لیپہ، چھم،گنگا چوٹی اور ایل او سی

ابن توقیر

محفلین
سجیکوٹ آبشار کی لڑی میں جب یاز بھائی اور ربیع بھیا کے درمیان چھم آبشار کا ذکر ہوا تو مختصر فراغت کا فائدہ اٹھا کر ہم نے سوچا کیوں نا حاضری لگا لی جائے۔ابتدائی معلومات حاصل کرکے ہم نے ارادہ بنایا کہ بدھ کی شام کو گھر سے نکلیں گے اور رات کے کسی حصے میں چھم کے نزدیک پہنچ کررات کریں گے۔خیر پروگرام بدلتا رہا اور آخرکار ہم بدھ کی صبح کشمیر کے سفر پر نکل پڑے۔
جاتے ہوئے ہم نے راولپنڈی سے مری اور کوہالہ کے راستے آزاد کشمیر کا سفر مکمل کیا۔راستے میں کوہالہ تک چالیس پینتالیس کی ڈرائیو خراب سڑک پر رہی جس نے خوب تھکایا۔
تصویریں موبائل سے لی گئی ہیں اس لیے ایڈوانس میں ایک بار پھر کوالٹی کمپرومائز کی درخواست ہے۔چند ایک تصویریں ڈیجیٹل کیمرے کی ہوں گی۔
آزاد کشمیر سے چکوٹھی روڈ کی طرف ہوئے تو دمیل تک گاڑی کی گیس اختتام کو پہنچ چکی تھی۔سفر کی تھکاوٹ ایک دم سے ڈبل ہوئی جب گاڑی کا پٹرول چالو کیاتو گاڑی بے وفائی کرگئی۔
یہ تو شکر ہے کہ نزدیک ہی مکینک موجود تھے جنہوں نے سیٹنگ کی اور ہم آگے روانہ ہوئے۔

30159805938_a6ecd0ae3c_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم کہیں پہنچیں اور کھلاڑی ہماری راہ نہ تک رہے ہوں۔چکوٹھی روڈ سے اس میدان کو قید کیا۔

44028387631_81b0b31eb9_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
ہٹیاں بالا اور چناری سے گزر کر ہم چکوٹھی کے نزدیک پہنچے تو چناری پل پر اس آبشار کو دیکھ کر رک گئے۔

42219023890_020fdcdb71_k.jpg

ہمیں لگا جیسے یہ چھم آبشار ہے اور ہم منزل پر پہنچ چکے ہیں مگر جیسے ہی آبشار کے نزدیک ہوئے ایک مقامی نوجوان نے بتایا کہ یہ چناری آبشار کے نام سے جانی جاتی ہے جبکہ چھم آبشار کے لیے گھنٹہ دو گھنٹہ مزید سفر کرنا ہوگا۔چھم آبشار تک اس کے بقول ہماری گاڑی نہیں جاسکتی تھی اس لیے ہم نے اس سے رہائش کے حوالے سے معلومات لیں۔

42218901590_855c11add6_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
مقامی نوجوان زبیر شاہ نے ہمیں اپنے ایک جاننے والے سید صابرشاہ گیلانی کے حوالے سے بتایا کہ نزدیک ہی ان کا گیسٹ ہاوس ہے جہاں رات رہ کر ہم صبح آگے نکل سکتے ہیں۔رات کافی ہوچکی تھی اور نزدیک کوئی بڑا شہر نہیں تھا اس لیے ہم بے بس تھے کہ زبیر کی مدد کے حاصل کرنے کے لیے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہ تھا۔
چناری نامی آبشار نے طبیعت کو کافی بحال کردیا تھا مگر یہاں مقامی لوگوں سے ملنے والی معلومات نے پریشان بھی کیا۔درحقیقت ہم سمجھ رہے تھے کہ بدھ کے روز ہی ہم چھم آبشار دیکھ لیں گے جبکہ جمعرات کو لیپہ سے ہوکر شام تک گھر بھی پہنچ جائیں گے۔جبکہ لوگ بتا رہے تھے کہ لیپہ جانے کے لیے سات آٹھ گھنٹوں کی جیپ کی ڈرائیو ہے جبکہ چھم بھی تین چار گھنٹے کے سفر پر ہے۔خیر وقت ایسا ہوچلا تھا کہ واپسی ممکن نہ تھی وگرنہ ہم تو واپس ہی نکل آتے اور زندگی کے ایک شاندار سفر سے محروم رہ جاتے۔رات سونے تک اور صبح صابر شاہ سے پہلی ملاقات تک ہم کافی اداس رہے۔

شاہ صاحب کے گیسٹ ہاوس میں اپنے کمرے کے سامنے سے لی گئی تصویر

44028262581_e1b037866a_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
شاہ صاحب سے زبیر کے ذریعے فون پر رابطہ ہوا تو انہوں نے بتایا کہ مانسہرہ میں ہیں اور رات ایک دو بجے پہنچیں گے۔ان کے گیسٹ ہاوس میں کھانے کا انتظام نہیں تھا اس لیے ہم زبیر کے ساتھ چناری شہر آگئے۔

30159693238_971ad1e749_k.jpg

یہاں شہر میں ہی کھانا کھایا اور جیپ والوں سے آگے کے سفر کی معلومات حاصل کیں۔

29090815317_ae0ced78e7_k.jpg

ایک حضرت نے بتایا کہ وادی لیپہ جانے کے لیے پندرہ ہزار روپے رعایتی لیں گے جبکہ چھم کے لیے سات ہزار میں چلے جائیں گے۔

44028250811_c88d990072_k.jpg

زبیر نے ہمیں مجبور کیا کہ ایک بار صبح صابر گیلانی صاحب سے ملاقات کرلیں پھر ہی کچھ فائنل کریں۔ہم نے اس کی بات مان کر واپس گیسٹ ہاوس کی راہ لی۔
 

ابن توقیر

محفلین
یہاں ہم بھوک سے نڈھال گیسٹ ہاوس کے "بےچارے" کچن کو کھنگال رہے تھے وہیں مقامی لوگ اپنے اپنے ناشتے کے انتظام میں مصروف تھے۔

29090909627_8ae2c51057_k.jpg
 

ابن توقیر

محفلین
"نامزد" پولیس چوکی کے نزدیک پکی سڑک

43309459624_f0b253e833_k.jpg

جلدی جلدی تصویری سفر کو پیش کرنے کے لیے معذرت خواہ ہیں کہ ایک دو دن میں یہ تصویریں محفوظ کرنے کا ارادہ ہے کہ اس کے بعد ہم بھی کچھ عرصہ غائب رہیں گے۔تب وارث بھیا کی طرح صرف ریٹنگ کی حاضری ہی لگا پائیں گے۔ویسے بھی جن مصروفیات کا شکار ہونے والے ہیں ان کے بعد امید نہیں کہ پرانے سفروں کی رودادیں یاد رہ پائیں۔سمائلس
 
Top