محترم سید عمران صاحب سے گفتگو

سین خے

محفلین
اللہ کا شکر ہے کہ اپنی مخلوق کی خدمت کی سعادت کے کچھ نہ کچھ مواقع عطا فرماتے رہتے ہیں تاہم فی الوقت ایک واقعہ کا ذکر کرنا مناسب ہو گا۔۔۔
جب ؁۲۰۰۵ کو کشمیر و ملحقات میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا تو ہم کچھ دوست رضا کارانہ طور پر وہاں گئے تھے۔۔۔
ایک بڑی ٹیم زخمیوں کے علاج معالجہ اور خیموں کی بڑی تعداد لے کر چھوٹی سی خیمہ بستی بسانے مظفر آباد گئی۔۔۔
دوسری ٹیم ضلع باغ کے ایک مخصوص علاقہ کو فوکس کرکے وہاں پہنچی، ہم اس ٹیم کا حصہ تھے۔۔۔
یہ زندگی کا بڑا عبرت ناک اور سبق آموز سفر تھا۔۔۔
ایک عظیم تباہی کا منظر، جگہ جگہ زمیں چاٹتی عمارتوں کا ڈھیر، ان کے ملبوں تلے دبی انسانی لاشوں کی فضاؤں میں بو، اپنے عزیزوں سے جدا رہ کر زندہ بچ جانے والوں کی سسکتی سانسیں۔۔۔
اس حالت میں ایک بڑی آبادی کے لوگوں کو سنبھالنا ، ان کے کھانے پینے ،علاج معالجے اور رہائش کا بندوبست کرنا اور ان کے جذباتی صدمے اور غم دور کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔
غرض زندگی نے ان پہاڑوں پر بہت کچھ سکھایا۔۔۔
سب سے بڑھ کر یہ ادراک ہوا کہ سیر و سیاحت کے مزے اور زبان کی چاٹ سب پیٹ بھرے اور سکون کے لمحات کی عیاشیاں ہیں۔۔۔
ورنہ کشمیر کا حسن وہی تھا جس کے لیے لوگ لاکھوں روپے خرچ کرکے دور دراز کا سفر طے کرتے اور مشقتیں اٹھا کر یہاں پہنچتے تھے۔۔۔
مگر اُس وقت فضاؤں میں پھولوں پتوں کی خوشبو نہیں تھی، سڑتی ہوئی لاشوں کا تعفن تھا، بارش تو اسی طرح ہوتی تھی مگر مٹی کی خوشبو نہیں مہکتی تھی، پہاڑوں پر درخت تو پریوں کی مانند قطار اند قطار کھڑے تھے مگر کوئی ان کے حسن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا، اور دیکھتا بھی کیسے کہ سب کی آنکھیں دُکھ کے پانی سے تر جو تھیں!!!

آپ نے چونکہ دردناک واقعے کی منظر کشی کی ہے اسلئے غمناک کی ریٹنگ بہتر معلوم ہوئی البتہ آپ کی انسانیت کے لئے خدمت اور خلقِ خدا کے درد کا اس قدر احساس رکھنے کے لئے ذبردست اور شکریہ کی ریٹنگ بھی بنتی ہے۔ خدا آپ کو خدمت خلق پر بے انتہا اجر و ثواب عطا فرمائے آمین
 

سید عمران

محفلین
آپ نے چونکہ دردناک واقعے کی منظر کشی کی ہے اسلئے غمناک کی ریٹنگ بہتر معلوم ہوئی البتہ آپ کی انسانیت کے لئے خدمت اور خلقِ خدا کے درد کا اس قدر احساس رکھنے کے لئے ذبردست اور شکریہ کی ریٹنگ بھی بنتی ہے۔ خدا آپ کو خدمت خلق پر بے انتہا اجر و ثواب عطا فرمائے آمین

آمین!!!
 

