مانسہرہ میں 20 شیعہ مسافر قتل

سید ذیشان

محفلین
پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع مانسہرہ کے دور دراز علاقے بابوسر روڈ پر نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے مقامی پولیس کے مطابق کم سے کم اُنیس افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد پبلک ٹرانسپورٹ میں راولپنڈی سے گلگت جارے تھے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس سے پہلے گلگت جانے والے مختلف راستوں پر فائرنگ کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد شعیہ برادری سے تعلق رکھتی تھی۔
مقامی پولیس اہلکاروں نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ تین مسافر گاڑیاں راولپنڈی سے گلگت جار رہی تھی کہ لولوسر کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے مذکورہ انہیں روک لیا اور ان گاڑیوں میں سوار افراد کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد اُنہیں گاڑیوں سے اُتارا اور اُنہیں لائن میں کھڑا کرکے گولیاں مار دیں۔ پولسی کے مطابق اُنیس افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں تاہم ملزمان ہلاک ہونے والوں کے پاس نقدی اور اُن کی شناخت کے دیگر دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
مقامی پولیس کے بقول ہلاک ہونے والے افراد کے سازو سامان سے ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ عید منانے کے لیے گھر جارہے تھے۔

مزید
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

یا اللہ تو ہی ہدایت دینے والا ہے۔ تجھ سے دعا کرتے ہیں کہ ان ظالموں کو ہدایت دے یا پھر ان پر اپنا عذاب نازل فرما۔
 

عسکری

معطل
یار چلو جو بھی ہے یہ کہاں لکھا ہے کہ سارے کافر مار دو اور ان کو یہ حق کس نے دیا ؟ دنیا میں اربوں کافر ہیں اور اہل سنت آٹے میں نمک کے برابر ہیں :atwitsend:
 
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے۔اور آپس میں پر امن رہنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین ثما آمین
 

عاطف بٹ

محفلین
میرے خیال میں اس بات کو شیعہ یا سنی کے تناظر میں دیکھنے کی بجائے اس طرح لیا جانا چاہئے کہ بیس افراد کو ناحق قتل کیا گیا ہے، خواہ وہ کسی بھی رنگ، مذہب، نسل یا قومیت سے تعلق رکھتے ہوں۔ کسی مخصوص نقطۂ نظر سے وابستگی کو واضح کرکے ہم نہ چاہتے ہوئے بھی اس طرح کے واقعات کی شدت کو غلط رنگ یا رخ دے بیٹھتے ہیں۔
 
کالعدم تحریک طالبان درہ آدم خیل کے ترجمان محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی طالبان کے المنصورین گروپ نے کی جس کی سربراہی گروپ کے امیر طارق منصور خود کر رہے تھے۔
پتہ نہیں اس تحریک طالبان سے کب جان چھوٹے گی پاکستان کی
 

سید ذیشان

محفلین
میرے خیال میں اس بات کو شیعہ یا سنی کے تناظر میں دیکھنے کی بجائے اس طرح لیا جانا چاہئے کہ بیس افراد کو ناحق قتل کیا گیا ہے، خواہ وہ کسی بھی رنگ، مذہب، نسل یا قومیت سے تعلق رکھتے ہوں۔ کسی مخصوص نقطۂ نظر سے وابستگی کو واضح کرکے ہم نہ چاہتے ہوئے بھی اس طرح کے واقعات کی شدت کو غلط رنگ یا رخ دے بیٹھتے ہیں۔
ان کے شناختی کارڈ چیک کر کے ان کو اسی وجہ سے مارا گیا کہ وہ شیعہ تھے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ان کے شناختی کارڈ چیک کر کے ان کو اسی وجہ سے مارا گیا کہ وہ شیعہ تھے۔
اگر ظالموں نے ان کے نظریے کو بنیاد بنا کر ظلم کیا ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم اور آپ اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے ان کی بات کی تائید کریں۔ میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ مرنے والوں کی انسانی حیثیت ان کی نظریاتی وابستگی پر مقدم ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کیا شناختی کارڈ پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ شیعہ ہے اور یہ سُنی ہے اور یہ فلاں ہے اور وہ فلاں ہے؟

میرے شناختی کارڈ پر تو ایسا کچھ نہیں لکھا ہوا۔
 
نام سے پتہ پڑتا ہے۔
بہرحال یہ قتل قابل مذمت ہے اور ظلم ہے۔ شیعہ اور سنی کو لڑوانے کی کوشش ہے۔ شیعوں کے عقائد و اعمال سے لاکھ اختلاف سہی ۔ مگر نہ وہ کافر ہیں نہ ان کا قتل جائز ہے۔ یہ تو معصوم انسانوں کا قتل ہے
 
کیا شناختی کارڈ پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ شیعہ ہے اور یہ سُنی ہے اور یہ فلاں ہے اور وہ فلاں ہے؟

میرے شناختی کارڈ پر تو ایسا کچھ نہیں لکھا ہوا۔
یہ بھی قابلَ غور بات ہے کہ وہ شناختی کارڈ دیکھ کر کیسے پہچان جاتے ہیں کہ یہ شیعہ یا سنی ہیں
 

نایاب

لائبریرین
کیا شناختی کارڈ پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ شیعہ ہے اور یہ سُنی ہے اور یہ فلاں ہے اور وہ فلاں ہے؟

