اسے کہتے ہیں شاید دل سے دل کو راہ ہوتی ہے۔
آج شام افطاری سے کچھ پہلے جب گھر واپس آ رہا تھا تو ادھر ادھر نظریں دوڑا رہا تھا، کسی کی تلاش میں، کس کی؟ بلی کی جی بلی، میرے بچوں کی وہ پالتو بلی جس کو کئی مہینوں تک انہوں نے پال کر بڑا کیا تھا اور اب وہ کئی ہفتوں سے گم ہو چکی ہے، روز ماں سے نماز میں دعا کرواتے ہیں اور میں گھر میں واپسی سے پہلے ادھر ادھر نظریں دوڑاتا ہوں کہ شاید مل جائے، آج نہ جانے کیا ہوا کہ اس کو ڈھونڈتے ہوئے بے اختیار اس غز ل کا مطلع زبان پر جاری ہو گیا، حد ہو گئی بھئی۔ مطلع یاد آیا تو بلی بھول گئی اور میں اس غزل کے شعر دہرانے لگا، آخری شعر کا پہلا مصرع ذہن سے اتر گیا، بہت سر مارا یاد نہ آیا، سو چا غزل میں نے ہی پوسٹ کی تھی دیکھ لونگا۔ اور اب یہاں ابھی آیا ہی ہوں تو تین سوا تین سال بلال صاحب کے پیغام سے ٹھک کر کے اوپر پہنچی ہوئی ہے، اللہ اللہ