محاورے کی زبان میں بات کریں ۔۔!

اب وہی بات ہو گئی کہ نماز بخشوانے گئے تھے روزے بھی گلے پڑے۔۔۔ ۔! میں نے شمشاد بھائی کی شکایت کی تھی تو اب وارث صاحب ہاتھ دھو کر میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔۔۔ !
جب گیدڑ کی شامت آتی ہے تو شہر کو بھاگتا ہے، اور اگر کہیں کوئی چھیکا ٹوٹتا بھی ہے تو وہ بلی کے بھاگوں۔
بھاگو میاں! دُم دبا کر!
 

شمشاد

لائبریرین
کہنے کو تو میں بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سُنتا ہے۔
 
علم بھائی ایسا لگ رہا ہے کہ آپ نے نقار خانے میں طوطی کی آواز نہ سننے والی مثل کو شعر کے ایک مصرع میں کہنے کی کوشش کی ہے۔ یا تو شاعری کی مشق کرلیں یا صرف محاورے بازی کریں ، مبادا آپ ”نہ الا الذی ، نہ اُلا الذی“ کا مصداق بن جائیں۔ :)
 
Top