وزیرِ اعظم عمران خان کے ’بے پردگی اور فحاشی‘ کو ریپ کی وجوہات قرار دینے والے بیان پر شدید تنقید

ہانیہ

محفلین
عورتوں کا چھیڑا جانا اللہ کی آیات میں سے ایک ہے- یہ عمل تا قیامت رہے گا۔ اس سے بچنے کی تدبیر کرنی ہی ہو گی۔

اور نہ ستائی جائیں۔ سورہ 33 آیت 59

چھیڑنے والے مرد اللہ کی آیت یعنی نشانی ہیں تاقیامت رہیں گے۔ ان سے بچنے کی تدبیر یہ ہے:

اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں۔ سورہ 33 آیت 59

خواتین مردوں کے لیے سب سے پسندیدہ ہیں چاہے قیامت تک زمانہ کوئی ہو۔ بیوہ کے متعلق اسکے بیوہ ہوتے ہی اردگرد کے مردوں کے دلوں میں اس سے نکاح کا کیا خیال آنے لگتا ہے۔ چنانچہ قرآن میں ان سے دوران عدت نکاح کے لیے منع کیا گیا ہے ورنہ وہ بھی کر ہی ڈالتے۔ آپ عمران اور پیرانی کی شادی ہی کو لے لیں۔

سر۔۔۔۔ اس آیت کی شان نزول بھی لکھ دیں۔۔۔میں نے پڑھا ہوا ہے کورس میں ۔۔۔۔لیکن اپنے الفاظ میں لکھا نہیں جائے گا۔۔۔گوگل سے کاپی کرنا پڑے گا۔۔۔۔آپ بزرگ ہیں دین دار ہیں۔۔۔۔زیادہ اچھی طرح بتا دیں گے۔۔۔
 

ہانیہ

محفلین
آپ نے مجھ سے پوچھا تو نہیں لیکن ریپ کی سزا عبرت ناک موت کی صورت میں ہو گی۔

:) سر ۔۔۔۔۔آپ بتا دیں ہمارا بھلا ہو جائے گا۔۔۔سر شاید سنگسار کرنے کی سزا ہے۔۔۔اور کوڑوں کی بھی سزا ہے۔۔۔مجھے ٹھیک طرح معلوم نہیں ہے۔۔۔اور سر سورة احزاب کی ۵۹ آیت کا شان نزول بھی بتا دیں ۔۔۔۔۔
 

La Alma

لائبریرین
وکٹم بلیمنگ بالواسطہ مجرم کی پشت پناہی کرنے اور سہولت کار بننے کے مترادف ہے۔ اس قسم کے جرائم کا خاتمہ یا ان میں کمی اسی صورت ممکن ہو سکتی ہے جب جرم سے متعلق دو ٹوک موقف اپنایا جائے اور مجرم کو بغیر کسی رعایت کے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
ہمارے معاشرے میں درجنوں ایسے کیسز ہیں جہاں مظلوم کو کوئی انصاف نہیں ملتا۔ ماسوائے چند اکا دکا ہائی پروفائل کیسز ، یا وہ جنہیں میڈیا کی وجہ سے ہائپ ملی ہو، ان کا تصفیہ ممکن ہو سکا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ایک “گلٹ “ کا بار یا “ضمیر کا بوجھ “ ہی ہے، جو جرم کرنے والے پر ہوتا ہے۔ وکٹم بلیمنگ سے وہ بوجھ بھی ہٹا کر دوسری طرف شفٹ کر دیا جاتا ہے۔
کسی بے احتیاطی، کوتاہی، لاپرواہی، یا کسی ادنی درجے کے گناہ کو، کسی بہت بڑے جرم کے جواز کے طور پر پیش کرنا انتہائی غیر انسانی رویہ ہے۔ اگر جرم کی وجوہات کی بنیاد پر ہی انصاف ہونا ہے تو پھر بڑے سے بڑا مجرم بھی صاف بچ نکلے گا۔ علت اور معلول کا تعلق تو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا۔لوگ کب تک اس قسم کی بربریت کے جواز تلاشتے رہیں گے۔
اگر معاشرہ اسلامی ہے اور عورت بے پردہ تھی، پھر تو قصہ ہی تمام ہوا۔معاشرے نے سارا ملبہ اس پر ڈالا، منبر والوں نے پردے سے متعلق ایک دو آیات اور احادیث قوٹ کیں اور خود بری الذمہ۔ اور اگر قسمت سے وہ با پردہ تھی تو پھر فلم، ٹی وی، میڈیا اور مغربی تہذیب کو صلواتیں۔مجرم اور جرم کی سنگینی کا کوئی تذکرہ ہی نہیں۔۔۔
وجہ کوئی بھی ہو جب تک ظلم کی جسٹیفیکیشن دینے والوں کو سب کی طرف سے BIG NO نہیں ہوگی اور جرم کرنے والے کو قرار واقعی سزا نہیں ملے گی، یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین

