مانسہرہ میں 20 شیعہ مسافر قتل

سید ذیشان

محفلین
کیا شناختی کارڈ پر لکھا ہوتا ہے کہ یہ شیعہ ہے اور یہ سُنی ہے اور یہ فلاں ہے اور وہ فلاں ہے؟

میرے شناختی کارڈ پر تو ایسا کچھ نہیں لکھا ہوا۔

یہ لوگ بہت سے طریقے استعمال کرتے ہیں۔ گلگت کے بہت سارے لوگ شیعہ ہیں، اور ان کو معلوم ہے کہ فلاں فلاں گاوں میں شیعہ اکثریت ہے، اور جب شناختی کارڈ پر یہ سب معلومات دیکھتے ہیں تو پھر یہ کاروائی کرتے ہیں۔
اور جن کے بارے میں شک ہو تو ان کی قمیص اتار کر کمر پر زنجیر کے نشانات دیکھتے ہیں۔ یہ سب بہت عرصے سے ہو رہا ہے۔ اگر آپ نہ دیکھنا چاہیں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون​
اللہ تعالٰی مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے-​
نہایت قابل مذمت ہے کہ فرقہ واریت کو ہوا دی جارہی اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈال کرنفرت کوہوادی جارہی ہے​
معصوم اوربے گناہ مسلمانوں کا ماہ مقدس میں قتل انتہائی افسوس ناک اورشدیددُکھ کا باعث ہے
 
واضح طور پر یہ پاکستان دشمن کارروائی ہے، مقصد یہی ہے کہ شیعہ سنّی کی بنیاد پر نفرتوںکو پروان چڑھایا جائے اور خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کی جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان لوگوں کو اور انکے حامیوں کو پہچانا جائے اور پھر بغیر کسی رعایت کے انکے خلاف کارروائی کی جائے ، خاص طور پر ان سے ہمدردی رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، پنجابی کی پرانی مثل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ برے کو نہ مارو، برے کی ماں کو مارو۔
 

طالوت

محفلین
افسوسناک واقع ، انسان سے مقدم اس کا نظریہ اور نام ہو گیا ، قتال کی تو قران میں بڑی واضح شرائط ہیں ۔ سچ یہ ہے کہ مجھ سمیت اکثریت اعلانیہ و غیر اعلانیہ ایک دوسرے کو کافر جانتی ہے ، مسئلہ کفر تو کچھ نہیں مجھے تمھارے عقیدے سے اختلاف ہے میں کافر (انکار کرنے والا) ہوں مگر اس اختلاف پر جان کے در پہ ہو جانا یا اس کی خاموش حمایت کرنا قابل افسوس اور ایسے واقعات میں دن بدن اضافے کا سبب ہے۔ بہت سارے افراد جو اس طرح کے قتل و غارت گری پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں وہ پھر کسی تیسری یا چوتھی قسم کے کافروں پر خاموشی یا حمایت اختیار کرتے ہیں۔ یہ معاملہ خاصا ٹیڑھا ہے اس سے صرف آہنی ہاتھوں سے ہی نمٹا جا سکتا ہے۔
قصہ مختصر مسجد یں ہوں یا امام باڑے ، ان کے باہر یا متصل بکنے یا بٹنے والے لٹریچر اور اندر ہونے والے واعظوں پر کڑی ریاستی نظر ضروری ہے ۔

ناموں کی بڑی مصیبت ہے ، چند سال قبل گھر کی تعمیر کے دوران اک راج مستری نے بھائیوں اور چچا کا نام سن کر مجھ سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ شیعہ ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں مجھے اسٹیل کا کڑا پہننے کا شوق تھا ، اسلامیات کے پرچے کے دوران اہلسنت کا پرچہ مانگنے پر منتظم اور ساتھی طلباء کی شکلیں دیکھنے سے تعلق رکھتی تھیں اور بعد پرچہ سوال جواب جو ہوئے وہ بھی خاصے دلچسپ تھے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اس طرح کے واقعات پر بےحد افسوس ہوتا ہے
کچھ تو سد باب ہونا چاہیئے!
اتنی ساری جانیں چلی جاتی ہیں جیسے معمولی سی بات ہو۔
 

عاطف بٹ

محفلین
اس طرح کے واقعات پر بےحد افسوس ہوتا ہے
کچھ تو سد باب ہونا چاہیئے!
اتنی ساری جانیں چلی جاتی ہیں جیسے معمولی سی بات ہو۔
اس طرح کے واقعات کے سدِباب کے لئے اقدامات کرنا جن کی ذمہ داری ہے، ان کے نزدیک ان باتوں کی کوئی اہمیت ہی نہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر کتنے افراد کی جانیں جارہی ہیں۔ اب رہے عوام تو وہ بھی بس ذرا دیر کے لئے ایسے واقعات پہ افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور پھر اپنے کام کاج میں لگ جاتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ایسی صورتحال میں حکمران طبقے یا عوام سے کسی تبدیلی کی توقع کرنا بے سود ہے، البتہ پڑھے لکھے اور مثبت سوچ کے حامل افراد اس معاشرے میں انقلاب برپا کردیں تو کوئی اچنبھے کی بات نہ ہوگی۔
 

