نمی دانم چہ منزل بود ، شب جای کہ من بودم۔۔۔امیر خسرو

عمراعظم

محفلین
اصل خوبصورت غزل کی تعریف کرنا تو گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف تصورر کیا جائے، لیکن محمد اسامہ سَرسَری بھائی کے خوبصورت ترجمے کی داد نہ دینا زیادتی ہے۔

مزیدار مزیدار جناب۔ بہت داد قبول فرمائیے۔

پسندیدگی کے لیئے شکریہ جناب۔یقینا" محمد اسامہ سَرسَری کی کاوش داد کی مستحق ہے۔
 
عمراعظم بھائی ! زبردست نہائت خوبصورت کلام ، جزاک اللہ ، اللہ آپ کے درجے بلند فرمائے (آمین)
محمد اسامہ سَرسَری ، کیا خوب ترجمہ کیا ہے ، سدا خوش رہیں ، بہت اعلیٰ
اصل خوبصورت غزل کی تعریف کرنا تو گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف تصورر کیا جائے، لیکن محمد اسامہ سَرسَری بھائی کے خوبصورت ترجمے کی داد نہ دینا زیادتی ہے۔

مزیدار مزیدار جناب۔ بہت داد قبول فرمائیے۔
گھسا پٹا ترجمہ پسند فرمانے پر تہ دل سے ممنون و متشکر ہوں۔
 
امیر خسرو کی نعت - نمی دانَم چہ منزل بُود
منظوم ترجمہ حضرت سید شبیر احمد کاکا خیل (دامت برکاتہم )
شعرِ خسرو
نمی دانَم چہ منزل بُود، شب جائے کہ من بُودَم
بہ ہر سُو رقصِ بسمل بُود، شب جائے کہ من بودم
ترجمہ
نہ جانے کیا تھی وہ منزل گزشتہ شب جہاں تھے ہم۔
تھے گویا رقص میں بسمل گزشتہ شب جہاں تھے ہم

شعرِ خسرو
پری پیکر نگارے، سرو قدے، لالہ رخسارے
سراپا آفتِ دل بُود، شب جائے کہ من بودم
اردو ترجمہ
پری پیکر صنم کا سر و قد اور لالہ گو رخسار
اڑا جاتا تھا جس سے دل گزشتہ شب جہاں تھے ہم

شعرِ خسرو
رقیباں گوش بر آواز، اُو دَر ناز، من ترساں
سخن گفتَن چہ مشکل بود، شب جائے کہ من بود
ترجمہ
رقیبوں کا تجسس وہ سراپا ناز میں خائف
تھا بات کرنا بہت مشکل گزشتہ شب جہاں تھے ہم

شعرِ خسرو
خدا خود میرِ مجلس بُود اندر لا مکاں خسرو
محمد شمعِ محفل بود، شب جائے کہ من بودم
ترجمہ
خدا خو میر مجلس لامکاں میں تھے ارے خسرو
محمدؐ شمع محفل تھے گزشتہ شب جہاں تھے ہم


ہمیں تفسیر مستی کی ملی اور کھل گئ آنکھیں
غزل یہ وجد کی شبیر نے کی ترجمہ جس دم خود

حضرت سید شبیر احمد کاکا خیل (دامت برکاتہم )
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث استادِ محترم رہنمائی فرمائیں، اُس مقام پر رقیب سے کون مراد ہیں؟ خسرو کے رقیب یعنی دیگر عاشقان؟
رقیبوں سے مراد شاعر کے رقیب ہی ہیں، وہ رقیب عاشقانِ صادق ہیں یا نہیں تو کلاسیکی شاعری میں صرف شاعر ہی عاشقِ صادق ہوتا ہے باقی سب بوالہوس ہوتے ہیں۔ :)
 

احمد محمد

محفلین

کیا خوبصورت کلام ہے اور کمال خوبصورت پڑھا ہے وحید جان قاسمی نے۔

شکریہ استادِ محترم (محمد وارث )، اب ایک اور درخواست قبول فرمائیں تو مزا آ جائے۔ :inlove:

یہ وحید جان قاسمی نے جو مقطع کے پہلے مصرع میں اضافی شعر پڑھا، برائے مہربانی وہ معہ ترجمہ تحریر فرما دیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ استادِ محترم (محمد وارث )، اب ایک اور درخواست قبول فرمائیں تو مزا آ جائے۔ :inlove:

یہ وحید جان قاسمی نے جو مقطع کے پہلے مصرع میں اضافی شعر پڑھا، برائے مہربانی وہ معہ ترجمہ تحریر فرما دیں۔
جی اس وقت تو آفس میں سن نہیں سکتا، آج شام گھر میں کوشش کرونگا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ استادِ محترم (محمد وارث )، اب ایک اور درخواست قبول فرمائیں تو مزا آ جائے۔ :inlove:
یہ وحید جان قاسمی نے جو مقطع کے پہلے مصرع میں اضافی شعر پڑھا، برائے مہربانی وہ معہ ترجمہ تحریر فرما دیں۔
گلوکار نے یوں پڑھا ہے:

در آں محفل کہ یارِ ما نشستہ
دو صد موسیٰ در آں محفل نشستہ
رسیدہ در مقامے قابَ قوسین
کہ احمد با احد یکجا نشستہ
وہ محفل کہ جہاں ہمارا یار بیٹھا وہاں موسیٰ جیسے اور بھی بہت سے (دو صد) بیٹھے ہیں لیکن قابِ قوسین کا وہ مقام کہ جہاں آپ (ص) پہنچے وہاں صرف محمد اور اللہ ہی یکجا ہوئے ہیں۔

مجھے لگتا ہے کہ گلوکار نے پہلے دو مصرعوں کو آگے پیچھے پڑھ دیا ہے کیوں کہ اس قطعے کا قافیہ "آ" اور ردیف "نشستہ" ہے لیکن دوسرے مصرعے سے قافیہ غائب ہے، ہو سکتا ہے دوسرا مصرع پہلا مصرع ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ گلوکار نے دوسرا مصرع غلط پڑھا ہو، اگر اسے "در آں محفل دو صد مُوسیٰ نشستہ" پڑھا جائے تو قافیہ ردیف درست ہو جاتا ہے یعنی :

در آں محفل کہ یارِ ما نشستہ
در آں محفل دو صد موسیٰ نشستہ
رسیدہ در مقامے قابِ قوسین
کہ احمد با احد یکجا نشستہ
 
Top