On a lighter note...​

95-F0-B74-E-C474-4691-811-A-B018-E6-C4-EDEE.jpg
 

ہانیہ

محفلین
مرد بھی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔۔۔۔ایک مرد کسی دوسرے مرد پر بھی assault کر سکتا ہے۔۔۔۔دو سال پہلے ایک بہت ہی مشہور اور طاقتور شخصیت کے خلاف ایسا ہی الزام سامنے آیا تھا۔۔۔۔اس کا بھی کوئی حل بتائے۔۔۔۔اس میں بھی کیا پردے والی victim blaming کی جائے گی۔۔۔طاقتور آدمی کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔۔۔ہمارا معاشرہ ایسا ہی ہے۔۔۔

https://www.google.com/amp/s/tribun...raped-pakistani-media-giant-metoo-story?amp=1


Jami won’t be able to talk about rape, Hameed Haroon anymore | SAMAA
 

ہانیہ

محفلین
وکٹم بلیمنگ بالواسطہ مجرم کی پشت پناہی کرنے اور سہولت کار بننے کے مترادف ہے۔ اس قسم کے جرائم کا خاتمہ یا ان میں کمی اسی صورت ممکن ہو سکتی ہے جب جرم سے متعلق دو ٹوک موقف اپنایا جائے اور مجرم کو بغیر کسی رعایت کے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
ہمارے معاشرے میں درجنوں ایسے کیسز ہیں جہاں مظلوم کو کوئی انصاف نہیں ملتا۔ ماسوائے چند اکا دکا ہائی پروفائل کیسز ، یا وہ جنہیں میڈیا کی وجہ سے ہائپ ملی ہو، ان کا تصفیہ ممکن ہو سکا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ایک “گلٹ “ کا بار یا “ضمیر کا بوجھ “ ہی ہے، جو جرم کرنے والے پر ہوتا ہے۔ وکٹم بلیمنگ سے وہ بوجھ بھی ہٹا کر دوسری طرف شفٹ کر دیا جاتا ہے۔
کسی بے احتیاطی، کوتاہی، لاپرواہی، یا کسی ادنی درجے کے گناہ کو، کسی بہت بڑے جرم کے جواز کے طور پر پیش کرنا انتہائی غیر انسانی رویہ ہے۔ اگر جرم کی وجوہات کی بنیاد پر ہی انصاف ہونا ہے تو پھر بڑے سے بڑا مجرم بھی صاف بچ نکلے گا۔ علت اور معلول کا تعلق تو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہے گا۔لوگ کب تک اس قسم کی بربریت کے جواز تلاشتے رہیں گے۔
اگر معاشرہ اسلامی ہے اور عورت بے پردہ تھی، پھر تو قصہ ہی تمام ہوا۔معاشرے نے سارا ملبہ اس پر ڈالا، منبر والوں نے پردے سے متعلق ایک دو آیات اور احادیث قوٹ کیں اور خود بری الذمہ۔ اور اگر قسمت سے وہ با پردہ تھی تو پھر فلم، ٹی وی، میڈیا اور مغربی تہذیب کو صلواتیں۔مجرم اور جرم کی سنگینی کا کوئی تذکرہ ہی نہیں۔۔۔
وجہ کوئی بھی ہو جب تک ظلم کی جسٹیفیکیشن دینے والوں کو سب کی طرف سے BIG NO نہیں ہوگی اور جرم کرنے والے کو قرار واقعی سزا نہیں ملے گی، یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔

Superbbbb sister .... بہت اچھا لکھا ہے۔۔۔۔۔(y)
آپ ایک بات نوٹ کریں۔۔۔۔کتنے صفحات یہاں کالے کر دئیے گئے۔۔۔۔۔victim blaming تو ایک سائیڈ سے ہو رہی ہے۔۔۔۔لیکن اسی سائیڈ سے اب تک اسلامی سزا کا کوئی ذکر نہیں ہوا ہے۔۔۔۔اور نہ ہی حکمران پر انگلی اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔۔۔کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے۔۔۔مجرموں کو نہیں پکڑیں گے تو اللہ کے یہاں کیا منہ دکھائیں گے۔۔۔اس پر کیا عذاب ہے۔۔۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو فرماتے تھے ۔۔۔۔" اگر دریا فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا اس کے لئے بھی میں جوابدہ ھوں"۔۔۔۔اور یہاں ہر حکمران۔۔۔بس ملبہ ہی ادھر ادھر ڈالتا رہتا ہے۔۔۔۔اور جن کی سوچ اس سے میچ کرتی ہے وہ اس کی سائیڈ لیتے ہیں۔۔۔۔یا پھر ان کے فینز لیتے رہتے ہیں۔۔۔ان کی طرف سے صفائیاں دیتے ہیں۔۔۔۔۔
ایک بات اور۔۔۔اگر وکٹم کا ہی قصور ہوتا صرف۔۔۔۔تو اسلام میں کیوں اتنی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔۔۔۔۔چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے۔۔۔۔قتل کے بدلےے قتل۔۔۔زیادتی کے لئے کوڑے اور موت کی سزا۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

