کاشفی

محفلین
وارداتِ قلب
(از جناب ماسٹر محمد حسین ، اسلامیہ کالج لاہور )
ماخذ: رسالہ مخزن جنوری 1930- ایڈیٹر : ابوالاثر حفیظ جالندھری


وہی زندہ رہے جو عشق کے مارے نکلے
اس سمندر میں جو ڈوبے وہ کنارے نکلے

مجھ کو چھوڑا تھا کہ ارباب وفا ملتے ہیں
وہ کسی کے نہ ہمارے نہ تمہارے نکلے

اس سے کیا جان سے جاتا رہا کوئی بیکس
تُو تو خوش ہے، ترے ارماں تو مارے نکلے

وہ نہ آئے، مری قسمت! مگر اے جذبہء عشق
ترے دعوے جو تھے وہ جھوٹ ہی سارے نکلے

اُن سے نفرت جنہیں آنکھوں پہ بٹھائے دنیا
جن کو کوئی بھی نہ چاہے ترے پیارے نکلے
 
Top