میرا بھالو، گول کچالو :نظم از:: محمد خلیل الرحمٰن

میرا بھالو، گول کچالو
از محمد خلیل الرحمٰن

بھالو کو بہلاتی ہوں میں
چوٹ لگے سہلاتی ہوں میں
شام ڈھلے ٹہلاتی ہوں میں
ہر ہفتے نہلاتی ہوں میں
کھاتا ہے بس اُبلے آلو
میرا بھالو، گول کچالو

یوں تو یہ ہے سیدھا سادا
سیر سپاٹے کا دلدادہ
نخرے اس کے بہت زیادہ
گویا ہے بچوں کا دادا
اور بلی کا ہے یہ خالو
میرا بھالو گول کچالو

اک دن اس کے جی میں آیا
دادی کا اِک پان چُرایا
ان سے چھُپ کر اس کو کھایا
کڑواہٹ سے خود گھبرایا
دادی چیخیں "گندا بھالو!"
میرا بھالو، گول کچالو


دادی نے جب شور مچایا
ان کا نوکر دوڑا آیا
بھالو اب تو خود گھبرایا
خالہ نے پھر اسے بچایا
اسے بچانے آئے خالو
میرا بھالو گول کچالو

آنکھ کھلی تو سب اُلٹا تھا
بھالو میرے ساتھ تھا سویا
میں نے یہ سب خواب میں دیکھا
جگا رہی تھیں مجھ کو خالہ
اور سویا تھا میرا بھالو
میرا بھالو، گول کچالو








 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
زبردست! اچھی نظم ہے خلیل بھائی! مزا آیا پڑھ کر ۔ بہت داد و تحسین!
محفلین سے گزارش ہے کہ تنقیدی نظر سے دیکھیں۔ جزاک اللہ۔
خلیل بھائی ، چند مصرعوں میں روانی کم لگی مجھے اور ذراسی تبدیلی سے بہتری محسوس ہوئی ۔
"نخرے اس کے بہت زیادہ" ۔ اسے اگر "نخرے اس کے حد سے زیادہ" پڑھا جائے تو رواں تر محسوس ہوتا ہے ۔
"دادی کا اِک پان چُرایا ۔ ان سے چھُپ کر اس کو کھایا " ۔ اگر "سب سے چھپ کر اُس کو کھایا" پڑھا جائے تو ذہنی تصویر اور اچھی بنتی ہے ۔
یہ میری ناقص رائے ہے ۔ آپ بہتر جانتے ہیں ۔
 
زبردست! اچھی نظم ہے خلیل بھائی! مزا آیا پڑھ کر ۔ بہت داد و تحسین!

آداب۔ آداب!

خلیل بھائی ، چند مصرعوں میں روانی کم لگی مجھے اور ذراسی تبدیلی سے بہتری محسوس ہوئی ۔
"نخرے اس کے بہت زیادہ" ۔ اسے اگر "نخرے اس کے حد سے زیادہ" پڑھا جائے تو رواں تر محسوس ہوتا ہے ۔
"دادی کا اِک پان چُرایا ۔ ان سے چھُپ کر اس کو کھایا " ۔ اگر "سب سے چھپ کر اُس کو کھایا" پڑھا جائے تو ذہنی تصویر اور اچھی بنتی ہے ۔
یہ میری ناقص رائے ہے ۔ آپ بہتر جانتے ہیں

سج گئی نظم آپ کی اصلاح سے۔

استادِ محترم الف عین کی رائے کے ساتھ سید عاطف علی بھائی۔ اور آپ کی آرا کا بھی شدت سے انتظار رہتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آداب۔ آداب!
سج گئی نظم آپ کی اصلاح سے۔
استادِ محترم الف عین کی رائے کے ساتھ سید عاطف علی بھائی۔ اور آپ کی آرا کا بھی شدت سے انتظار رہتا ہے۔
تقریر کی لذت اور آپ کی حوصلہ افزائی کے ضمن میں مجھے بھی ایک آدھ مقامات پر لفظی ترتیب کا احساس ہوا تھا (ظہیر بھئی والی ترتیب :) ) اور یہ بھی :
ان کا نوکر دوڑا آیا
یہاں "ان" پر "نوکر" کو ترجیح کی وجہ سے نوکر پہلے ہو تو زیادہ موافق تر لہجہ بنتا ہے۔ یعنی "نوکر ان کا دوڑا آیا"۔
کڑواہٹ سے خود گھبرایا۔
یہاں خود کی جگہ پھر یا وہ ہو تو بہتر ہے۔ (کیوں کہ "خود" کی وجہ سے مصرع کو ایک خاص رخ ملجاتا ہے جس کا محل اور ضرورت یہاں نہیں ۔ )
بھالو اب تو خود گھبرایا
یہاں بھی خود کے بجائے کچھ اور ہو تو بہتر ہو۔جیسے دیکھ کے اس کو وہ گھبرایا وغیرہ۔
خالہ نے پھر اسے بچایا
اسے بچانے آئے خالو
یہ دونوں مصرع جیسے کچھ ٹکرا سے گئے ۔
جگا رہی تھیں مجھ کو خالہ
یہ مصرع رواں نہیں ۔ پھر کہہ لیں جیسے ۔
"اٹھو اٹھو" بولیں خالہ۔ وغیرہ ۔ لیکن اس کے ساتھ اگلا مصرع بھی دوپارہ پیوستہ کرنا پڑے کیوں کہ وہ "اور سے شروع ہوتا ہے۔۔۔
ویسے ان معمولی نوعیت کے ملاحظات کے باوجود بھی یہ نظم بہت دلکش ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
بہتری تو ہر کلام کی ممکن ہے، لیکن غلطی تو کوئی نہیں تھی، اس لیے پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ ظہیر اور عاطف صاحبان کے مشورے اچھے ہیں، قبول کر لیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
خلیل بھیا! بلاشبہ یہ بہت پیاری نظم ہے۔ ہماری مانیں تو آپ اس طرف مزید توجہ دیجیے۔ ہمارے خیال میں، آپ کا اصل میدان یہ ہے۔ بچوں کے لیے نظمیں تخلیق کرنا یُوں بھی کارِ دُشوار ہے، یہ ہر شاعر کے بس کی بات بھی نہیں۔ بہت اعلیٰ! زبردست!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ویسے بر سبیل تذکرہ ، یہ کچالو ہوتا کیا ہے ؟ (یعنی اصلاََ کونسا پھل :) ) براہ مہربانی اسے زلیخا کے قصے سے تعبیر نہ کیا جائے ۔ یہ واقعی معصومانہ سوال ہے۔ :)
 
ویسے بر سبیل تذکرہ ، یہ کچالو ہوتا کیا ہے ؟ (یعنی اصلاََ کونسا پھل :) ) براہ مہربانی اسے زلیخا کے قصے سے تعبیر نہ کیا جائے ۔ یہ واقعی معصومانہ سوال ہے۔ :)
کچالو اروی کی ایک قسم ہے جو چاٹ کے طور پر ابال کر نمک وغیرہ لگا کر کھائی جاتی ہے۔ اسی طرح کچے آلو کو بھی کچالو کہتے ہیں۔
 
Top