ہانیہ

محفلین
اور بچوں میں لڑکے بھی تو شامل ہیں ۔۔۔ وہ بھی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔۔۔چھوٹے بچے کیا۔۔۔ٹین ایج لڑکے بھی۔۔۔کے پی کے میں تو بہت ایسے کیسز سامنے آتے ہیں۔۔۔۔اب لڑکوں کا کیا کریں۔۔۔گھر سے باہر نکالنا چھوڑ دیں؟۔۔۔۔ان کا کیسا حلیہ ہونا چاہئے۔۔۔۔لڑکے بیچارے تو میک اپ بھی نہیں کرتے ہیں۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
مرد بھی زیادتی کا نشانہ بنتے ہیں۔۔۔۔ایک مرد کسی دوسرے مرد پر بھی assault کر سکتا ہے۔۔۔۔دو سال پہلے ایک بہت ہی مشہور اور طاقتور شخصیت کے خلاف ایسا ہی الزام سامنے آیا تھا۔۔۔۔اس کا بھی کوئی حل بتائے۔۔۔۔اس میں بھی کیا پردے والی victim blaming کی جائے گی۔۔۔طاقتور آدمی کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔۔۔ہمارا معاشرہ ایسا ہی ہے۔۔۔
میں نے پہلے کہیں لکھا تھا کہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے۔ چلیں اس میں تھوڑا سا اضافہ کرتے ہیں۔ یہ مردوں کا نہیں طاقتوروں کا معاشرہ ہے۔ جہاں امرا، اشرافیہ ، تعلقات والوں کے آگے ملک کا آئین و قانون تک لیٹ جاتا ہے۔
حمید ہارون چونکہ ڈان اخبار کا چیف ہے اور بہت طاقتور آدمی ہے تو اس کے آگے جامی جیسا عام مرد بھی بے بس ہے۔
دوسری طرف وفاقی محتسب کشمالہ طارق کی گاڑی اسلام آباد میں چار معصوموں کو کچل کر بھی کسی قسم کی قانونی کاروائی سے بچ جاتی ہے۔ سزا یافتہ مجرمہ مریم نواز خاتون اور ایک بڑی سیاسی جماعت کی وارث ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۳ سال سے جیل سے باہر ہے۔ اسے نیب تفتیش کیلئے بلا لے تو یہ اپنے ساتھ پتھر بردار سیاسی ورکرز کی فوج لے جا کر نیب دفتر پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے ٹھیکیدار ملک ریاض کی بیٹیاں ایک گھر میں گھس کر خواتین کیساتھ غنڈہ گردی و تشدد کرتی ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم کا بھانجا کہتا ہے میں ان کو انصاف دلواؤں گا اور پھر چند دنوں بعد ہی کیس واپس لے لیا جاتا ہے۔
پچھلے سال سوشل میڈیا پر کرنل کی بیوی ٹاپ ٹرینڈ رہی جو سڑک پر کھڑی رکاوٹوں کو خلاف قانون ہٹا رہی تھی اور ساتھ میں قانون نافذ کرنے والے افسران کیساتھ گالی بلوچ و تھپڑوں کی بارش بھی کر رہی تھی۔
ان مثالوں سے واضح ہے کہ پاکستانی معاشرہ بلا فریق صنف صرف طاقتوروں کا معاشرہ ہے۔ یہاں کمزور مردوں و عورتوں پر طاقتور مرد و عورتیں ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ اور اس حوالہ سے ملک کا آئین و قانون خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
 

زیک

مسافر
Victim blaming مغرب سے لے کر مسلمانوں تک کافی مقبول رہی ہے۔ یقین نہ آئے تو مکھی والے لالی پاپ کی تصاویر سوشل میڈیا پر سالہا سال سے گردش کر رہی ہیں۔

پاکستان کے مولوی اور اکثر باسی اس بارے میں یقیناً متفق ہیں۔ یہاں خبر صرف یہ ہے کہ جو کام عمران خان نے ساری عمر کیا شاید آج اس کا قصور بھی خواتین پر ڈال رہے ہیں۔ اس پلے بوائے کا قبول اسلام تمام پاکستانیوں کو مبارک ہو
 