نایاب

لائبریرین
خدا نے عالم ارواح میں الست بربکم کہہ کر بندوں کے دلوں میں اپنی محبت کی جو چوٹ لگائی ہے وہ انسان کو ساری عمر چین سے نہیں رہنے دیتی...
کسی وقت ایسی پروا ہوا چلتی ہے جو اس چوٹ کو پھر سے ہرا کردیتی ہے...
پھر آدمی ساری زندگی کتنا ہی زور دکھاتا پھرے، یہ چوٹ اسے جبیں کے بل خدا کے قدموں میں ڈھیر کردیتی ہے...
عشق سامنے کھڑا تماشہ دیکھتا رہتا ہے!!!
محترم سید عمران بھائی کسی دوسرے دھاگے سے اقتباس یہاں لا لگایا ہے کہ نیت صرف علم حاصل کرنے کی ہے ۔ یہ اللہ سوہنے نے زیادتی نہیں کردی ایسی چوٹ لگا کر اپنے بندوں سے جو ساری عمر چین ہی نہیں لینے دیتی ۔ کیا یہ اللہ کا اپنے بندوں سے زبردستی کا اقرار تھا یا کہ تمام اولاد آدم و حوا کی ارواح سے اپنے رب ہونے بارے سوال ۔ ؟
پہلی سطر میں آپ نے ساری عمر کی قید لگائی اور پھر اگلی سطر میں " کسی وقت چلنے والی پروا " کی ۔۔ کیا یہ اک تضاد نہیں ؟ اگر نہیں تو کیسے ؟
یہ آپ نے جو " خدا کے قدموں " بارے لکھا ہے ۔ یہ قدم کہاں مل سکتے ہیں ؟ اور کیا صرف چوٹ ہی ان قدموں میں گرنے کا سبب ہوتی ہے ۔ ؟اللہ سوہنا آپ پر سدا مہربان رہے آمین
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
کبھی کسی ماحول میں انسان کو بے ضرر سی مرضی کرنے کی آزادی مل جائے تو اس کو اچھا لگتا ہے!!!
ہمارا آپ سے یہ سوال ہے کہ جب آپ ایسی زبردست سوچ رکھتے ہیں تو ہم پر اتنی سخت گرفت کیوں فرماتے ہیں ، کیا اس سے ہماری آزادی اور مرضی ختم نہیں ہو رہی ؟:p:D
کیا یہ تو وہی بات نہیں ہوگئی کہ
شریعت لاگو کرو مجھ پر نہیں دوسروں پر ۔۔۔؟
بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
کیا یہ تو وہی بات نہیں ہوگئی کہ
شریعت لاگو کرو مجھ پر نہیں دوسروں پر ۔۔۔؟
بہت دعائیں
اگر اگلے اقتباس پڑھ لیتے تو اتنا سخت ریمارکس پاس نہ کرتے...
حقیقت میں معاملہ برعکس ہے...
ہم کسی پر کچھ نہیں مسلط کرتے...
جو کرتے ہیں اپنے آپ پر لاگو کرتے ہیں!!!
 

سید عمران

محفلین
محترم سید عمران بھائی کسی دوسرے دھاگے سے اقتباس یہاں لا لگایا ہے کہ نیت صرف علم حاصل کرنے کی ہے ۔
1... یہ اللہ سوہنے نے زیادتی نہیں کردی ایسی چوٹ لگا کر اپنے بندوں سے جو ساری عمر چین ہی نہیں لینے دیتی ۔
2... کیا یہ اللہ کا اپنے بندوں سے زبردستی کا اقرار تھا یا کہ تمام اولاد آدم و حوا کی ارواح سے اپنے رب ہونے بارے سوال ۔ ؟

3... پہلی سطر میں آپ نے ساری عمر کی قید لگائی اور پھر اگلی سطر میں " کسی وقت چلنے والی پروا " کی ۔۔ کیا یہ اک تضاد نہیں ؟ اگر نہیں تو کیسے ؟
4... یہ آپ نے جو " خدا کے قدموں " بارے لکھا ہے ۔ یہ قدم کہاں مل سکتے ہیں؟
5...اور کیا صرف چوٹ ہی ان قدموں میں گرنے کا سبب ہوتی ہے ۔ ؟اللہ سوہنا آپ پر سدا مہربان رہے آمین
بہت دعائیں
.

