نظر لکھنوی نعت: صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے

صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے
تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے

حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے
نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے

تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے
تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے

تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے
مفصل، منضبط، مربوط، کامل، غیر مبہم ہے

رُخِ سیرت سے اپنے تو اگر خُلقِ مجسم ہے
رُخِ اعمال سے اپنے تو قرآنِ مکرّم ہے

سرِ مغرورِ استبداد تیرے سامنے خم ہے
تری ٹھوکر کی زد میں تاجِ زرینِ کے و جم ہے

گروہِ جنّ و انساں میں درود و ذکر پیہم ہے
صفِ کرّ و بیاں میں بھی یہی اک شغل ہر دم ہے

پریشاں زُلف صد ہا قرن سے حورِ تمدّن تھی
سنواری شانۂ حکمت سے اس کی زلفِ برہم ہے

تیری فرماں روائی کا چلے گا حشر تک سکّہ
قیامت تک جو لہرائے گا وہ تیرا ہی پرچم ہے

ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن
تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے

نظرؔ کا نام تیرے نام لیواؤں میں ہے شامل
یہ اس کی سر خوشی کے واسطے اعزاز کیا کم ہے

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا خوبصورت نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے!!!! نظرلکھنوی کی لفظیات اور قدرتِ کلام کے کیا کہنے !

ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن
تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے
سبحان اللہ ، سبحان اللہ !

تابش بھائی ، کے و جم والے شعر کو ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے گا ۔ کسرہ کا اِشباع تو عام بات ہے لیکن ضمہ کا اشباع پہلی دفعہ نظر سے گزرا ۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنا عروضی لحاظ سے درست ہوگا کہ نظرلکھنوی نے باندھا ہے لیکن اپنی تسلی کے لئے چاہتا ہوں کہ آپ ایک دفعہ اصل سے ملا کر دیکھ لیں ۔ تکلیف دہی کے لئے معذرت خواہ ہوں ۔
 
کیا خوبصورت نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے!!!! نظرلکھنوی کی لفظیات اور قدرتِ کلام کے کیا کہنے !

ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن
تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے
سبحان اللہ ، سبحان اللہ !
جزاک اللہ خیر
تابش بھائی ، کے و جم والے شعر کو ایک دفعہ پھر دیکھ لیجئے گا ۔ کسرہ کا اِشباع تو عام بات ہے لیکن ضمہ کا اشباع پہلی دفعہ نظر سے گزرا ۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنا عروضی لحاظ سے درست ہوگا کہ نظرلکھنوی نے باندھا ہے لیکن اپنی تسلی کے لئے چاہتا ہوں کہ آپ ایک دفعہ اصل سے ملا کر دیکھ لیں ۔ تکلیف دہی کے لئے معذرت خواہ ہوں ۔
وارث بھائی کے ایک مضمون سے اقتباس
”اضافت واؤ، جیسے گل و بلبل میں۔ یہ بھی ایک خصوصی اضافت ہے شاعر کی مرضی ہے کہ اس واؤ کا کوئی وزن سرے سے سمجھے ہی نہ یا پچھلے ہجے سے ملا کر ایک بلند ہجا حاصل کر لے یا واؤ کو پیش سے بدل کر پچھلے ہجے کو ہجائے کوتاہ بنا لے یعنی

گل و بلبل
یا
گل بل بل
222
گُ لُ بل بل
2211
یا
گُ لو بلبل
2221“

اقبال کا شعر

جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے
نگاہِ شاعرِ رنگیں نوا میں ہے جادو
 

سیما علی

لائبریرین
ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن
تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے

نظرؔ کا نام تیرے نام لیواؤں میں ہے شامل
یہ اس کی سر خوشی کے واسطے اعزاز کیا کم ہے
سبحان اللّہ سبحان اللّہ
بہت خوب صورت نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
صریرِ خامۂ فطرت کا تو ہی نقشِ اعظم ہے
تری عظمت خدا کے بعد اک امرِ مسلّم ہے

