لیپہ، چھم،گنگا چوٹی اور ایل او سی

ابن توقیر

محفلین
شاہ صاحب کے بقول ہم صبح جلدی نکل کر گنگا چوٹی سے دوپہر تک آرام سے واپس آسکتے تھے۔گنگا چوٹی کا فاصلہ ان کے حساب سے تین چار گھنٹوں کا تھا۔ہم مقررہ وقت پر تیار شاہ صاحب کا انتظار کرتے کرتے گیسٹ ہاوس سے مناظر کو قید کرتے رہے۔

30176876768_198469a358_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
شاہ صاحب بھی وقت کے پابند ثابت ہوئے تھے۔ان کے آتے ہی ہم نے سفر شروع کیا۔ہٹیاں بالا کے بازار میں ناشتہ کے لیے رکے تو دور چھت کے اوپر اس جیپ نے ہمیں اپنی طرف متوجہ کیا۔

43310011714_a61140063f_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
یہاں پہنچے تو شاہ صاحب نے گاڑی روک دی۔نیچے اتر کر پانی کی طرف دیکھتے رہے اور توبہ توبہ کا ورد کرتے رہے۔
ہم نے پوچھا شاہ صاحب کیا ہوا۔کہنے لگے وہ نیچے پانی دیکھ رہے ہو۔تین ہزار سے زائد لوگوں کی اجتماعی قبر ہے۔
ایک دم سے ماحول افسردہ ہوگیا تھا۔شاہ صاحب کا دعوی تھا کہ 2005ء کے ہولناک زلزلے میں یہاں پہاڑوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی تھی جس کی وجہ سے تین گاوں ملبے تلے دب گئے۔شاہ صاحب اپنی ڈیوٹی بھی اس وقت یہیں کہیں بتا رہے تھے۔ان کے بقول سکولوں میں بچے اپنی کلاسز لے رہے تھے جب پہاڑ کا ایک بڑا حصہ دو سے تین گاوں کھا گیا۔
واللہ اعلم

43980158122_83a1d4ca0b_k.jpg
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
جیپ میں ماحول اداس تھا۔جلد ہی ایک ریسٹ ہاوس نظر آیا، شاہ صاحب نے گاڑی وہیں روکی۔ہم نے کشمیری چائے مانگی مگر حیرت ہوئی کہ کشمیر کے ایک ریسٹورنٹ میں کشمیری چائے دستیاب نہیں تھی۔

43325626314_e07db6b914_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
اور پھر ہماری زندگی کا ایک خوبصورت سفر شروع ہوا۔گنگاچوٹی کی آغوش میں گزرے ایک ایک لمحے نے اپنے سحر میں جھکڑے رکھا۔

43311246074_3a0a20ed8b_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ہماری پسندیدہ ترین تصویروں میں سے ایک۔جیسے جیسے گنگا چوٹی کے نزدیک ہوتے جارہے تھے ایک عجیب ہی نشہ طاری ہورہا تھا۔

29107334057_f0983cb7be_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
گیلانی صاحب کہہ رہے تھے کیا خیال ہے ان فضاوں میں ایک رات نہ گزاری جائے؟ ہم تو سوچ رہے تھے کہ بس صرف ایک رات!

42235116510_16ab77f175_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
Top