آدمی کا بہت زیادہ لٹرل ہونا اس کے اور دوسروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے...
یہ سارے سوالات زبردستی کے ہیں جو حد سے زیادہ لٹرل ہونے کی بھیانک صورت ہیں...
آدمی شاعری کرے، نثر لکھے یا عام گفتگو کرے، محاورات، استعارے، روزمرہ اور ضرب الامثال بات کا حسن بڑھا دیتے ہیں...
لیکن غیر ضروری لٹرل لوگ جب ان چیزوں کو پکڑنے پر آئیں تو اس حسن پر سیاہ لکیریں پھیر دیتے ہیں...
اگر ان باتوں کا جواب دیا جائے گا تو اس جواب میں سے پھر کچھ پکڑ لیا جائے گا...
اس طرح ایک endless اور لاحاصل سلسلہ شروع ہوجائے گا...
لیکن اب چونکہ یہ باتیں لوگوں نے پڑھ لی ہیں اس لیے ان کے جواب عرض کیے جارہے ہیں...
لیکن آئندہ کے لیے گزارش ہے کہ بلاوجہ کی لایعنی جرح و قدح سے گریز کریں...
لڑی کے اصول کے مطابق ہم پر ہر سوال کا جواب دینا واجب نہیں...
اب نمبر وار کچھ عرض ہے:

1...کیا ماں کے دل میں اولاد کی محبت جو خدا نے رکھی ہے زیادتی یے؟
حدیث پاک کے الفاظ ہیں...
و جعلت لک حنان فی صدر ابویک...
ہم نے تمہارے والدین کے دلوں میں تمہارے لیے محبت رکھی ہے...
اس محبت کا نام اللہ نے حنان رکھا...
بے چین رہنے کا مطلب اذیت میں رہنا نہیں ہے، اللہ کی محبت میں سرشار رہنا ہے.
2... جب اللہ نے بندوں سے پوچھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں تو اس انداز سے کیا پیار نہیں جھلکتا، ماں بچے سے کہتی ہے کیا میں تمہاری ماں نہیں ہوں، اس جملہ استفہامیہ اقراریہ میں محبت کا جو یقین گھلا ہے وہ ہر محبت کرنے والا محسوس کرسکتا ہے.
3... یوں تو اللہ کی محبت ہر وقت دل میں رہتی ہے لیکن کچھ اوقات ایسے ہو تے ہیں جب انسان میں اچانک اس محبت کا دریا جوش مارتا ہے اور آنکھوں کے راستے باہر آجاتا ہے، محبت کی چنگاری اچانک بھڑک جاتی ہے...
اسی لیے حدیث میں ہے ''ان لربکم فی ایام دہرکم نفحات فتعرضوا لھا.... الخ''
یعنی اللہ کی طرف سے تمہارے لیے کبھی رحمت کی ایسی ہوائیں چلتی ہیں جو تمہیں مغفرت دلانے کا سبب بن جاتی ہیں لہذا ان کی تلاش میں رہا کرو...
اسی کو چوٹ کی نسبت سے پروا ہوا کہا ہے...
چنانچہ چنگاری تو ہمیشہ موجود رہتی ہے لیکن جب یہی بھڑک جاتی ہے تو انسان کو کہاں سے کہاں پہنچادیتی ہے...
اس میں تضاد کہاں سے آگیا؟؟؟
4... یہ قدم وہاں ملیں گے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں کہ جب بندہ اللہ کو سجدہ کرتا ہے تو اس کا سر رحمن کے قدموں پر ہوتا ہے ''علی قدمی الرحمن''!!!
5... اس کا جواب 3 میں موجود ہے!!!
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
لیکن اب چونکہ یہ باتیں لوگوں نے پڑھ لی ہیں اس لیے ان کے جواب عرض کیے جارہے ہیں...
لیکن آئندہ کے لیے گزارش ہے کہ بلاوجہ کی لایعنی جرح و قدح سے گریز کریں...
لڑی کے اصول کے مطابق ہم پر ہر سوال کا جواب دینا واجب نہیں...

