میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے

دوست

محفلین
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے
میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے
میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے
میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے​
 
نفرتوں کی ہوا نہ دے

نئے دور کے نئے خواب ہیں، نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے

بہت اچھا ہے۔ اعجاز صاحب کو ادھر نظر کرنی چاہیے۔
 

الف عین

لائبریرین
ارکان سے میری یہ شکات برقرار ہے کہ مصنف یا شاعر کا نام نہیں دیتے لوگ۔ اچھی تخلیقات میں بھی سمت کے "گاہے گاہے" والے سیکشن کے لئے چنوں بھی تو کس کا نام دوں؟
 

دوست

محفلین
اس قسم کی چیزیں میں رسالوں وغیرہ سے نقل کیا کرتا ہوں۔ اور اتنے نیک کہاں کہ شاعر کا نام دے دیں ساتھ وہ لوگ۔
 

راجہ صاحب

محفلین
میرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے
نئے دور کے نئے خواب ہیں،نئے موسموں کے گلاب ہیں
یہ محبتوں کے چراغ ہیں، انھیں نفرتوں کی ہوا نہ دے
ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
تیرا نام لکھا ہے ریت پر! کوئی لہر آکر مٹا نہ دے
میں اداسیاں نہ سجا سکوں، ان جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیے جلیں میری آنکھ میں،مجھے اتنی سخت سزا نہ دے
میرے ساتھ چلنے کے شوق میں، بڑی دھوپ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا، کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے
میں غزل کی شبنمی آنکھ سے،یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
میری سلطنت میرا فن ہے، مجھے تاج و تخت خدا نہ دے​
شاعر : بشیر بدر
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ! بہت اچھی غزل ہے اور اس کا مطلع تو مجھے ایک زمانے سے پسند ہے۔

اس غزل کے دو شعر میں نے اس طرح پڑھے ہیں۔


میں اداسیاں نہ سجا سکوں کبھی جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیئے جلیں میری آنکھ میں مجھے اتنی سخت سزا نہ دے

میرے ساتھ چلنے کے شوق میں بڑی دھوپ سر پہ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

اور میرے خیال سے یہ یہی قرین از قیاس ہیں۔ شاید کسی کے پاس نسخہ موجود ہو تو اس بات کی صحت معلوم ہو سکے۔

بہر کیف بہت شکریہ اس خوبصورت شئرنگ کا۔ :applause:
 

فہد اشرف

محفلین
بہت خوب ! بہت اچھی غزل ہے اور اس کا مطلع تو مجھے ایک زمانے سے پسند ہے۔

اس غزل کے دو شعر میں نے اس طرح پڑھے ہیں۔


میں اداسیاں نہ سجا سکوں کبھی جسم و جاں کے مزار پر
نہ دیئے جلیں میری آنکھ میں مجھے اتنی سخت سزا نہ دے

میرے ساتھ چلنے کے شوق میں بڑی دھوپ سر پہ اٹھائے گا
تیرا ناک نقشہ ہے موم کا کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

اور میرے خیال سے یہ یہی قرین از قیاس ہیں۔ شاید کسی کے پاس نسخہ موجود ہو تو اس بات کی صحت معلوم ہو سکے۔

بہر کیف بہت شکریہ اس خوبصورت شئرنگ کا۔ :applause:
میرے پاس کلیات بشیر بدر ہے، اس میں یہ اشعار ایسے ہی (جیسا آپ نے لکھا ہے) لکھے ہیں
 
Top