محمداحمد

لائبریرین
بے حسی

ٹھیک ہے شہر میں
قتل و غارت گری کی نئی لہر ہے
پر نئی بات کیا
یہ تو معمول ہے

ٹھیک ہے کہ کئی بے گناہ
آگ اور خون کے کھیل میں زندگی ہار کر
جینے والوں کے بھی حوصلے لے گئے
اور پسماندگاں دیکھتے رہ گئے
یہ بھی معمول ہے
شہر اب پھر سے مصروف و مشغول ہے

ٹھیک ہے کہ ستم کالی آندھی کی مانند چھایا رہا
کتنی صبحوں پہ ظلمت کا سایہ رہا
کتنے دن تک ہوا نوحہ خوانی کی خواہش میں گُھٹتی رہی
اور دھرتی کے سینے سے کتنے دنوں ہُوک اُٹھتی رہی
کتنے دن سے یہاں عافیت کا چمن خاک ہے، دھول ہے

ٹھیک ہے کہ پسِ پُشت رکھے ہوئے خون آلود ہاتھ
میرا رہبر ہی تھا جو محبت کا پرچار کرتا رہا
دل ہی دل میں کہیں مُسکراتا رہا
اور نقاب اپنے چہرے پر اوڑھے ہوئے
مرنے والوں کا ماتم بھی کرتا رہا
یہ نفاقِ طرحدارِ اہلِ ستم تو روایت میں صدیوں سے منقول ہے
اور معمول ہے

پر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی
کہ میں سوچُوں یہاں کون ظالم ہے اور کون مظلوم ہے
کون قاتل ہے اور کون مقتول ہے

جس پہ گولی چلی وہ مِرا سر نہ تھا
آگ جس پر لگی وہ مِرا گھر نہ تھا
پھر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی کہ میں سوچُوں جو بستی میں اُفتاد ہے کس کی ایجاد ہے
میرا دل اپنی دُنیا میں مشغول ہے
میری دُنیا میں سب حسبِ معمول ہے

محمداحمدؔ
 

مغزل

محفلین
بے حسی

ٹھیک ہے شہر میں
قتل و غارت گری کی نئی لہر ہے
پر نئی بات کیا
یہ تو معمول ہے

ٹھیک ہے کہ کئی بے گناہ
آگ اور خون کے کھیل میں زندگی ہار کر
جینے والوں کے بھی حوصلے لے گئے
اور پسماندگاں دیکھتے رہ گئے
یہ بھی معمول ہے
شہر اب پھر سے مصروف و مشغول ہے

ٹھیک ہے کہ ستم کالی آندھی کی مانند چھایا رہا
کتنی صبحوں پہ ظلمت کا سایہ رہا
کتنے دن تک ہوا نوحہ خوانی کی خواہش میں گُھٹتی رہی
اور دھرتی کے سینے سے کتنے دنوں ہُوک اُٹھتی رہی
کتنے دن سے یہاں عافیت کا چمن خاک ہے، دھول ہے

ٹھیک ہے کہ پسِ پُشت رکھے ہوئے خون آلود ہاتھ
میرا رہبر ہی تھا جو محبت کا پرچار کرتا رہا
دل ہی دل میں کہیں مُسکراتا رہا
اور نقاب اپنے چہرے پر اوڑھے ہوئے
مرنے والوں کا ماتم بھی کرتا رہا
یہ نفاقِ طرحدارِ اہلِ ستم تو روایت میں صدیوں سے منقول ہے
اور معمول ہے

پر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی
کہ میں سوچُوں یہاں کون ظالم ہے اور کون مظلوم ہے
کون قاتل ہے اور کون مقتول ہے

جس پہ گولی چلی وہ مِرا سر نہ تھا
آگ جس پر لگی وہ مِرا گھر نہ تھا
پھر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی کہ میں سوچُوں جو بستی میں اُفتاد ہے کس کی ایجاد ہے
میرا دل اپنی دُنیا میں مشغول ہے
میری دُنیا میں سب حسبِ معمول ہے

محمداحمدؔ

راج دلارے جان سے پیارے ۔
محمد احمد خوش رہو سلامت رہو۔
میں نے ایک نظم’’ قائد کے مزارپر ‘‘ لکھی تھی
سوچتا تھا کہ اسے یہاں پیش کروں ۔۔ مگر آج صبح
سب سے پہلے تمھاری نظم پر نظر پڑی ، سبحان اللہ
کیا ہی اعلی کلام ہے ۔۔ باقی رہی بات موضوع کی
تو ۔۔۔ خامہ انگشت بہ دنداں اور ناطقہ سربہ گریباں والی
کیفیت ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔ نسیم صادق کا ایک شعر صادق آتا ہے
سو ہدیہ تہنیت کے طور پیش ہے :

