احمد مشتاق مل ہی جائے گا کبھی، دل کو یقیں رہتا ہے

محمد وارث

لائبریرین
مل ہی جائے گا کبھی، دل کو یقیں رہتا ہے
وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے

جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے
اے مکاں بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے

اِک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے

روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جُگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے

احمد مشتاق
 

مہ جبین

محفلین
اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں ، کوئی کہیں رہتا ہے
لاجواب انتخاب
 

مغزل

محفلین
روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جُگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے

سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ واہ واہ چہ عمدہ چہ خوب ۔۔ مزا آگیا وارث بھائی جی خوش کردیا ۔۔ بہت لاجواب انتخاب ۔۔ سلامت باشید
 

نایاب

لائبریرین
واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤوو
کیا خوب کہا ہے محترم احمد مشتاق صاحب نے

دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے
بہت ہی اعلی
بہت شکریہ شراکت پر محترم وارث بھائی
 
Top