کاشفی

محفلین
غزل
(جگر بریلوی)
محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں
حسیں ہو تم تو ہم بھی پارسا ہیں


ہمیں کیا اس سے وہ کون اور کیا ہیں
یہ کیا کم ہے حسیں ہیں دل ربا ہیں

زمانے میں کسے فرصت جو دیکھے
سخنور کون شے ہیں اور کیا ہیں


مٹاتے رہتے ہیں ہم اپنی ہستی
کہ آگاہ مزاج دل ربا ہیں


نہ جانے درمیاں کون آ گیا ہے
نہ وہ ہم سے نہ ہم ان سے جدا ہیں


کبھی رو رو کے سوچے گی یہ دنیا
ابھی ہم کیا بتائیں آہ کیا ہیں


نہیں بنتی ہے کچھ بھی کہتے سنتے
عجب کچھ گو مگو میں مبتلا ہیں


یہ تیری بے رخی یہ سرگرانی
جیے جاتے ہیں جو ہم بے حیا ہیں


جگر بنتا نہیں کچھ کرتے دھرتے
کہ بالکل جیسے ہم بے دست و پا ہیں
 
Top