کاشفی

محفلین
غزل
(بہزاد لکھنوی)
وفاؤں کے بدلے جفا کررہے ہیں
میں کیا کر رہا ہوں، وہ کیا کررہے ہیں

ستم ڈھائے جاؤ، سلامت رہو تم
دُعا کرنے والے دعا کررہے ہیں

تری رحمتوں کا سہارا ہے ہم کو
ترے آسرے پر خطا کررہے ہیں

ہیں دنیا میں جتنے بھی مجبورِ اُلفت
تمہیں سے تمہارا گلہ کررہے ہیں

محبت خطا ہے، سمجھتے ہیں ہم بھی
خطا بخش دے ہم خطا کررہے ہیں

ہمیں اپنے مٹنے کا کچھ غم نہیں ہے
تمہارے لئے ہم دعا کررہے ہیں

ترے آستانے کے سجدے ہیں باقی
ابھی سجدہء نقشِ پا کررہے ہیں

وفادار ہم سے زمانے میں کم ہیں
وفا ہم نے کی ہے، وفا کررہے ہیں

بتوں کے تصوّر میں محفل سجا کر
ہم اس طرح یادِ خُدا کررہے ہیں

کبھی ہاتھ رکھتے ہیں سینہ پہ میرے
کبھی تیر دل سے جُدا کررہے ہیں

نمازِ محبت کو بہزادِ مضطر
قضا کرچکے تھے، ادا کررہے ہیں
 
Top