ہانیہ

محفلین
میں نے پہلے کہیں لکھا تھا کہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے۔ چلیں اس میں تھوڑا سا اضافہ کرتے ہیں۔ یہ مردوں کا نہیں طاقتوروں کا معاشرہ ہے۔ جہاں امرا، اشرافیہ ، تعلقات والوں کے آگے ملک کا آئین و قانون تک لیٹ جاتا ہے۔
حمید ہارون چونکہ ڈان اخبار کا چیف ہے اور بہت طاقتور آدمی ہے تو اس کے آگے جامی جیسا عام مرد بھی بے بس ہے۔
دوسری طرف وفاقی محتسب کشمالہ طارق کی گاڑی اسلام آباد میں چار معصوموں کو کچل کر بھی کسی قسم کی قانونی کاروائی سے بچ جاتی ہے۔ سزا یافتہ مجرمہ مریم نواز خاتون اور ایک بڑی سیاسی جماعت کی وارث ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۳ سال سے جیل سے باہر ہے۔ اسے نیب تفتیش کیلئے بلا لے تو یہ اپنے ساتھ پتھر بردار سیاسی ورکرز کی فوج لے جا کر نیب دفتر پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے ٹھیکیدار ملک ریاض کی بیٹیاں ایک گھر میں گھس کر خواتین کیساتھ غنڈہ گردی و تشدد کرتی ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم کا بھانجا کہتا ہے میں ان کو انصاف دلواؤں گا اور پھر چند دنوں بعد ہی کیس واپس لے لیا جاتا ہے۔
پچھلے سال سوشل میڈیا پر کرنل کی بیوی ٹاپ ٹرینڈ رہی جو سڑک پر کھڑی رکاوٹوں کو خلاف قانون ہٹا رہی تھی اور ساتھ میں قانون نافذ کرنے والے افسران کیساتھ گالی بلوچ و تھپڑوں کی بارش بھی کر رہی تھی۔
ان مثالوں سے واضح ہے کہ پاکستانی معاشرہ بلا فریق صنف صرف طاقتوروں کا معاشرہ ہے۔ یہاں کمزور مردوں و عورتوں پر طاقتور مرد و عورتیں ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ اور اس حوالہ سے ملک کا آئین و قانون خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

بہترین لکھا سر۔۔۔(y)

ہمارا معاشرہ طاقتوروں کا ہی معاشرہ ہے۔۔۔۔عورت کو طاقت مل جائے تو وہ بھی authority اور power abuse کرتی ہے۔۔۔۔جنگل میں شیر اور شیرنی کا ہی قانون چلتا ہے۔۔۔عورتوں نے بھی ہمارے یہاں طاقت ملنے پر زیادہ (تعداد میں ) اچھی مثالیں قائم نہیں کی ہیں۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
"No matter what anyone is dressed like or behaves like, unconditionally lower your gaze and guard your modesty."

60701780ea15e.jpg


Hamza Ali Abbasi always has a lot to say — and with the announcement that he will now be devoting his life to the teachings of religion — it comes as no surprise when the Alif star's social media (Twitter in specific) was updated with some self-reflections following the prime minister’s recent ill-received comments.

Prime Minister Imran Khan's speech spread over the internet like wildfire and netizens were furious that he blamed temptation and vulgarity for rape. Abbasi has expressed his loyalty to the premier and his vision a number of times, but this time it seems that even he can’t defend the prime minister.



Hamza Ali Abbasi advocates modesty for both men and women after PM Imran’s statement - Celebrity - Images
 

سید عمران

محفلین
مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُ ن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے، جسے شیطان نے چھو کر مجنون کر دیا ہو۔ 2-275
سود سے ہوتا ہو یا نہیں لیکن نشہ کی حالت میں ضرور ہوتا ہے۔۔۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ عام ہوشمند آدمی سامنے والے کی چیخوں اور منت سماجت اور گڑگڑاہٹ کے باوجود ہوش کیسے کھو بیٹھتا ہے؟؟؟
اکثر کیسز میں شراب یا دیگر نشہ کے عنصر کا کچھ نہ کچھ کردار ضرور ہوتا ہوگا!!!
 

سید عمران

محفلین
آپ نے مجھ سے پوچھا تو نہیں لیکن ریپ کی سزا عبرت ناک موت کی صورت میں ہو گی۔
ریپ تعزیرات کا کیس ہے۔۔۔
حکمران کو اس بارے میں اختیار ہے کہ سخت سے سخت سزا مقرر کرے۔۔۔
اور ہمارے یہاں کے حکمران کے لیے دوسرا حکم یہ ہے کہ اس پر عمل درآمد بھی کرائے!!!
 
Top