موبائل فون کی آنکھ سے

ساقی۔

محفلین
ساقی۔ بھائی السلام علیکم
بھائی آپ کی جاب شروع ہو ئی یا نہیں
اللہ آپ کے تمام مسائل حل کرے ۔آمین
و علیکم السلام نوشاب بھائی
آپ دوستوں، بھائیوں کی دعاوں سے کچھ نہ کچھ حل نکل ہی آئے گا انشا اللہ۔ سوچ رہا ہوں ہجرت کر جاوں ۔​

 

ساقی۔

محفلین
کل سمیسٹر کا آخری پیپر تھا۔مجھے پیپر دینے زمیندارکالج جانا تھا ۔ محترم تلمیذ بھائی اور کچھ دوسرے محفلین مجھ سے توقع لگائے بیٹھے تھے کہ میں گجرات شہر کی مزید تصاویر ارسال کروں۔سوچا کیوں نا کالج کی تصویریں ہی شیئر کروں ۔ ویسے تو کمرہ امتحان میں موبائل فون لے جانے پر پابندی تھی ۔ جس کے پاس پایا جاتا ، ضبط کر لیا جاتا تھا۔ :angry:میں نے رسک لے لیا تا کہ محفلین کے شوق کی تسکین کسی حد تک ہو سکے ۔:lovestruck:
پیپر سیکنڈ ٹائم (دو بجے) شروع ہونا تھا ۔ میں گھر سے ایک بجے نکلا۔ سخت چلچلاتی دھوپ میں گھر سے چار کلو میٹر دور کالج میں بائیک پر جانا تھا ۔ اللہ کا نام لے کر سر پر دھوپ سے بچاو والی کیپ رکھی ۔بائیک کو لات ماری تو وہ باں باں کرنے لگی۔:pگیئر کو پاوں سے ہلکا سا ٹھونکا اور بائیک کے کان (ایکسیلیٹر)کو تھوڑا مروڑا اور باگیں(کلچ) ڈھیلی کیں تو محترمہ (بائیک)تحمل مزاجی سے آگے کی طرف چل نکلیں۔:rollingonthefloor:
کچھ جوانی کا گرم خون ،:battingeyelashes: اوپر سے عین سر پر ماہ ِجون کا آگ بگھولا سورج ،:bomb:سامنے سے چہرے سے ٹکراتی سخت گرم ہوا(لو)۔کالج تک پہنچتے پہنچتے آنکھیں جلنے لگیں ، چہرہ تپ کر لال بھبھوکا ہو گیا،:devil3: کپڑے پسینے سے نچڑ گئے۔:cdrying:

نوٹ: گرمی کی شدت کی وجہ سے تصاویر میں نے پیپر مکمل ہونے کے بعد اتاریں۔موبائل ضبط ہوتے ہوتے بچا۔ کیسے بچا یہ آئندہ بتاتا ہوں۔

کالج کا مین گیٹ
16a1m61.jpg

دوسرا گیٹ
35cg5s6.jpg

پہلے گیٹ سے اینٹر ہوں تو سامنے گورنمنٹ زمیندار ہائی سکول کی عمارت نظر آتی ہے ۔ کالج اور سکول ساتھ ساتھ ہی ہیں۔
2cql2d5.jpg

سکول کا داخلی دروازہ۔
شعر ضرور پڑھیے گا۔
246oria.jpg

سکول کا نقشہ اور تھوڑی تفصیل ۔سکول کی بنیاد نواب فضل علی مرحوم نے رکھی۔
noiolz.jpg

ایک اور ویو
3586vqw.jpg


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
بانی سکول و کالج جناب سر سید ثانی نواب سرفضل علی خاں کی آخری آرامگاہ جو کالج کے اندر کالج کے مین ہال کے بالکل سامنے ہے۔
2j504tg.jpg


ذرا قریب سے!
یہاں میں نے ان کے لیے دعا کی۔ایثال ثواب کیا۔
18i2at.jpg


مزار کے داخلی سرے پر ان کے متعلق معلومات ۔جنہیں پودوں نے ڈھکنے کی کوشش کی ہے
2n6gmtw.jpg


میں نے مزار کے اندر سے تصویر لینے کی کوشش کی تا کہ آپکو صحیح معلومات مہیا ہو سکیں ۔ بورڈ کے قریب نہیں جا سکا کیونکہ وہاں پانی کھڑا تھا۔

5f23i9.jpg

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔



 

ساقی۔

محفلین
یہ سکول کا نام 'زمیندار' رکھنے کے پیچھے کیا نظریہ کار فرما تھا ؟ اس کی بابت کچھ بتائیں گے ؟

