جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا
جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا
گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
 

اکمل زیدی

محفلین
جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا
جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا
گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جزاک الله خیرا ۔ ۔ ۔
 
جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
یہ فقرہ بولا غیر مناسب ہے۔
کیوں کہ اس کا مطلب امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کودھوکے سے مراد یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام دھوکے میں آ گئے۔ معاذ اللہ
 

سیما علی

لائبریرین
جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقابٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنّت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام

جس کو دھوکے سے کوفہ بلایا گیا
جس کو بیٹھے بٹھائے ستایاگیا
جس کی گردن پہ خنجر چلایا گیا
جس کے بچوں کو پیاسے رلایا گیا
جس کے لاشِ پہ گھوڑا دوڑایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
جس نے امّت کی خاطر فدا کردیا
گھر کا گھر سب سپردِ خدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام


جس کو دوشِ نبی پر بیٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدر پہ لاکھوں سلام
کر لیا نوش جس نے شہادت کا جام
جزاک اللّہ
 

سیما علی

لائبریرین
پھر آفتاب ِحق ہے لبِ بام اے حسین
پھر بزم ِ آب وگل میں ہے کہرام اے حسین

پھر زندگی ہے سست و سبک گام اے حسین
پھر حریت ہے موردِ الزام اے حسین

ذوقِ فساد و ولولہ شر لئے ہوئے
پھر عصرِ نو کے شمر ہیں خنجر لئے ہوئے
 
Top