نصیر الدین نصیر نکل گئے ہیں خرد کی حدوں سے دیوانے --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
نکل گئے ہیں خرد کی حدوں سے دیوانے
اب اہلِ ہوش سے کہہ دو نہ آئیں سمجھانے

بساطِ بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی
فضا خموش ، سُبُو چپ ، اداس پیمانے

یہ کس کے غم نے دلوں کا قرار لُوٹ لیا
یہ کس کی یاد میں سر پھوڑتے ہیں دیوانے

بھری بہار کا منظر ابھی نگاہ میں تھا
مری نگاہ کو کیا ہوگیا خدا جانے

ہے کون بر لبِ ساحل ، کہ پیشوائی کو
قدم اُٹھائے بہ اندازِ موج ، دریا ، نے

تمام شہر میں اک درد آشنا نہ ملا
بسائے اِس لئے اہلِ جنوں نے ویرانے

نہ اب وہ جلوہ یوسف نہ مصر کا بازار
نہ اب وہ حسن کے تیور ، نہ اب وہ دیوانے

نہ حرفِ حق ، نہ وہ منصور کی زباں ، نہ وہ دار
نہ کربلا ، نہ وہ کٹتے سروں کے نذرانے

نہ بایزید ، نہ شبلی ، نہ اب جنید کوئی
نہ اب و سوز ، نہ آہیں ، نہ ہاوہو خانے

خیال و خواب کی صورت بکھر گیا ماضی
نہ سلسلے نہ وہ قصے نہ اب وہ افسانے

نہ قدر داں ، نہ کوئی ہم زباں ، نہ انساں دوست
فضائے شہر سے بہتر ہیں اب تو ویرانے

بدل گئے ہیں تقاضے مزاجِ وقت کے ساتھ
نہ وہ شراب ، نہ ساقی ، نہ اب وہ میخانے

تمام بند جُنوں توڑ بھی گیا ، لیکن
انا کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں فرزانے

یہ انقلاب کہاں آسماں نے دیکھا تھا
الجھ رہے ہیں غمِ زندگی سے دیوانے

ہر ایک اپنے ہی سود و زیاں کی فکر میں ہے
کوئی تو ہو ، جو مرے دل کا درد پہچانے

ترا وجود غنیمت ہے پھر بھی اے ساقی!
کہ ہوگئے ہیں پھر آباد آج میخانے

وہی ہجوم ، وہی رونقیں ، وہی میکش
وہی نشہ ، وہی مستی ، وہی طرب خانے

جبیں کو در پہ ترے رکھ دیا یہی کہہ کر
یہ جانے اور ترا سنگِ آستاں جانے

اُٹھیں گے پی کے تری مے نواز آنکھوں سے
یہ طے کئے ہوئے بیٹھے ہیں آج دیوانے

ہے تیری ذات وہ اک شمعِ انجمن افروز
کہ جس کی لو پہ لپکتے رہیں گے پروانے

کوئی نشاط کا ساماں کوئی طرب کی سبیل
لگی ہے پھر سرِ میخانہ بدلیاں چھانے

تو بولتا ہے تو چلتی ہے نبضِ میخانہ
تو دیکھتا ہے تو کرتے ہیں رقص پروانے

یہ مستیاں نہیں جام و سُبو کے حصے میں
تیری نگاہ سے پتے ہیں تیرے دیوانے

نصیر ! اشک تو پلکوں پہ سب نے دیکھ لیے
گزر رہی ہے جو دل پر ، وہ کوئی کیا جانے

عرشِ ناز از سید نصیر الدین نصیر سے لیا گیا کلام
 

الف نظامی

لائبریرین

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جزاک اللہ نظامی صاحب بہت خوب آپ اسی کتاب کا ذکر کر رہے تھےمجھ سے بہت خوب کلام ہے مجھ سے سستی ہو جاتی ہے ورنہ میں بھی بہت کچھ پیش کروں گا انشاءاللہ
 

الف عین

لائبریرین
کیا اس کو ٹائپ کر رہے ہو نظامی؟ مستقل اردو فارسی کلام پیش کر رہے ہو کہ مجھے شک ہو رہا ہے کہ ممکن ہے اس کی سافٹ کاپی تمیارے پاس ہو۔ اگر ایسا ہو تو فورا سے پیشتر ای بک کی سوچو!!
(نبیل۔۔ فوری جواب میں کیریکٹر میپ نظر نہیں آ رہا۔ کم از کم اتنی گزارش ہے کہ تنوین وغیرہ کی ایک لائن کا اضافہ کر دیں۔ باقی تو کی بورڈ کی کنجیاں یاد ہیں، اعراب کی یاد نہیں رہتیں۔ ابھی فورا لکھا ہے اسی وجہ سے تو یاد آیا)
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
لاجواب کلام
خاص طور پر

تمام بند جُنوں توڑ بھی گیا ، لیکن
انا کے جال میں جکڑے ہوئے ہیں فرزانے

واہ سبحان اللہ
 
کیا اس کو ٹائپ کر رہے ہو نظامی؟ مستقل اردو فارسی کلام پیش کر رہے ہو کہ مجھے شک ہو رہا ہے کہ ممکن ہے اس کی سافٹ کاپی تمیارے پاس ہو۔ اگر ایسا ہو تو فورا سے پیشتر ای بک کی سوچو!!
(نبیل۔۔ فوری جواب میں کیریکٹر میپ نظر نہیں آ رہا۔ کم از کم اتنی گزارش ہے کہ تنوین وغیرہ کی ایک لائن کا اضافہ کر دیں۔ باقی تو کی بورڈ کی کنجیاں یاد ہیں، اعراب کی یاد نہیں رہتیں۔ ابھی فورا لکھا ہے اسی وجہ سے تو یاد آیا)
نہیں چاچو میرے خیال سے اس کی سافٹ کاپی ناممکن ہے کسی زمانے میں جب شاعری خرابی سے شوق ہوا کرتا تھا اسی کتاب سے میں نے یہ دو کلام ٹائپ کیئے تھے ایک کا عنوان ہے عظمتِ عقل انسانی جس کا لنک یہ ہے
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/عظمت-عقلِ-انسانی-از-نصیر-الدین-نصیر-گولڑوی.53473/
اور دوسرا کلام گل بدنی ہے پڑھیئے اور سَر دھنیئے کہ کیا کوئی شاعر ایسی روانی اور برجستگی سے اشعار لکھ سکتا ہے جس میں کوئی شعر بھی بھرتی کا نہ ہو میرے تو خیال سے ایسا ناممکن ہے آپ کا کیا خیال ہے قرات کرکے بتائیے لنک یہ ہے۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/گلبدنی-از-نصیر-الدین-نصیر-گولڑوی.53472/
 
Top