مزاحیہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
خشکہ سمجھ کے یوں ہمیں نظروں سے مت گرا
ہو تر بہ تو جو دیکھنا تو گھر پہ آئیو
رہتا ہے شیر خوار ہمہ وقت گود میں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو
 

شمشاد

لائبریرین
خط اس پری جمال کو لکھا تو یہ ہوا
آ جائے جس طرح کوئی ہڈی کباب میں
اس کے کزن نے یوں کہا للکار کر ہمیں
لے میں ہی آ گیا تیرے خط کے جواب میں
 

شمشاد

لائبریرین
ناقدری

ہم کو تو بڑھاپے نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا
محرومی جذبات کو بیٹھے ہیں چھپائے
خوش ہوتے ہیں ہم لوگ اگر کوئی حسینہ
اس عمر میں ہم پر کوئی تہمت ہی لگائے
(ضیاء الحق قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
محقق

رات دن رہتا تھا جب غرق کتب بینی میں وہ
اس کو گمنامی کے ڈر سے پھر تپ دق ہوگیا
وہ کتابیں چھوڑ کر حقہ کشی کرنے لگا
اور پھر لوگوں نے دیکھا وہ محقق ہو گیا
(ضیاء الحق قاسمی)
 
پوچھتے ہیں‌مجھ سے وہ کیا چاہئے
زینت و زیبائیش و زیبا چاہئے
مسجد ومندر کلیسا الوداع
اب تو تھیٹر سینما، فلمی تماشا چاہئے

استاد امام دین
 

شمشاد

لائبریرین
لکھا تھا میرے بھاگ میں یہ شخص نگوڑا
جس نے کہ عرق میری جوانی کا نچوڑا
(استاد امام دین)
 

شمشاد

لائبریرین
تمھارے پھوپھا وہ گنجے والے جو لے گئے تھے ادھار کنگھی
مہینہ ہونے کو ہو، نہ انہوں نے دیتی نہ ہم نے منگی

تو اپنی سب نصیحتوں کو سنبھال کے رکھ پاس اپنے
تُو ماما لگتا ہے اس گل کا وہ ہمکو پھیڑی لگے کہ چنگی
(خالد مسود)
 

فریب

محفلین
رقعہ کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ۔۔۔۔۔۔۔۔ثاقب حرکت یہ کی ہے بے جا تم نے
حاجی کلّو کو دے کے بے وجہ جواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غالب کا پکا دیا کلیجا تم نے
 

شمشاد

لائبریرین
جلی کو آگ کہتے ہیں
بجھی کو راکھ کہتے ہیں
کوبرا کو ناگ کہتے ہیں
گارڈن کو باغ کہتے ہیں
جو آپ کے پاس نہیں
اُسے دماغ کہتے ہیں
 

فرذوق احمد

محفلین
مجھے پکا پتا ہیں کہ شمشا بھائی نے یہ شعر مجھ پر نہیں کہاں

جیسے ہی میں نے ُاسکو دیکھا
میرے دل سے نکلا دل سے دل ملا لو
جیسے ہی میں نے ُاسکے ابے کو دیکھا
میرے منہ سے نکلا پانڈے کلی کرالو :lol:
 

شمشاد

لائبریرین
میڈم کی ڈانٹ سن کے ملازم پکار اٹھا
ہر چند سنگریزہ ہوں، گوہر نہیں ہوں میں

لیکن کلام کیجئے مجھ سے ادب کے ساتھ
نوکر ہوں کوئی آپ کا شوہر نہیں ہوں میں
(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)
 

ثناءاللہ

محفلین
اسی پرچے میں خبر ہے مری رسوائی کی
جس میں تصویر چھپی ہے تری انگڑائی کی

کیسے کہہ دوں کہ میں‌لیڈر بھی ہو اور لوٹا بھی
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

میرے افسانے سناتی ہے محلے بھر کو
اک یہی بات ہے اچھی مری ہمسائی کی

دو عدد ویڈیو فلموں میں گزر جاتی ہے
صرف اتنی ہے طوالت شب تنہائی کی

ایسے ملتا ہے چیزیا سے ہیئر بینڈ کا رنگ
جس طرح سوٹ سے میچنگ ہے میری ٹائی کی

(سرفراز شاہد)
 

شمشاد

لائبریرین
تیری شادی کی باتیں چل رہی ہیں آج کل بیٹا
سو تیرا صاف ستھرا ہر گھڑی ہونا ضروری ہے
مرا مطلب! مہینے تک نہانے کی نہیں فرصت
تو پھر ہفتے کے ہفتے منہ ہاتھ دھونا ضروری ہے
(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)
 
جواب

غالب کے کلام میں مزاح کے بہترین نمونے ملتے ہیں۔ جو کہ تبسمِ زیرِ لب کو تحریک دیتے ہیں۔

در پہ رہنے کو کہا اورکہہ کہ کیسا پھر گیا
جتنے عرصے میں‌ مرا لپٹا ہوا بستر کھلا

میں نے کہا کہ بزم ناز چاہیئے غیر سے تہی
سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں
 

شمشاد

لائبریرین
کون سا غم ہے جو یہ حال بنا رکھا ہے
نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے
اور خامخواہ چھیڑتی رہتی ہیں یہ رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جوانی کے دن چمکیلے ہو گئے
اور حُسن کے تیور نوکیلے ہو گئے
ہم اظہار کرنے میں تھوڑے ڈھیلے ہو گئے
اور ان کے ہاتھ پیلے ہو گئے
 

شمشاد

لائبریرین
اس دل میں آنسوؤں کے میلے ہیں
تم بن ہم بہت اکیلے ہیں
سب کچھ چھوڑ کر تمہیں ای میل کرتے ہیں
دیکھو ہم کتنے ویلے ہیں۔
(ویلے = پنجابی کا لفظ، مطلب فارغ)
 
Top