رانا

محفلین
یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔عقائد اور مذہب کا معاملہ خدا اور بندے کے درمیان ہے۔ اگر کوئی خدائی فوجدار بنتے ہوئے درمیان میں آئے گا تو جلد یا بدیر پس کر رہ جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 50 فی صد اہل سنت اہل تشیع کو کافر گردانتے ہیں۔

آپ نے یہ بات اٹھائی ہے ذیشان صاحب سو میں بھی کچھ عرض کردوں۔

یہ سروے درست ہو سکتا ہے لیکن اس میں دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اس "پاکستانی اہلِ سنت" میں دو بڑے گروہ ہیں جو خود کو اہل سنت تو کہتے ہیں لیکن خود بھی ایک دوسرے کو مشرک کافر اور گستاخ کافر کہتے ہیں۔

ان دو بڑے گروہوں میں ایک مقلد حنفی بریلوی مسلک ہے اور دوسرا مقلد حنفی دیوبندی مسلک ہے، دونوں اپنے آپ کو اہلِ سنت کہتے ہیں اس فرق کے ساتھ کہ بریلوی اپنے آپ کو "جماعتِ اہل سنت" کہتے ہیں اور دیوبندی خود کو "اہلِ سنت و الجماعت"۔ دیوبندی مسلک اپنے عقائد میں جماعت اہلحدیث سے بہت ملتے ہیں لیکن اہلحدیث غیر مقلد ہیں اور دیوبندی حضرت امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اور انکی فقہ پر عمل کرتے ہیں اور یہ ان دونوں کا بنیادی فرق ہے۔

بریلوی اور دیوبندی دونوں خود کو اہل سنت کہتے ہیں اور اسی وجہ سے اس سرورے کے نتائج ایسے ہیں وگرنہ بریلوی، اہل تشیع کو کافر ہر گز نہیں کہتے بلکہ محرم میں مجالس اور لنگر کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔ دوسری طرف یہ بات بھی سب جانتے ہیں کہ طالبان افغانی اور پاکستانی دونوں کا تعلق دیوبندی مسلک سے ہے۔

اوپر ناموں کی بات بھی ہوئی ہے اور یہ بالکل درست اس کو نہ ماننا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے۔

مثلاً اگر کسی نام میں جعفری، رضوی، نقوی، زیدی شامل ہے تو وہ ضرور اہل تشیع سے ہے۔

کچھ نام جیسے علی، حسن، حسین، زین، جعفر، فاطمہ، زینب، سکینہ، صغریٰ وغیرہ اہل تشیع اور بریلوی حضرات میں مشترک ہیں اور ایسے نام دیوبندی اور اہلحدیث نہیں رکھتے اگر کوئی ہے تو استثائی مثال ہوگی، سو ان ناموں سے بھی علم ہو جاتا ہے کہ یہ کس مسلک کا ہے۔

ایک بھائی نے اوپر بات کی کہ ناحق انسان قتل ہوئے، بالکل درست ہے لیکن ہم اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے کہ پاکستان میں مسالک کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، شیعہ زائرین کی بسوں کا نشانہ بنانا، شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر اور جسم سے کپڑے اترا کر کمر پر زنجیر زنی کے نشان دیکھ کر قتل کرنا، ماتمی جلوسوں پر حملے، درگاہوں، خانقاہوں، مزاروں پر بم دھماکے اور میلاد کی محفلوں پر حملے، یہ سب کس بات کی نشاندہی کرتے ہیں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی افسوس کی بات ہے۔

فرقہ پرستی کے نام پر اس قسم کی قتل و غارت گری ہر طرح سے قابلِ مذمت ہے۔ افسوس یہ ہے کہ حکومت جو اس سلسلے میں کچھ نہ کچھ کرسکتی ہے اس معاملے پر بالکل ہی توجہ نہیں دیتی۔ اختلافِ رائے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کسی طبقہ کی جان کے درپے ہوجائیں۔ یہ اسلام نہیں ہے۔
 
ہاں عمران خان
یہ فرقہ واریت دانستہ پھیلائی جارہی ہے۔ جنگ سے پہلے یہ اس طرح نہیں تھی۔ یہ اسی طرح پھیلائی جارہی ہے جیسے عراق میں۔
عمران کے مطابق جنگ سے نکلنا ہی فرقہ واریت سے نکلنے کی راہ ہے
 

سید ذیشان

محفلین
ہاں عمران خان
یہ فرقہ واریت دانستہ پھیلائی جارہی ہے۔ جنگ سے پہلے یہ اس طرح نہیں تھی۔ یہ اسی طرح پھیلائی جارہی ہے جیسے عراق میں۔
عمران کے مطابق جنگ سے نکلنا ہی فرقہ واریت سے نکلنے کی راہ ہے
80 کی دہائی میں تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ 1953 میں بھی ایسا کچھ نہیں تھا۔

ان چیزوں کو سائنسی طریقے سے سمجھ کر اس کے حل کے اسباب کرنے چاہیں۔ نعرہ بازی سے کام نہیں چلے گا۔
 
Top