اکمل زیدی

محفلین
بہت شکریہ علی وقار بھائی ۔۔۔اس غزل کو منظر ِ عام پر لانے کے لیے ۔۔۔
اور وارث بھائی کمال غزل ہے کیا بات ہے یہ 2008 میں آپ کی یہ اڑان تھی اب تو آپ چاند پر ہونگے کچھ عنایت کیجیے گا تازہ بہ تازہ ۔۔
نظر آتا ہے ہر جمال میں وُہ
اس میں میرا تو کچھ کمال نہیں
واہ کیا بات ہے ۔ ۔ ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
وارث بھائی کمال غزل ہے کیا بات ہے یہ 2008 میں آپ کی یہ اڑان تھی اب تو آپ چاند پر ہونگے کچھ عنایت کیجیے گا تازہ بہ تازہ ۔۔
چاند پر اور بھی بہت لوگ اتر چکے ہیں اس لیے اب وارث بھائی کسی اور سیارے کی تلاش میں ہیں۔ جیسے ہی وہاں اتریں گے تو پھر اسی زمین پر ہی کچھ نیا کہیں گے اب۔ 🙂
 

علی وقار

محفلین
بہت شکریہ علی وقار بھائی ۔۔۔اس غزل کو منظر ِ عام پر لانے کے لیے ۔۔۔
اور وارث بھائی کمال غزل ہے کیا بات ہے یہ 2008 میں آپ کی یہ اڑان تھی اب تو آپ چاند پر ہونگے کچھ عنایت کیجیے گا تازہ بہ تازہ ۔۔

واہ کیا بات ہے ۔ ۔ ۔
یہ کارنامہ روفی بھائی کا ہے اکمل صاحب۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ علی وقار بھائی ۔۔۔اس غزل کو منظر ِ عام پر لانے کے لیے ۔۔۔
اور وارث بھائی کمال غزل ہے کیا بات ہے یہ 2008 میں آپ کی یہ اڑان تھی اب تو آپ چاند پر ہونگے کچھ عنایت کیجیے گا تازہ بہ تازہ ۔۔

واہ کیا بات ہے ۔ ۔ ۔
شکریہ آپ کا زیدی صاحب۔ دریدہ دامن میں اب کچھ بھی تو نہیں اور جو کچھ کبھی تھا وہ سب یہیں ہے! :)
 
Top