میڈی آس امید۔۔۔۔

ام اریبہ

محفلین
واہ جی واہ ۔۔۔۔۔وڈے وڈے لوکی ،وڈیاںوڈیاں گلاں۔۔۔۔۔۔۔۔:great:
بہرحال خوشی ہوئی۔۔اور
دل نے سوچا کہ آخر "تی"مطلب بیٹی کس کی ہے ۔۔۔۔:princess:
ماہی احمد اب یہ نہ کہنا ۔۔پاپا کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔:battingeyelashes:
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔۔۔۔۔۔:a6:
 
یاد دہانی کے لئے شکریہ ماہی احمد ۔

آپ کی اردو عمدہ ہے، لسانی حوالے سے آپ کی زیرِ نظر تحریر خاصی مضبوط ہے۔ ایک دو مقامات پر ممکن ہے وہ کتابی کی غلطیاں ہوں، املاء کی نہ ہوں: ’’جس کے منہ کہ ارد گرد خار دار جھاڑیاں اگی ہوئی ہوں‘‘ یہاں کہ کی بجائے کے چاہئے تھا۔ ویسے ’’جس کے ارد گرد‘‘ ہی کافی ہوتا، یہ منہ کا التزام اگر کوئی خاص معانی رکھتا ہو تو اور بات ہے۔ ’’بد گمانی کی جھاڑیاں‘‘ اچھی علامت ہے تاہم اس کے فوراً بعد باس کی بجائے کانٹوں کا مذکور ہوتا تو بہتر ہوتا۔

جاری ہے
 
بعض مقامات پر الفاظ کے ضیاع کا احساس ہوتا ہے: ’’یا یہ کہ ہو سکتا ہے وہ کسی خاص وجہ کی بنا پر ہماری مدد نہ کر پایا ہو‘‘ ۔ ’’یا یہ کہ ہو سکتا ہے‘‘ ، ’’کسی خاص وجہ کی بنا پر‘‘ ۔۔ ’’ہو سکتا ہے‘‘ یا ’’ممکن ہے‘‘، ’’ کسی خاص وجہ سے‘‘ یا ’’کسی وجہ سے‘‘ ۔۔ اس کو بھی دیکھ لیجئے گا۔

’’یہی امید اللہ سے وابستہ کی جائے ‘‘ ۔۔ میری یہ خواہش ہوتی ہے کہ جب بھی جہاں بھی ہم اللہ کریم کا نام لائیں، اس کے ساتھ سیاق و سباق کی مناسبت سے کوئی صفاتی نام بھی شامل کر دیں، ایسا اچھا لگتا ہے۔ اعتراض قطعاً مختلف چیز ہے۔

جاری ہے
 
’’،مجال ہے نگاہ کہیں اور اُٹھ بھی جائے، ‘‘ اس جملے کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
آخری جملہ ’’وہی۔۔۔ وہ جو۔۔۔ بہت زیادہ کمزور ہوتا ہے‘‘ اس کی داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔

آپ اچھا لکھتی ہیں۔ بس ایک کام کیا کیجئے۔ اپنے جملوں کو جس قدر ہو سکے چھوٹے رکھئیے، مشکل یا آسان الفاظ کی قید نہیں لگائی جا سکتی کہ موضوع اپنی لفظیات ساتھ لاتا ہے۔ اگر آپ باقاعدگی سے لکھتی ہیں تو اچھی بات ہے، نہیں تو کوشش کیجئے کہ ہر دوسرے چوتھے روز آپ کی ایسی ہی کوئی مختصر اور جامع تحریر سامنے آتی رہے۔

مزاج کی بات بھی ہوتی ہے! جیسے میرے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ کہانی لکھنے لگوں تو وہ پھیلتی ہی چلی جاتی ہے، یہاں تک کہ اس کو سمیٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے کہ طویل تحریر اور مختصر تحریر میں کیا فرق ہے! پھر کبھی سہی۔

دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
’’،مجال ہے نگاہ کہیں اور اُٹھ بھی جائے، ‘‘ اس جملے کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
آخری جملہ ’’وہی۔۔۔ وہ جو۔۔۔ بہت زیادہ کمزور ہوتا ہے‘‘ اس کی داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔

آپ اچھا لکھتی ہیں۔ بس ایک کام کیا کیجئے۔ اپنے جملوں کو جس قدر ہو سکے چھوٹے رکھئیے، مشکل یا آسان الفاظ کی قید نہیں لگائی جا سکتی کہ موضوع اپنی لفظیات ساتھ لاتا ہے۔ اگر آپ باقاعدگی سے لکھتی ہیں تو اچھی بات ہے، نہیں تو کوشش کیجئے کہ ہر دوسرے چوتھے روز آپ کی ایسی ہی کوئی مختصر اور جامع تحریر سامنے آتی رہے۔

مزاج کی بات بھی ہوتی ہے! جیسے میرے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ کہانی لکھنے لگوں تو وہ پھیلتی ہی چلی جاتی ہے، یہاں تک کہ اس کو سمیٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے کہ طویل تحریر اور مختصر تحریر میں کیا فرق ہے! پھر کبھی سہی۔

دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
بہت بہت شکریہ :)
ویسے تو میں سب باتوں کو ہی نوٹ کروں گی پر ایک بات جو کہ پلو سے ایسی باندهنی ہے کہ چهوٹے نا وہ یہ ہے
’’یہی امید اللہ سے وابستہ کی جائے ‘‘ ۔۔ میری یہ خواہش ہوتی ہے
کہ جب بھی جہاں بھی ہم اللہ کریم کا نام لائیں، اس کے ساتھ سیاق و سباق کی مناسبت سے کوئی صفاتی نام بھی شامل کر دیں، ایسا اچھا لگتا ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
افففف خدایا!! خوبصورت اور احساسات کی ترجمانی کرتی کوئی تحریر بروقت نظروں سے گزرے تو وہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی۔
انسانوں سے توقعات وابستہ کرنا بہت بڑی نادانی ہے۔ یہ بات تسلیم کرنا کوئی آسان تھوڑی ہے۔ :) بہت دشوار سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ پھر کہیں جا کے سمجھ آتی ہے۔
اتنی اچھی تحریر پر بہت سی داد ماہی بہنا!!
سلامت رہیں۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
مجال ہے نگاہ کہیں اور اُٹھ بھی جائے، کسی اور کو دیکھ بھی لے۔ وہ تو پار لگ جاتا ہے۔۔۔ وہی۔۔۔وہ جو۔۔۔ بہت زیادہ کمزور ہوتا ہے

تیرا اضطراب جنون رقصِ قیس نہ بن جائے کہیں ؟
لیلی بنتے بنتے تو فرہاد نہ بن جائے کہیں ؟

اچھی تحریر لاریب کے صدقے ہمیں مل گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کسی کو دیکھ لے ؟ خود کو دیکھ لو ! وہ تم میں ہے ! ناملے تو ؟ تو سب میں دیکھ لے ! سب کی شبیہ جب اکٹھی کردی جائے ، کائنات کی دوئی ختم ہوجائے تو وہ دکھ جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دوئی کا خاتمہ کیسے کب ہوگے کون جانے ! رب جانے ، کوئی نہ جانے ! ہم خود سے محبت کرتے کرتے سب سے محبت کریں تو شریکے کا احساس جب ختم ہوجائے گا تب وہی ملے گا ۔۔۔۔بلھے شاہ تو جاتے جاتے کہے گئے

مسجد ڈھانوں ، مندر ڈھانویں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پر کسی دے دل نہ ڈھانویں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رب دلاں وچ وسدا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top