مزاحیہ اشعار

فریب

محفلین
اس میں انکا کوئی قصور نہیں ہے شاعر عموماً الٹی باتیں ہی کیا کرتے ہیں
 

ماوراء

محفلین
ششماد بھائی، مجھے اسی بات کا پتہ نہیں ہوتا۔ جس میں میری دلچسپی نہ ہو۔ اور جس چیز میں دلچسپی نہیں ہوتی اس کو میں لاکھ بار سیکھ لوں۔ پلے ہی نہیں پڑتی۔ :?
 

جیہ

لائبریرین
ای- شاعری

کہو کیا بھول جاؤگے


وہ MSN کی ملاقاتیں
وہ پیار بھری باتیں
وہ LOG-IN ہونے کا انتظار
کہو کیا بھول جاؤگے

وہ پیار بھری تحریریں
وہ MSN کے Emotions کی تصویریں
وہ Nick میں حالِ دل کہنا
وہ net کو fast کرنے کی تدبیریں
کہو کیا بھول جاؤگے

وہ Typing سے انگلیوں میں درد ہونا
کسی بات سے غصے سے چہرے کا زرد ہونا
لفظ sorry کا سکرین پر آتے ہی
لہجے کا پھر سے سرد ہونا
کہو کیا بھول جاؤگے

وہ MSN پر دوسروں کو ignore کرنا
میرے ہر جملے پر غور کرنا
وہ دل پر ہاتھ رکھ کے bye کہنا
اور ذرا رکھنے پر اصرار کرنا
کہو کیا بھول پاؤگے

اوروں کا وہ جمگٹھا لگ جانا
مجھ سے بات کرنے کی خاطر
سر درد کا جھوٹا بہانہ بنانا
کہو کیا بھول جاؤگے

وہ دوسروں سے میری ID چھپانا
کبھی Fonts بدلنا کبھی گنگنانا
دیر سے جواب آنے پر
BUSY ہونے کا الزام لگانا
کہو کیا بھول جاؤگے

MSN کے آنچل پر لکھی ہوئی کہانی
مجھے لگتا ہے تم بھول گئے
پر مجھ کو یاد ہے ایک لفظ زبانی
 

شمشاد

لائبریرین
جوجو یہ مزاحیہ شاعری تو نہیں لگتی، یہ تو بڑے سنجیدہ اشعار لگتے ہیں ۔ بہت اچھے اشعار ہیں۔
 
ایک ویلڈر نے اپنی دوکان میں یہ شعر فریم کروا کر رکھا ہوا ہے

پلٹ کر دیکھ ادھر ظالم تمنا ہم بھی رکھتے ہیں
تم اگر کالج میں پڑھتی ہو تو ویلڈنگ ہم بھی کرتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
پہلے اس نے مس کہا پھر تق کہا پھر بل کہہ دیا
اس طرح اس نے مستقبل کے ٹکرے کر دیے
 

شمشاد

لائبریرین
ہے آپ کے ہونٹوں پے جو مسکان وغیرہ
قربان گئے اس پے دل و جان وغیرہ

بلی تو یونہی مفت میں بدنام ہوئی ہے
تھیلے میں تو کچھ اور تھا سامان وغیرہ
 
اتنے بنگلے ، اتنے گھر؟
اب تو اپنے رب سے ڈر!
کیوں تو ایسا کرتا ہے؟
اس کی جوتی ، اس کے سر
بڑھاپا جب آتا ہے
جاتی ہیں زلفیں بھی جھڑ
مٹی ہے جو نیچے یہ
آتی ہے یہ پھر اوپر!
 

شمشاد

لائبریرین
کھڑا ڈنر ہے غریب الدیار کھاتے ہیں
بنے ہوئے شتر بے مہار کھاتے ہیں

اور اپنی میز پر ہو کو سوار کھاتے ہیں
کچھ ایسی شان سے جیسے ادھار کھاتے ہیں

شکم غریب کی یوں فرسٹ ایڈ ہوتی ہے
ڈنر کے سائے میں فوجی پریڈ ہوتی ہے
(سید محمد جعفری)
 
گنجے​
بے شک سر میں بال نہیں ہیں ہم تو بال سنواریں گے
گنجا ہم کو بولے گا جو اس کو جان سے ماریں گے
جب وہ لال سا جوڑا پہنے حسن کی دیوی جائے گی
اس کے بعد ہی سر سے اپنے نقلی بال اُتاریں گے
ہم نے ان سے پنجہ پنجہ کھیلا تو ہم ہار گئے
وہ بھی ہم سے ٹکر ٹکر کھیلیں گے تو ہاریں گے
اچھے کپڑے پہنیں گے ہم شادی کی ہر محفل میں
تیل لگا کر چاند کی مانند گنج کے نقش اُبھاریں گے
جب وہ کالی رنگت والی خود کو کاجول کہتی ہے
پھر تو شوبی ہم بھی خود کو شاہ رخ خان پُکاریں گے
(شاعر: شعیب سعید شوبی)​
 

شمشاد

لائبریرین
بھئی واہ شعیب بھائی مزہ آ گیا، مزید سونے پر سہاگہ کہ شاعر بھی آپ ہی ہیں۔

گنجوں پر خالد صاحب کا ایک شعر یاد آیا

وہ تیرے پھوپھا گنجے والے جو لے گئے تھے ادھار کنگی
مہینہ ہونے کو ہے نہ انہوں نے دیتی نہ ہم نے منگی
 

ظفری

لائبریرین
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اب خود ہی بتاؤ اے جانِ جاناں ۔۔۔۔۔۔
کیا کسی بُھوت سے کم ۔۔ تُم ہو
 

ظفری

لائبریرین
دیکھا تجھے تو روح خوش ہوگئی
ایک کمی تھی وہ بھی پُوری ہوگئی
پاگل ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ
چمپنزی کی آخری نسل ختم ہو گئی
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھا جو قیس نے لیلٰی کو سفید کپڑوں میں
کہنے لگا کپاہ میں ہے کٹا وڑا ہوا
 
Top