حریمِ نازِ حسنِ لم یزل کا تو ہی محرم ہے
نقوشِ پا سے رخشندہ جبینِ عرشِ اعظم ہے

تمہارے جدِّ امجد کی بدولت آبِ زمزم ہے
تمہارے دم سے کعبہ قبلۂ ابنائے آدم ہے

تمہارا دیں قبولِ حق، مدلّل اور محکم ہے
مفصل، منضبط، مربوط، کامل، غیر مبہم ہے

رُخِ سیرت سے اپنے تو اگر خُلقِ مجسم ہے
رُخِ اعمال سے اپنے تو قرآنِ مکرّم ہے

سرِ مغرورِ استبداد تیرے سامنے خم ہے
تری ٹھوکر کی زد میں تاجِ زرینِ کے و جم ہے

گروہِ جنّ و انساں میں درود و ذکر پیہم ہے
صفِ کرّ و بیاں میں بھی یہی اک شغل ہر دم ہے

پریشاں زُلف صد ہا قرن سے حورِ تمدّن تھی
سنواری شانۂ حکمت سے اس کی زلفِ برہم ہے

تیری فرماں روائی کا چلے گا حشر تک سکّہ
قیامت تک جو لہرائے گا وہ تیرا ہی پرچم ہے

ہزاروں فتنہ ہائے دہر میں محصور ہوں لیکن
تمہارے ذکر کے صدقے سکونِ دل فراہم ہے

نظرؔ کا نام تیرے نام لیواؤں میں ہے شامل
یہ اس کی سر خوشی کے واسطے اعزاز کیا کم ہے

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
ماشاء اللہ،
رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کا حق ادا کرنا تو انسان کے دائرہِ اختیار میں ہی نہیں
مگر سخنور کی بہت اچھی کاوش ہے، ماشاء اللہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جزاک اللہ خیر

وارث بھائی کے ایک مضمون سے اقتباس
”اضافت واؤ، جیسے گل و بلبل میں۔ یہ بھی ایک خصوصی اضافت ہے شاعر کی مرضی ہے کہ اس واؤ کا کوئی وزن سرے سے سمجھے ہی نہ یا پچھلے ہجے سے ملا کر ایک بلند ہجا حاصل کر لے یا واؤ کو پیش سے بدل کر پچھلے ہجے کو ہجائے کوتاہ بنا لے یعنی

گل و بلبل
یا
گل بل بل
222
گُ لُ بل بل
2211
یا
گُ لو بلبل
2221“

اقبال کا شعر

جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے
نگاہِ شاعرِ رنگیں نوا میں ہے جادو
تابش بھائی ، معذرت ! میں اپنا سوال ٹھیک سے نہیں سمجھا سکا ۔ جو آپ نے لکھا وہ تو معلوم ہے اور مجھ سمیت سبھی استعمال کرتے ہیں ۔ میرا سوال اس بارے میں تھا کہ لفظ کے آخر میں اگر بڑی "ے" ہو تو اس کے بعد واؤ عطف کا اشباع کبھی نظر سے نہیں گزرا ۔ مےِ ناب ، مےِ سرخ وغیرہ تو نظر آتے ہیں ۔ یعنی کسرہ کا اشباع تو ملتا ہے ۔ کے و جم کو واؤ کے اشباع کے ساتھ پڑھنے میں ذرا دقت ہورہی تھی اس لئے پوچھا ۔ بہرحال، آپ کا بہت شکریہ اور معذرت بھی ۔ اب ذرا تحقیق کی ہے تو غالب کے ہاں سے ایک مثال "مے و انگبیں" کی مل گئی ۔
 
تابش بھائی ، معذرت ! میں اپنا سوال ٹھیک سے نہیں سمجھا سکا ۔ جو آپ نے لکھا وہ تو معلوم ہے اور مجھ سمیت سبھی استعمال کرتے ہیں ۔ میرا سوال اس بارے میں تھا کہ لفظ کے آخر میں اگر بڑی "ے" ہو تو اس کے بعد واؤ عطف کا اشباع کبھی نظر سے نہیں گزرا ۔ مےِ ناب ، مےِ سرخ وغیرہ تو نظر آتے ہیں ۔ یعنی کسرہ کا اشباع تو ملتا ہے ۔ کے و جم کو واؤ کے اشباع کے ساتھ پڑھنے میں ذرا دقت ہورہی تھی اس لئے پوچھا ۔ بہرحال، آپ کا بہت شکریہ اور معذرت بھی ۔ اب ذرا تحقیق کی ہے تو غالب کے ہاں سے ایک مثال "مے و انگبیں" کی مل گئی ۔
معذرت کر کے شرمندہ نہ کریں۔ اسی طرح تو کچھ سیکھنے کا موقع مل جاتا ہے، خوش قسمتی سے۔ :)
 
Top