کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
میں نے جو کبھی دل سے اِک سجدہ کیا ہوتا
کعبہ مری عظمت پر سجدے میں گرا ہوتا

کیوں روک دیا تم نے آنکھوں کے اشاروں سے
دلچسپ تھا افسانہ کہنے تو دیا ہوتا

یہ آنسوؤں کی بارش اور جوشِ تصّور میں
اے ڈوبی ہوئی آنکھو! میں ڈوب گیا ہوتا

تونے جسے اے ظالم تلووں سے مسل ڈالا
شاید یہی اِک آنسو تاریخِ وفا ہوتا

مارا مجھے اے ساغر فطرت کی عنایت نے
یا وہ نہ ملے ہوتے یا دل نہ مِلا ہوتا
 
Top