GOVT. ZAMINDAR POST GRADUATE COLLEGE GUJRAT

Description

Before Partition, an NGO named Zamindar Association founded and headed by Nawab Sir Fazal Ali, came into being round about in 1914. Nawab Sir Fazal Ali qualified his graduation from Ali Garh University All India. He had great love in his heart for the people of Gujrat. He inspired them for education. For this purpose he established an NGO named Zamindar Association. The people of Gujrat were very fertile, they responded positively and helped him out to launch this beautiful and glorious institution for the generation of Gujrat. The people of Gujrat took keen interest to establish a school for their children and donated land for the purpose.

Village Madina Syedan shared 38 kanals and 8 marlas, village Sabowal shared and donated 92 kanals and a piece of land Government containing Agricultural Farm for irrigation department consisting of 470 kanals was also specified for the purpose by the Government of the Punjab, and Zmindar High School for boys was established in 1927. Later on, in 1937 the association laid the foundation of Zamindar College, Gujrat besides the School.

In 1972 the Govt. of Pakistan the both of institutions as per policy matter and now-a-days are working in public sector
 

ساقی۔

محفلین
مزار کے احاطے سے کالج کا ایک منظر​

b7yvcz.jpg


مزار کے عین سامنے کالج کا مین ہال۔ڈھلتے سورج کا چہرہ پس منظر میں محسوس کیا جا سکتا ہے​
14sk1u0.jpg


دوسرے رخ سے

33vyecm.jpg


کلاس رومز کے باہر راہداری ۔

u5aw.jpg


zobciu.jpg


m8kwi8.jpg


16k3zuw.jpg


جاری ہے۔۔۔۔
 

ساقی۔

محفلین

چونکہ کالج میں چھٹی ہو چکی تھی لہذا ہم آپ کو اندر کی سیر نہیں کروا سکے ۔۔ باہر سے کچھ منظر ہم نے آپ کو دکھائے ہیں۔۔ اب ہم چلتے ہیں ایم اے بلاک کی طرف ،جو کہ بڑے گراونڈ کے ساتھ ملحق ہے ۔

کھیل کا بڑا میدان ،، جہاں مولانا طارق جمیل صاحب کا بیان ہوا تھا ۔ جس کی تصاویر میں پچھلے اوراق پر پوسٹ کر چکا ہوں۔
2ngqz9d.jpg

کمرہ امتحان (ایم اے بلاک) کی طرف رواں دواں۔
2j3mrrd.jpg

راستے کا منظر
1zt4pf.jpg

ایم اے بلاک کا اینٹری گیٹ
dbqt3.jpg

گیٹ سے داخل ہوتے وقت
6z8myu.jpg

مین بلاک
m9lykh.jpg

پولیٹیکل سائنس بلاک
av2d79.jpg
 

ساقی۔

محفلین
ڈیپارٹمنٹ آف سائکولوجی۔(اسی ڈیپارٹمنٹ کا کمرہ نمبر چھے ہمارا کمرہ امتحان تھا)
vfj9c5.jpg


ہم وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ لائٹ آف ہے ۔ سخت گرمی تھی ۔ہم کمرہ امٹھان میں داخل ہوئے اور ایک تصویر بنا کر الٹے قدموں باہر نکل آئے ۔تمام طلبا کمرے کے باہر ہی ایستادہ تھے۔ابھی امتحان شروع ہونےمیں دس منٹ باقی تھے ۔ امید تھی کہ لائٹ اتنی دیر میں آ جائے گی۔​

