عبیداللہ علیم نظم - آئیڈیل -عبیداللہ علیم

آئیڈیل

میری آنکھوں میں کوئی چہرہ، چراغِ آرزو
وہ مرا آئینہ جس سے خود جھلک جاؤں کبھی
ایسا موسم، جیسے مے پی کر چھلک جاؤں کبھی
یا کوئی ہے خواب
جو دیکھا تھا لیکن پھر مجھے
یاد کرنے پر بھی یاد آیا نہ تھا
دل یہ کہتا ہے وہی ہو بہو
اور سامنے پایا نہ تھا
گفتگو اس سے ہے اور ہے روبرو
خواب ہو جائے نہ لیکن گفگو
میری آنکھوں میں کوئی چہرہ، چراغِ آرزو

عبیداللہ علیم
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ سخنور بھائی جی یہ آپ ہی رہنمائی کا اعجاز ہے کہ آپ کے کمنٹس اور انتخاب پڑھ پڑھ کر ہمیں بھی شاعری کی کچھ سوجھ آ گئی ہے ۔

اس قدر افزائی کے لئے نہائت ممنون ہوں۔ آپ کا انتخاب بھی ماشااللہ بہت خوب ہوتا ہے۔
 
Top