ہوا ہی ایسی چلی ہے ہرایک سوچتا ہے
تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ۔۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔
والسلام
 

محمداحمد

لائبریرین
راج دلارے جان سے پیارے ۔
محمد احمد خوش رہو سلامت رہو۔
میں نے ایک نظم’’ قائد کے مزارپر ‘‘ لکھی تھی
سوچتا تھا کہ اسے یہاں پیش کروں ۔۔ مگر آج صبح
سب سے پہلے تمھاری نظم پر نظر پڑی ، سبحان اللہ
کیا ہی اعلی کلام ہے ۔۔ باقی رہی بات موضوع کی
تو ۔۔۔ خامہ انگشت بہ دنداں اور ناطقہ سربہ گریباں والی
کیفیت ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔ نسیم صادق کا ایک شعر صادق آتا ہے
سو ہدیہ تہنیت کے طور پیش ہے :

ہوا ہی ایسی چلی ہے ہرایک سوچتا ہے
تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ۔۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔
والسلام

مغل بھائی

آپ کی حوصلہ افزائی سے بہت ڈھارس ہوئی۔ کیا کیا جائے کہ اب یہی ہمارا اجتماعی رویّہ ہے۔

نسیم صادق کا شعر بہت خوب اور حسبِ حال ہے۔

دعاؤں کے لئے ممنون ہوں۔

اللہ آپ کو شاد آباد رکھے (آمین)
 

عندلیب

محفلین
جس پہ گولی چلی وہ مِرا سر نہ تھا
آگ جس پر لگی وہ مِرا گھر نہ تھا
پھر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی کہ میں سوچُوں جو بستی میں اُفتاد ہے کس کی ایجاد ہے
میرا دل اپنی دُنیا میں مشغول ہے
میری دُنیا میں سب حسبِ معمول ہے
بہت خوب !!!!!!
 

محمداحمد

لائبریرین
راج دلارے جان سے پیارے ۔
محمد احمد خوش رہو سلامت رہو۔
میں نے ایک نظم’’ قائد کے مزارپر ‘‘ لکھی تھی
سوچتا تھا کہ اسے یہاں پیش کروں ۔۔ مگر آج صبح
سب سے پہلے تمھاری نظم پر نظر پڑی ، سبحان اللہ
کیا ہی اعلی کلام ہے ۔۔ باقی رہی بات موضوع کی
تو ۔۔۔ خامہ انگشت بہ دنداں اور ناطقہ سربہ گریباں والی
کیفیت ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔ نسیم صادق کا ایک شعر صادق آتا ہے
سو ہدیہ تہنیت کے طور پیش ہے :

ہوا ہی ایسی چلی ہے ہرایک سوچتا ہے
تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ۔۔

اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔
والسلام

مغل بھیا

آپ کی نظم "قائد کے مزار پر" کا انتظار ہے ۔
 

ش زاد

محفلین
بے حسی

ٹھیک ہے شہر میں
قتل و غارت گری کی نئی لہر ہے
پر نئی بات کیا
یہ تو معمول ہے

ٹھیک ہے کہ کئی بے گناہ
آگ اور خون کے کھیل میں زندگی ہار کر
جینے والوں کے بھی حوصلے لے گئے
اور پسماندگاں دیکھتے رہ گئے
یہ بھی معمول ہے
شہر اب پھر سے مصروف و مشغول ہے

ٹھیک ہے کہ ستم کالی آندھی کی مانند چھایا رہا
کتنی صبحوں پہ ظلمت کا سایہ رہا
کتنے دن تک ہوا نوحہ خوانی کی خواہش میں گُھٹتی رہی
اور دھرتی کے سینے سے کتنے دنوں ہُوک اُٹھتی رہی
کتنے دن سے یہاں عافیت کا چمن خاک ہے، دھول ہے

ٹھیک ہے کہ پسِ پُشت رکھے ہوئے خون آلود ہاتھ
میرا رہبر ہی تھا جو محبت کا پرچار کرتا رہا
دل ہی دل میں کہیں مُسکراتا رہا
اور نقاب اپنے چہرے پر اوڑھے ہوئے
مرنے والوں کا ماتم بھی کرتا رہا
یہ نفاقِ طرحدارِ اہلِ ستم تو روایت میں صدیوں سے منقول ہے
اور معمول ہے

پر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی
کہ میں سوچُوں یہاں کون ظالم ہے اور کون مظلوم ہے
کون قاتل ہے اور کون مقتول ہے