کمرہ امتحان
10o4jgn.jpg


امتحان کا ٹائم ہو گیا ۔ ممتحن صاحب نے طلبا کو رولنمبر کے حساب سے کمروں میں چلنے کو کہا ۔ ہم کمرہ نمبر چھے میں داخل ہوئے اور اسکول کی پرانی روٹین کو دہراتے ہوئے ایک پیچھے پڑے بنچ پر جا بیٹھے۔حبس کی وجہ سے دو منٹ میں پسینے سے شرا بور ہو گے۔
طلبا نے ممتحن صاحب سے گزارش کی کہ کمروں سے باہر گھاس پر بٹھا کر امتحان لے لیا جائے ۔ مگر ممتحن نے کرسیاں باہر نکالنے کی اجازت نہ دی ۔ اور سہارا دیا کہ لائٹ دو بجے نہیں آئی تو سمجھو تین بجے آ جائے گی ۔ طلبا نے کہا کے ایک گھنٹہ یہاں کیسے گزرے گا ۔ پیپر اور کوائسچن پیپر ہمارے پسینے سے بھیگنے لگے۔ ہم احتیاطاََ ساتھ دستی رومال لے کر گئے تھے مگر ہماری اختیاط بندی کسی کام نہ آئی ۔ رومال ایک منٹ میں اتنا بھیگ گیا کہ مزید پسینہ جذب کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق ہم نے پیپر حل کرنا شروع کر دیا ۔جہاں ہاتھ لگتا وہاں کاغذ پسینے سے ٹشو کی طرح نرم ہو کر پھٹنے لگتا۔ دو منٹ اگر لکھتے تو پسینا آنسر شیٹ پر ٹپکنے لگتا ۔ پھر دو منٹ کوائسچن پیپر سے خود کو ہوا دیتے ۔
تین بجنے تھے بج گئے ۔ لائٹ نے نہ آنے کی قسم کھائی تھی نہ آئی۔​
 

قیصرانی

لائبریرین
--
طلبا نے ممتحن صاحب سے گزارش کی کہ کمروں سے باہر گھاس پر بٹھا کر امتحان لے لیا جائے ۔ مگر ممتحن نے کرسیاں باہر نکالنے کی اجازت نہ دی ۔ اور سہارا دیا کہ لائٹ دو بجے نہیں آئی تو سمجھو تین بجے آ جائے گی ۔ طلبا نے کہا کے ایک گھنٹہ یہاں کیسے گزرے گا ۔ پیپر اور کوائسچن پیپر ہمارے پسینے سے بھیگنے لگے۔ ہم احتیاطاََ ساتھ دستی رومال لے کر گئے تھے مگر ہماری اختیاط بندی کسی کام نہ آئی ۔ رومال ایک منٹ میں اتنا بھیگ گیا کہ مزید پسینہ جذب کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق ہم نے پیپر حل کرنا شروع کر دیا ۔جہاں ہاتھ لگتا وہاں کاغذ پسینے سے ٹشو کی طرح نرم ہو کر پھٹنے لگتا۔ دو منٹ اگر لکھتے تو پسینا آنسر شیٹ پر ٹپکنے لگتا ۔ پھر دو منٹ کوائسچن پیپر سے خود کو ہوا دیتے ۔
تین بجنے تھے بج گئے ۔ لائٹ نے نہ آنے کی قسم کھائی تھی نہ آئی۔​
کاش کہ قابل ترس کی ریٹنگ بھی ہوتی :(
 

ساقی۔

محفلین
پینے کے لیے پانی مانگا تو کہا گیا کہ باہر واٹر کولر سے پی آیئے ۔ :sad:وہاں گئے مگر جو پانی نکلا وہ تارکول کی طرح گرم تھا۔:love-over: ممتحن سے شکایت کی تو فرمایا کہ لائٹ صبح سے بند ہے ہم کیا کر سکتے ہیں۔:confused1:

