امجد علی راجا
محفلین
اس صدی کو چاہیئے اک صاحبِ کردار اُٹھ
اس صدی کی رہبری تیرے لئے تیار اُٹھ
ظلمتوں نے کردیا انسان کو لاچار اُٹھ
ظلمتوں میں پھر مثالِ حیدرِکرار اُٹھ
نعرہِ تکبیر ہے طاقت ترے ایمان کی
اے مسلماں جذبہءِ ایمان سے سرشار اُٹھ
ساری دنیا کو دکھا دے قوتِ ایمان پِھر
تیری خاطر آتشِ نمرود ہے تیار اُٹھ
ظلمتوں سے جنگ کر ہتھیار تیرے پاس ہیں
ڈھال ہے کردار کی، ایمان کی تلوار اُٹھ
اُٹھ کہ پھر تسخیر کر ہمت سے ساری کائنات
لے نہ جائیں تجھ سے بازی پھر تیرے اغیار اُٹھ
دین کی خاطر مشقت فرض ہے، اک قرض ہے
توڑ دے ہر جامِ عشرت، چھوڑ دے گلزار اُٹھ
در پہ دستک دے رہی ہے یہ صدی کچھ ہوش کر
پھر نہ کہنا ہو نہ پائے نیند سے بیدار اُٹھ
زندگی کی مشکلوں کے سامنے جھک جائے تُو
جانِ راجا! تُو نہیں ہے اس قدر لاچار اُٹھ
اس صدی کی رہبری تیرے لئے تیار اُٹھ
ظلمتوں نے کردیا انسان کو لاچار اُٹھ
ظلمتوں میں پھر مثالِ حیدرِکرار اُٹھ
نعرہِ تکبیر ہے طاقت ترے ایمان کی
اے مسلماں جذبہءِ ایمان سے سرشار اُٹھ
ساری دنیا کو دکھا دے قوتِ ایمان پِھر
تیری خاطر آتشِ نمرود ہے تیار اُٹھ
ظلمتوں سے جنگ کر ہتھیار تیرے پاس ہیں
ڈھال ہے کردار کی، ایمان کی تلوار اُٹھ
اُٹھ کہ پھر تسخیر کر ہمت سے ساری کائنات
لے نہ جائیں تجھ سے بازی پھر تیرے اغیار اُٹھ
دین کی خاطر مشقت فرض ہے، اک قرض ہے
توڑ دے ہر جامِ عشرت، چھوڑ دے گلزار اُٹھ
در پہ دستک دے رہی ہے یہ صدی کچھ ہوش کر
پھر نہ کہنا ہو نہ پائے نیند سے بیدار اُٹھ
زندگی کی مشکلوں کے سامنے جھک جائے تُو
جانِ راجا! تُو نہیں ہے اس قدر لاچار اُٹھ