جس پہ گولی چلی وہ مِرا سر نہ تھا
آگ جس پر لگی وہ مِرا گھر نہ تھا
پھر مجھے کیا پڑی
ہاں مجھے کیا پڑی کہ میں سوچُوں جو بستی میں اُفتاد ہے کس کی ایجاد ہے
میرا دل اپنی دُنیا میں مشغول ہے
میری دُنیا میں سب حسبِ معمول ہے

محمداحمدؔ
آپ پر سلامتی ہو احمد بھائی

نظم کے لیے صرف اتنا کہوں گا کہ اس میں پینٹ کے گئے سارے رنگ حقیقی ہیں
آاللہ آپ کے احساس و جزبات کو یوں ہی لہلہاتا رکھے
آمین
 

طالوت

محفلین
حقیقت پر مبنی کلام ہمیشہ مجھے پسند رہا ہے ۔۔ اور شہر کراچی جو کبھی شہرِ خموشاں کا منظر بھی پیش کرنے لگتا ہے کی خوب منظر کشی کی ہے
وسلام
 

مغزل

محفلین
مغل بھیا

آپ کی نظم "قائد کے مزار پر" کا انتظار ہے ۔


ارے اب نہیں ۔ کہ محل نہیں اسکا ۔
پھر میری نظم اس کے سامنے ہیچ ہے ۔
تم سلامت رہو ہزار برس۔

بلکہ میں تو سوچتا ہوں اگر یہ نظم تم مجھے دے دو
تو میں کہیں پڑھ دوں ۔۔ ویسے بھی آجکل ق س کا شکار ہوں۔
(میری اس بات کو مزاح میں نہ شمار کیا جائے)
 

محمداحمد

لائبریرین
ارے اب نہیں ۔ کہ محل نہیں اسکا ۔
پھر میری نظم اس کے سامنے ہیچ ہے ۔
تم سلامت رہو ہزار برس۔

بلکہ میں تو سوچتا ہوں اگر یہ نظم تم مجھے دے دو
تو میں کہیں پڑھ دوں ۔۔ ویسے بھی آجکل ق س کا شکار ہوں۔
(میری اس بات کو مزاح میں نہ شمار کیا جائے)

بھائی آپ کا حد سے بڑھا ہوا انکسار کبھی کبھی بہت ہی گراں گزرتا ہے۔ خدارا ایسا نہ کریں۔ ہر تخلیق اپنا معیار خود ہوتی ہے اور اُس کا کسی دوسری تحریر سے تقابُلی جائزہ صرف ہماری اپنی تسئلی کے لئے تو ہو سکتا ہے لیکن در حقیقت ممکن نہیں ہوتا۔

پھر مجھ سمیت سب ہی دوست آپ کی تخلیقات کے اعلٰی معیار سے واقف ہیں۔
 

مغزل

محفلین
بھائی آپ کا حد سے بڑھا ہوا انکسار کبھی کبھی بہت ہی گراں گزرتا ہے۔
خدارا ایسا نہ کریں۔ ہر تخلیق اپنا معیار خود ہوتی ہے اور اُس کا کسی دوسری تحریر سے تقابُلی جائزہ صرف ہماری اپنی
تسئلی کے لئے تو ہو سکتا ہے لیکن در حقیقت ممکن نہیں ہوتا۔

پھر مجھ سمیت سب ہی دوست آپ کی تخلیقات کے اعلٰی معیار سے واقف ہیں۔

خیر بحث طویل ہوجائے گی ۔۔
یہاں تو کوئی بھی مثلِ دگر نہیں ملتا
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے، اور عام انسان کا عام رویہ بہت اچھی طرح بیان کرتی ہے.
’نہ ‘ اور ’کہ ‘کے اس استعمال کے بارے میں وارث اور میں عدم اتفاق کے لئے متفق ہیں.
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ پر سلامتی ہو احمد بھائی

نظم کے لیے صرف اتنا کہوں گا کہ اس میں پینٹ کے گئے سارے رنگ حقیقی ہیں
آاللہ آپ کے احساس و جزبات کو یوں ہی لہلہاتا رکھے
آمین

شہزاد بھائی

دعا کا بہت شکریہ ،

کہ دعا کی ہم سب کو ہی بے حد ضرورت ہے۔ نظم کے لئے آپ کا تبصرہ میرے لئے حوصلہ افزا ہے۔

ممنون ہوں۔
 

ابوشامل

محفلین
سبحان اللہ محمد احمد صاحب۔
انسانی رویوں خصوصاً اہلیان کراچی کی بے حسی پر بہت خوب کلام کہا ہے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
 
Top