محمداحمد

لائبریرین
اچھی نظم ہے، اور عام انسان کا عام رویہ بہت اچھی طرح بیان کرتی ہے.
’نہ ‘ اور ’کہ ‘کے اس استعمال کے بارے میں وارث اور میں عدم اتفاق کے لئے متفق ہیں.

بہت شکریہ اعجاز عبید صاحب کہ آپ نے اس نظم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس معمولی کاوش کو سراہا۔

اور جب آپ اور وارث بھائی اس معاملے میں متفق ہو جائیں‌گے تو مجھے بھی اتفاق کرنے میں آسانی ہوگی۔ :)

بے حد ممنون ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ محمد احمد صاحب۔
انسانی رویوں خصوصاً اہلیان کراچی کی بے حسی پر بہت خوب کلام کہا ہے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

فہد بھائی،

تبصرہ اور پزیرائی کے لئے بے حد ممنون ہوں۔ دعا ہے کہ اللہ اس ملک کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا دے اور سب پاکستانیوں کو ایک دوسرے کے درد کا درماں بھی۔
 

جاسمن

لائبریرین
اجتماعی بے حسی جس طرح بڑھ رہی ہے۔ یہ نظم اس کی بالکل درست عکاسی کرتی ہے۔شاعر لوگوں کے دکھ بھی محسوس کرتا ہے اور اِن دکھوں پہ عام لوگوں کے بے حس روّیوں پہ بہت غمگین ہے۔ اور یہی غم اِس نظم میں قاری کو محسوس ہو رہا ہے۔
اللہ ہمیں اپنے جیسے انسانوں کا دُکھ محسوس کرنے اور دوسروں کو آسانیاں دینے کی توفیق دے۔آمین!
 
Top