فیض مرے دل مرے مسافر۔۔۔۔۔

حجاب

محفلین
میرے دل میرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر ایک اجنبی سے پوچھیں
جو پتہ تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے نا آشیاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم بری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر اِک بار ہوتا !!!!!!!
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ حجاب ! فیض کی یہ نطم بہت خوبصورت ہے-

فیض ان کو ہے تقاضائے وفا ہم سے جنہیں
آشنا کے نام سے پیارا ہے بے گانے کا نام
 

سارہ خان

محفلین
میرے دل میرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہوں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رخ نگر نگر کا
کہ سراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہ بر کا
ہر ایک اجنبی سے پوچھیں
جو پتہ تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے نا آشیاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے
شبِ غم بری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر اِک بار ہوتا !!!!!!!

بہت خوب ۔۔:clapp:
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ حجاب! آپ نے خوب بدلہ لیا- ویسے یہ ٹائپنگ کی غلطی تھی - لیکن اس نظم کا عنوان ٹائپنگ کی غلطی نہیں ہے اور جہاں پر اس نظم میں "اِک" لکھا ہے وہاں پر اصل نظم میں "ایک" ہے اور جہاں پر "ایک" لکھا گیا وہاں اِک ہے-
 

حجاب

محفلین
سخنور پہلی بار کیوں نہیں نوٹ کیا آپ نے ، اب میں نے لکھا تو آپ اِک اور ایک کا فرق بتا رہے ہیں ویسے مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا نہ ہی فیض کی روح کو پڑا ہوگا۔
ایک اور اِک کا فرق تو بتائیں۔ مجھے یہ والا اِک پسند ہے میں یہی لکھوں گی آپکو کوئی اعتراض؟؟؟
 

حجاب

محفلین
ابھی تو میں چراغ پا ہوئی بھی نہیں:rolleyes: اور آپ نے پہلی بار تو کہا نہیں آپ کی عادت ہے شائد شاعری پر تفتیش کی ، ضرور کیجئے۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
جی نہیں :) میں بالکل انہیں تنگ نہیں کر رہا لیکن ذرا perfectionist ہوں - بقول فیض
ہم سہل طلب کون سے فرہاد تھے لیکن
اب شہر میں تیرے کوئی ہم سا بھی کہاں ہے

مجھے خوشی ہوگی اگر کوئی میری غلطیوں کی نشاندہی کرتا رہے -
 

ظفری

لائبریرین
ہمیں کیا برا تھا مرنا !

مرے دل ، مرے مسافر
ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن دربدر ہیں ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رُخ نگر نگر کا
کہ سُراغ کوئی پائیں
کسی یارِ نامہِ بر کا
ہر ایک اجنبی سے پوچھیں
جو پتا تھا اپنے گھر کا
سرِ کوئے ناشنایاں
ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اِس سے بات کرنا
کبھی اُس سے بات کرنا
تمہیں کیا کہوں کہ کیا ہے ؟
شبِ غم بُری بلا ہے
ہمیں یہ بھی تھا غنیمت
جو کوئی شمار ہوتا
ہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر ایک بار ہوتا !
 

جیہ

لائبریرین
ارے۔۔۔۔ یہ آپ نے لکھی ہے، پھر تو خاص نہیں۔۔ پتہ نہیں میرے ذوق کو کیا ہوگیا ہے۔ اتنی بد ذوق تو میں کبھی نہ تھی;)
 

شمشاد

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب کی صحبت کا اثر ہے، اور کیا ہونا ہے ذوق کو۔

بہت خوب ظفری بھائی، بہت اچھی شاعری ہے۔
 
Top