پیپر کے شروع میں کہا گیا کہ جس جس کے پاس بوٹی(نقل) موبائل فون وغیرہ ہے وہ نکال کر باہر پھینک آئے ۔ تلاشی پر اگر کسی کے پاس کچھ نکل آیا تو کمرہ امتحان سے نکال باہر کیا جائے گا ۔
ہمارے پاس مو خر الذکر چیز تھی مگر کیسے باہر پھینک آتے صاحب !:cowboy1:ہم نے سائلنٹ لگا کر موبائل کو جیب میں رکھ لیا تھا ۔ سوچا کونسا تلاشی ہونی ہے۔ مگر یہ نہ تھی ہماری قسمت!
ممتحن نے تلاشی لینی شروع کر دی ۔ ہماری قمیض کو سائڈ پر دو پاکٹ لگی تھیں ۔ ایک میں بٹوا تھا اور دوسری میں موبائل فون ۔کیا ہمیں کمرہ امتحان سے بغیر پیپر جمع کروائے باہر پھینکا جائے گا؟ یہ سوچ کر ہی ہاتھ پیر سن ہونے لگے ۔ (بے عزتی کی ہمیں کوئی پروا نہیں تھی کون سا پہلی دفعہ ہونی تھی:ROFLMAO:)
آخر ممتحن صاحب ہم تک پہنچے۔
ممتحن: کھڑے ہو جائے ۔
ہم کھڑے ہو گئے ۔
ممتحن: پاکٹ میں جو کچھ ہے باہر نکالیے۔
ہم نے جس پاکت میں بٹوا تھا اس میں ہاتھ ڈالا ۔ اور بٹوا نکال لیا ۔ مگر یہ کیا ! بٹوے کے ساتھ رجسٹر کا ایک کاغذ بھی نکلا اور نیچے جا پڑا ۔ اس پر نیلے بال پین سے چھوٹے فونٹ میں بہت کچھ لکھا ہوا تھا ۔ ممتحن نے وہ کاغذ نیچے اٹھایا اور ہماری طرف طنزیہ نظروں سے دیکھا۔
ممتحن: شرم تو نہیں آتی ،ایسی حرکت کرتے ہوئے۔انہوں نے زور سے کہا ۔ تمام لڑکے ہماری طرف دیکھنے لگے ۔
میں: سر میں نہیں جانتا یہ کیا ہے اور کیسے میری جیب میں آیا ۔:skull: ( مجھے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یہ سب کیا ہے ۔ :bomb:)
ممتحن : چور ہمیشہ ایسا ہی کہتے ہیں ۔
(پھر میرے ذہن میں جھماکا سا ہوا ۔ میں اپنے پیچھے بیٹھے لڑکے کی طرف دیکھا ۔ میرے دیکھنے پر وہ گھبرا گیا ۔اور منہ نیچے کر کے لکھنے کی ادکاری کرنے لگا ۔میں سمجھ گیا یہ سب کھیل اسی نے کھیلا ہے ۔ میری نظر بچا کر نقل کا کاغذ میری جیب میں ڈال دیا تھا)
ممتحن نے مجھے ساتھ لیا اور دفتر میں دوسرے اساتذہ کے پاس لے آئے۔ اور انہیں میری کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا ۔

میں نے کہا سر میں نے یہ حرکت کبھی نہیں کی (ھالانکہ یہ سچ نہیں تھا ۔ سکول میں یہ حرکت کئی دفعہ کر چکا تھا:laughing:) کسی دوسرے نے میری پاکٹ میں اپنا جرم ڈال کر مجھے مجرم بنا دیا ہے ۔
انہوں نے پوچھا کہ میرے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے ؟
اب ثبوت میں کہاں سے دیتا؟:cow:
میری عادت ہے کہ پیپر شروع کرنے سے پہلے درود شریف اور دعا ضرور پڑھ لیتا ہوں ۔ اچانک میرے ذہن میں ایک خیال چمکا ۔:lightbulb:
میں نے کہا سر نقل تو وہ کرے گا جسے کچھ نہیں آتا ۔ آپ ایسا کریں کوائسچن پیپر کے تمام سوالات میں سے اپنی مرضی کے سوالات کا جواب سن لیں ۔ میرے پاس تو فی الوقت یہی ثبوت ہے ۔:openmouthed:
انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔ ایک ٹیچر نے کہا کہ بات تو ٹھیک ہی کہہ رہا ہے کہ نقل وہی کرتے ہیں جن کو کچھ نہیں آتا ۔ آپ اس سے کوئی ایک دو سوال کا جواب پوچھ لیجیے اگر آ گیا تو سمجھے کہ یہ واقعی سچ کہہ رہا ہے ۔
خدا کا کرنا یہ ہوا کہ مجھے تقریبا سارے سوالات کے جوابات یاد تھے ۔ ممتحن نے مجھ سے دو سوالات پوچھے میں نے جواب دے دیئے۔یوں مجھے امتحان میں بیٹھنے کی اجازے مل گی۔ یوں کسی کو میری دوسری پاکٹ کی تلاشی کا خیا ل نہیں آیا اور موبائل ضبط ہونے سے بچ گیا ۔:laughing3:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیپر دینے کے بعد میں باہر نکل آیا اور مین گیٹ پر کھڑا ہو کر اپنے ڈیسک کے پیچھے والے لڑکے کا انتظار کرنے لگا ۔
وہ آیا ۔اور سیدھا میری طرف آیا ۔ دونوں ہاتھ جوڑے ۔اور معافی مانگی ۔ ہم نے کہا چل کوئی بات نہیں ،گرمی بہت ہے پیپسی پلا دے ۔:surprise:
وہ ہمیں کالج سے باہر کنٹین پرلے آیا پیپسی پلائی ۔ پھر ایک اور پلائی ۔:martiniglass:
بس اللہ اللہ خیر صلا۔ ہم نے کہا بھئی آئندہ ایسا کام نہ کرنا ۔ سارے ہماری طرح پیپسی سے نہیں ٹلتے۔:box:


 
آخری تدوین:
Top