تیرہ مارچ کو مولانا طارق جمیل صاحب گجرات تشریف لائے ۔ بعد از نماز مغرب ان کا بیان زمیندار کالج میں ہونا قرار پایا۔انٹر نیٹ پر تقاریر تو ان کی سنتے ہی رہتے ہیں سوچا ذرا لائیو بھی سن اور دیکھ لیا جائے ۔ ہم نماز مغرب سے پچیس منٹ پہلے گھر سے نکلے ۔ مغرب کی اذان راستے میں ہو گئی سوچا اب راستے میں نہ ہی رکیں تو بہتر ہے دس منٹ بعد زمیندار کالج پہنچ کر نماز مغرب کالج کی مسجد میں ادا کی۔خیر مسجد میں جگہ کہاں ملی۔ باہر مسجد کے وسیع لان میں والد محترم کا حاجیوں والا سرخ رومال بچھا کر اس کے اوپر ادا کی۔ لوگ جوک در جوک چلے آ رہے تھے ۔ نماز کے بعد پلے گروانڈ کی طرف چل نکلے جو مسجد سے پانچ منٹ کی دور پر تھا مگر رش کی وجہ سے پندرہ بیس منٹ میں وہاں پہنچے ۔ گراونڈ آدھے سے زیادہ بھر چکا تھا اور لوگ گروہ در گروہ چلے آ رہے تھے۔
بجلی کا کوئی بھروسہ نہیں تھا ۔ دو بڑے بڑے جنریٹر کا انتظام کیا گیا تھا اور وہ مسلسل اپنے کام میں لگے ہوئے تھے ۔ بڑے بڑے قمقمے جگمگا رہے تھے ۔ میدان میں نرم کارپٹ بچھائے گئے تھے ہم تقریباً میدان کے نصف تک لوگوں کو پھلانگتے ہوئے پہنچ گئے اور ایک جگہ بیٹھ گئے۔( حالانکہ ایسے پھلانگنا ادب کے خلاف تھا۔ہم تھوڑے بے ادب ہو گئے)
مولانا صاحب ابھی تشریف نہیں لائے تھے ۔ تبلیغی جماعت کے ایک مولانا اسٹیج پر تشریف فرما تھے اور ہلکے پھلکے انداز میں اسلام کی ترویج کے متعلق اظہار خیال فرما رہے تھے۔
مولانا طارق جمیل صاحب سات بجے تشریف لائے اور ان کا بیان شروع ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ چاروں طرف نظر آ رہے تھے ۔ اسٹیج سطح زمیں سے بارہ فٹ بلند بنایا گیا تھا۔
مولانا کا بیان روح پرور تھا۔ زندگی، موت، عزت و ذلت، خواتین کے حقوق،اصلاح معاشرہ، اسواہ حسنہ ،واقعات صحابہ ، جیسے موضوعات پر حضرت نے تین گھنٹے اظہار خیال کیا ۔ مختلف مواقع پر بیان کے دوران لوگ ہنستے بھی رہے اور سسکیاں بھی لیتے رہے۔
دس بجے بیان ختم ہوا ۔ ہم بیان سے دس منٹ قبل مجمع سے نکل آئے کہ بعد میں رش بہت ہو جا نا تھا ۔ خیر رش کا تو اتنا مسئلہ نہیں تھا ۔ہمیں ایک ضروری کام تھا ورنہ دعا میں شرکت ضرور ہوتی۔
چند تصاویر جو یہاں پوسٹ کرنے کے لیے لیں۔
سامنے اسٹیج کا منظر۔
دائیں سائیڈ کا منظر
بائیں سائیڈ کا منظر
پیچھے کا منظر۔