مسلمانوں کا معیارِ زندگی دیگر مذاہب سے کم ہے، بھارتی سرکارکا سروے

کاشفی

محفلین
مسلمانوں کا معیارِ زندگی دیگر مذاہب سے کم ہے، بھارتی سرکارکا سروے
india-survey-muslims_8-21-2013_114601_l.jpg

ئی دہلی…بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کا معیارِ زندگی،دیگرمذاہب سے کم ہے۔ یہ بات بھارت کے ایک سرکاری ادارے کے سروے میں سامنے آئی ہے۔بھارت کی Ministry Of Statistics and Programme Implementationکے تحت کام کرنے والے ادارے، نیشنل سیمپل سروے آفس کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں مختلف مذہبی گروہوں میں بے روزگاری کی صورتحال کاجائزہ پیش کیاگیا۔سروے میں بھارت میں چار بڑے مذاہب کے ماننے والوں کا تجزیہ کیا گیا ہے، جن میں ہندو، سکھ، مسلمان اور مسیحی شامل ہیں۔کسی بھی فرد یا خاندان کے معیارِ زندگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اس کیفی کس اخراجات کتنے ہیں۔سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارت میں بسنے والے مختلف مذہبی گروہوں میں، مسلمانوں کا معیارِ زندگی سب سیزیادہ پست ہے۔ ایک مسلمان کا اوسط یومیہ خرچ، 32 روپے 66 پیسے۔ ایک ہندو روزانہ اوسطا37 روپے 50 پیسے،عیسائی 51 روپے 43 پیسے اور سکھ سب سے زیادہ یعنی 55روپے30 پیسے روزانہ خرچ کرتا ہے۔اسی طرح ماہانہ اخراجات میں مسلمان خاندان کا ہر فرد اوسطاً 980 روپے خرچ کرتا ہے، جبکہ سکھ 16سو59 روپے، ہندو 11سو 25روپے،اور عیسائی 15سو43 روپے فی شخص خرچہ کرتا ہے۔ دیہی علاقوں میں مسلمانوں کے ماہانہ فی کس اخراجات 833 روپے ہیں جبکہ شہری علاقوں میں اس سے کچھ زیادہ، یعنی 12 سو 72 روپے ہیں لیکن باقی برادریوں میں یہ سب سے کم ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مسلمانوں میں بے روزگاری کے رجحان میں کمی ضرور آئی ہے۔ 2004 میں مسلمانوں میں بے روزگاری کی شرح 2 اعشاریہ 3 فیصد تھی جو 2010 میں 1اعشاریہ 9 فیصد رہ گئی۔ اس کی وجہ مسلمانوں میں نوکری کرنے کے بجائے، اپنا کام یا سیلف ایمپلائمنٹ کا رجحان ہے۔ معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے بھارت میں آج بھی نوکری کے یکساں مواقع نہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان بچوں کو اچھی تعلیم نہ ملنے کی وجہ سے، دوسری کمیونیٹیز کے مقابلے میں کم نوکریاں ملتی ہیں۔ اسی لیے مسلمان خود اپنے لیے روزگار پیدا کرنے کی جانب مائل ہوتے ہیں۔یہ سب حقائق اپنی جگہ لیکن یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمانوں کو جس بھی شعبے میں موقع ملا، انہوں نے بھارت کی بہترین خدمت کی اور ملک کا نام اونچا کیا۔ بھارتی ایٹمی پروگرام کوطاقتور بنانے والے سائنسدان ڈاکٹر عبدالکلام ریاست کے اعلیٰ ترین عہدے، صدارت تک پہنچے۔ بھارت کے لیے پہلا آسکر لانے والے اے آر رحمان ہوں یا آسکرز تک بھارت کو پہنچانے والے عامر خان۔ بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے دلیپ کمار، شاہ رخ، سلمان ہوں یا لاکھوں دلوں کی دھڑکن بن جانے والی مدھو بالا اور کترینا کیف۔ بھارت کے مقبول ترین کھیل کرکٹ میں قومی ٹیم کی کپتانی کرنے والے محمد اظہر الدین ہوں یا ٹینس میں ملک کی شناخت بننے والی ثانیہ مرزا۔اور بھارت کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بڑی طاقت بنانے والے عظیم پریم جی بھی تو ہیں۔یہ سب اور ہزاروں مسلمان ایسے ہیں جن کے ذکر کے بغیر، بھارت کا ترقی کی طرف بڑھنے کا خواب، خواب ہی رہتا۔
 
Top