میرے شناختی کارڈ پر تو ایسا کچھ نہیں لکھا ہوا۔
محترم بھائی اگر آپ کے شناختی کارڈ پر درج نام کا کوئی جز اہل تشیع کے کسی امام سے منسوب ہے ۔ تو آپ مشتبہ " شیعہ " ہیں ۔
اور آپ کے پتہ میں درج علاقہ اس بات کی شہادت کہ آپ فلاں گاؤں کے ہیں ۔ جہاں اس مسلک کی اکثریت ہے ۔
اور نام کے جز " حسین یا علی " کی تفریق "کلمہ " اس بات کی گواہی کہ آپ شیعہ ہیں یا کسی اور مسلک کے ۔
 

میر انیس

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ ان شہید ہونے والوں کو صبر جمیل عطا کرے اور ظالموں کو جلد از جلد کیفرِ کردار تک پنہچائے ۔ مجھ کو سمجھ نہیں آتا کہ ذرا ذرا سی بات پر سوموٹو ایکشن لینے والے چیف جسٹس کو یہ ظلم کیوں نظرنہیں آتا ۔ اس قسم کہ واقعات ایک تسلسل سے کئی سالوں سے ہورہے ہیں کوئٹہ سے ایران جانے والی بسوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی چلاس میں لوگوں کا خون بہایا جاتا ہے مجرم پکڑ کر پولیس کے حوالے کئے جاتے ہیں اور کورٹ میں ان کو آزاد کردیا جاتا ہے۔ کبھی کراچی میں مہاجر اور پٹھان کو آپس میں لڑایا جاتا ہے کبھی محرم کے جلوسوں میں دھماکے ہوتے ہیں اور کبھی شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر ایک مخصوص مکتبہ فکر کو شہید کیا جاتا ہے ۔ دو تنظیمیں ایسی ہیں بھی جواپنا جرم بھی قبول کرتی ہیں لیکن کبھی انکے خلاف کوئی مضبوط کاروائی نہیں کی جاتی۔
 

میر انیس

لائبریرین
محترم بھائی اگر آپ کے شناختی کارڈ پر درج نام کا کوئی جز اہل تشیع کے کسی امام سے منسوب ہے ۔ تو آپ مشتبہ " شیعہ " ہیں ۔
اور آپ کے پتہ میں درج علاقہ اس بات کی شہادت کہ آپ فلاں گاؤں کے ہیں ۔ جہاں اس مسلک کی اکثریت ہے ۔
اور نام کے جز " حسین یا علی " کی تفریق "کلمہ " اس بات کی گواہی کہ آپ شیعہ ہیں یا کسی اور مسلک کے ۔
حسین اور علی تو خیر دوسرے فرقوں کے لوگ بھی اپنے ناموں کے ساتھ لگاتے ہیں سوائے ان چند لوگوں کے جو انکے دشمنوں کی اولادوں میں سے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ایک زمانے میں جب لیاقت آباد میں شیعہ سنی فسادات ہوئی تھے تو غلطی سے کچھ دوسرے فرقوں کے لوگوں کے گھر بھی اسی مغالطے میں جلادئے گئے تھے کہ انکے نام کے آگے علی، حسن ،حسین، عباس، شبر یا شبیر آتا تھا ۔ پر اب وہ صورت حال نہیں ہے اب تو نقوی جعفری رضوی بھی دیکھا جاتا ہے اور والد کے نام سے بھی تصدیق کی جاتی ہے ۔ یعنی اب تو ساتھ شناختی کارڈ لیکر چلنا بھی خطر ناک ہوگیا ہے
 

میر انیس

لائبریرین
یار چلو جو بھی ہے یہ کہاں لکھا ہے کہ سارے کافر مار دو اور ان کو یہ حق کس نے دیا ؟ دنیا میں اربوں کافر ہیں اور اہل سنت آٹے میں نمک کے برابر ہیں :atwitsend:
آپ کی بات سے لوگ غلط مطلب لے سکتے ہیں کہ خدانا خواسطہ آپ سوائے اہلِ سنت کے باقی سب کو کافر کہتے ہیںآپ کا جملہ ایسا بھی ہوسکتا تھا کہ ایک تو شیعہ کافر نہیں ہیں مسلمان ہی ہیں اور اگر کسی کے نظریہ کے مطابق کافر بھی ہیں تو ایک کافر کو بھی بلاوجہ قتل نہیں کیا جاسکتا اگر ہم اسی طرح ایک دوسرے کو کافر کہ کر قتل کرتے رہیں گے تو تنہا رہ جائیں گے اور مسلمانوں کی تعداد بہت کم رہ جائے گی۔ ہماری یہی سوچ تو تبدیل ہونی چاہیئے ہم کیوں کافروں کو یہ موقع دیتے ہیں کہ تم کیا برما میں اور انڈیا میں اور دوسری جگہ مسلمانوں کے قتل پر شور کرتے ہو تم تو خود ایک دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھتے اور ایک دوسرے کا قتل کرتے ہو
 

کامل خان

محفلین
جب تک پاکستانیوں کی اکثریت ان مذہبی غنڈوں کی حمایت کرتی رہے گی ان دہشت گروں کے حوصلے یونہی بلند رہیں گے۔
 
Top