میرے محترم بھائی نیت صرف کچھ علم حاصل کرنے کی تھی ۔ لیکن آپ کے مزاج پر اتنے گراں گزریں گے اس کا اندازہ نہ تھا ۔بس بھول گیا کہ عالم پر جاہل کے سوالات گراں گزریں گے ۔ بلا شک مجھ سے غلطی ہوئی اس کے لیئے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہتا ہوں ۔ ان شاء اللہ دوبارہ آپ سے سوال نہ ہوگا ۔
یہ سوال نہیں بس اک گزارش ہے کہ درج ذیل لفظ کو آسان اردو میں ترجمہ کردیں ۔ بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
میرے محترم بھائی نیت صرف کچھ علم حاصل کرنے کی تھی ۔ لیکن آپ کے مزاج پر اتنے گراں گزریں گے اس کا اندازہ نہ تھا ۔بس بھول گیا کہ عالم پر جاہل کے سوالات گراں گزریں گے ۔ بلا شک مجھ سے غلطی ہوئی اس کے لیئے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہتا ہوں ۔ ان شاء اللہ دوبارہ آپ سے سوال نہ ہوگا ۔
یہ سوال نہیں بس اک گزارش ہے کہ درج ذیل لفظ کو آسان اردو میں ترجمہ کردیں ۔ بہت دعائیں
آپ کے ہاتھ جوڑنے کے بدلے میں ہم آپ کے پاؤں چھوتے ہیں...
آپ مجھے پہت پیارے ہیں، آپ کو یہاں دیکھ کر دل سے خوشی محسوس کرتے ہیں...
بس عرض اتنی ہے کہ ہم یہ کوشش کریں کہ تھوڑا ہنس بول لیں اور ساتھ ہی ایسی عملی باتیں کریں جن سے امت کو فائدہ ہو دینی یا دنیاوی...
اس وقت امت کو فلسفیانہ موشگافیوں کی ضرورت نہیں، بہت زیادہ الجھاوے والی باتیں نہیں چاہئیں سیدھی سادی عام فہم اور بہت ہی بنیادی باتوں کی ضرورت ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ تحقیق و فلسفے کی ضخیم کتابیں لائبریریوں میں پڑی گردآلود ہورہی ہیں کوئی ان کی طرف پھٹکتا نہیں، مگر جہاں کوئی بہت بنیادی باتیں کرتا ہے، محبت بانٹتا ہے اس پر لوگ اپنی جانیں نچھاور کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں...
بعض اوقات ہمیں اپنی پسند کو لوگوں کی ضرورت پر قربان کرلینی چاہیئے...
بس اسی لیے سیدھی سادی بات میں فلسفے کی تدقیقات داخل کرنا ذرا ناگوار گزرتا یے...
اگر ہماری ناگواری پر آپ کو ناگواری ہوئی تو آپ سے معافی مانگنے اور آپ کو خوش کرنے کے لیے جو آپ کہیں کرنے کو تیار ہیں!!!
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
جو آپ کہیں کرنے کو تیار ہیں!!!
میرے محترم بھائی بس گزارش یہی کہ مجھ ایسے جاہل فلاسفروں سے اعراض برتتے ہنستے مسکراتے اپنے حصے کے علم کے چراغ جلاتے رہیں ۔ اللہ سوہنا آپ پر سدا مہربان رہتے ہمیشہ آگہی کے در کھول رکھے گا ۔ آپ کے لفظوں سے بکھرتا علم عمل میں بدلے گا معلوم معمول بن جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔۔
حق کہ پتھر کھاتے سب و شتم برداشت کرتے علم کی تقسیم کرنے والے ہی فلاح پاتے ہیں ۔
بہت دعائیں
 

سید عمران

محفلین
حق کہ پتھر کھاتے سب و شتم برداشت کرتے علم کی تقسیم کرنے والے ہی فلاح پاتے ہیں ۔
بہت دعائیں
اور اگر علم پھیلائیں مگر سب و شتم اور پتھر نہ کھائیں تو کیا نجات نہ ہوگی؟؟؟
قرآن حدیث میں ترویج علم کے لیے اس کو کہیں لازمی شرط قرار دیا ہے؟؟؟
ترویج علم الگ عبادت ہے اور تکالیف سہنا الگ!!!
 
Top