لفظ ’’ناامید ‘‘ اور اس قبیل کے دوسرے الفاظ میں اسپیس دینا چاہئے یا نہیں؟

رانا

محفلین
اردو ٹائپنگ کے حوالے سے یہ سوال ہے کہ لفظ نا امید میں نا اور امید کے درمیان اسپیس دینا چاہئے؟ کیا یہ ایک ہی لفظ تصور ہوتا ہے یا دو الفاظ؟
نیز یہ کہ اردو الفاظ کی ٹائپنگ کے حوالے سے کوئی گائیڈ لائن کہیں موجود ہے کہ اس طرح کے الفاظ جو دیکھنے میں دو یا تین الفاظ کا مرکب محسوس ہوں ان کو کیسے ٹائپ کرنا چاہئے، اسپیس کے ساتھ یا بغیر اسپیس کے؟
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اردو ٹائپنگ کے حوالے سے یہ سوال ہے کہ لفظ نا امید میں نا اور امید کے درمیان اسپیس دینا چاہئے؟ کیا یہ ایک ہی لفظ تصور ہوتا ہے یا دو الفاظ؟
نیز یہ کہ اردو الفاظ کی ٹائپنگ کے حوالے سے کوئی گائیڈ لائن کہیں موجود ہے کہ اس طرح کے الفاظ جو دیکھنے میں دو یا تین الفاظ کا مرکب محسوس ہوں ان کو کیسے ٹائپ کرنا چاہئے، اسپیس کے ساتھ یا بغیر اسپیس کے؟
نا امید ایک لفظ ہے اس لیے اسے بغیر فاصلے کے لکھنا چاہیے اور یہی اس لفظ کو لکھنے کا چلن ہے ۔ جو الفاظ لاحقے اور سابقے لگا کر بنائے جاتے ہیں انہیں عموما بغیر فاصلے کے لکھا جاتا ہے۔
تفصیلی ہدایات املا نامہ میں موجود ہیں اور یہاں دیکھی جاسکتی ہیں۔
 

رانا

محفلین
نا امید ایک لفظ ہے اس لیے اسے بغیر فاصلے کے لکھنا چاہیے اور یہی اس لفظ کو لکھنے کا چلن ہے ۔ جو الفاظ لاحقے اور سابقے لگا کر بنائے جاتے ہیں انہیں عموما بغیر فاصلے کے لکھا جاتا ہے۔
تفصیلی ہدایات املا نامہ میں موجود ہیں اور یہاں دیکھی جاسکتی ہیں۔
بہت شکریہ اور جزاک اللہ ظہیر بھائی۔
اسی سے متعلق ایک سوال اور زہن میں آیا ہے کہ ناامید ایک لفظ ہے تو اس کا مصدر امید ہی سمجھا جائے گا؟ میرا مطلب ہے کہ اگر ہر لفظ کو کسی روٹ یا مصدر کے ماتحت رکھنا ہو تو ناامید کو امید کی ذیل میں رکھا جائے گا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت شکریہ اور جزاک اللہ ظہیر بھائی۔
اسی سے متعلق ایک سوال اور زہن میں آیا ہے کہ ناامید ایک لفظ ہے تو اس کا مصدر امید ہی سمجھا جائے گا؟ میرا مطلب ہے کہ اگر ہر لفظ کو کسی روٹ یا مصدر کے ماتحت رکھنا ہو تو ناامید کو امید کی ذیل میں رکھا جائے گا؟
اگر روٹ لفظ کے تحت جمع کیا جائے تو سب امید کے تحت آسکتے ہیں ۔ جیسے
ناامید۔پرامید۔امیدافزا۔امید وار۔
 

الف عین

لائبریرین
لیکن مین کمپیوٹر کی اردو کے تعلق سے نا اور پر کو الگ الگ لکھنے بلکہ ٹائپ کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ اس وجہ سے کہ اس طرح لغت یا فہرست الفاظ مرتب کرنے میں زیادہ الفاظ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ نا اور پر یا افزا اور وار سب علیحدہ الفاظ کے طور پر لغت میں شامل ہیں، جنہیں ہر بار نا امید، نا مکمل نا سمجھ وغیرہ کے لئے الگ الگ الفاظ شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
 

رانا

محفلین
لیکن مین کمپیوٹر کی اردو کے تعلق سے نا اور پر کو الگ الگ لکھنے بلکہ ٹائپ کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ اس وجہ سے کہ اس طرح لغت یا فہرست الفاظ مرتب کرنے میں زیادہ الفاظ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ نا اور پر یا افزا اور وار سب علیحدہ الفاظ کے طور پر لغت میں شامل ہیں، جنہیں ہر بار نا امید، نا مکمل نا سمجھ وغیرہ کے لئے الگ الگ الفاظ شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
جی اس کا یہ فائدہ تو واقعی ہے کہ فہرست الفاظ میں کمی ہوگی۔ لیکن سرچنگ میں مسائل بہرحال رہیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ سے لکھنے کے حوالے سے تو قواعد موجود ہیں (املانامہ) لیکن کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے کوئی باقاعدہ معیار موجود نہیں ہے۔ اس لئے ٹائپ کرنے والے اپنے مزاج کے مطابق ٹائپ کرتے رہتے ہیں۔ یا تو اب املانامہ میں کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے بھی قواعد شامل ہونے چاہییں یا الگ سے ہی کوئی معیار طے کر کے ترویج دینی چاہئے۔ یہ مسائل اس وقت تک رہیں گے جب تک املانامہ کی طرز پر کوئی کمیٹی کمپیوٹر ٹائپنگ کو بھی زیر غور نہیں لاتی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لیکن مین کمپیوٹر کی اردو کے تعلق سے نا اور پر کو الگ الگ لکھنے بلکہ ٹائپ کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ اس وجہ سے کہ اس طرح لغت یا فہرست الفاظ مرتب کرنے میں زیادہ الفاظ کی ضرورت نہیں ہو گی۔ نا اور پر یا افزا اور وار سب علیحدہ الفاظ کے طور پر لغت میں شامل ہیں، جنہیں ہر بار نا امید، نا مکمل نا سمجھ وغیرہ کے لئے الگ الگ الفاظ شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

جی اس کا یہ فائدہ تو واقعی ہے کہ فہرست الفاظ میں کمی ہوگی۔ لیکن سرچنگ میں مسائل بہرحال رہیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ سے لکھنے کے حوالے سے تو قواعد موجود ہیں (املانامہ) لیکن کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے کوئی باقاعدہ معیار موجود نہیں ہے۔ اس لئے ٹائپ کرنے والے اپنے مزاج کے مطابق ٹائپ کرتے رہتے ہیں۔ یا تو اب املانامہ میں کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے بھی قواعد شامل ہونے چاہییں یا الگ سے ہی کوئی معیار طے کر کے ترویج دینی چاہئے۔ یہ مسائل اس وقت تک رہیں گے جب تک املانامہ کی طرز پر کوئی کمیٹی کمپیوٹر ٹائپنگ کو بھی زیر غور نہیں لاتی۔

ہاتھ سے لکھنے اور ٹائپنگ کے لیےدو مختلف معیار والی بات میری سمجھ میں نہیں آئی۔ کسی بھی لفظ کو لکھنے کا معیاری طریقہ تو ایک ہی ہونا چاہیے اور ہر ترقی یافتہ زبان میں ایک ہی ہوتا ہے ۔( اردو ابھی اس لحاظ سے ترقی پذیر زبان ہے)۔ اصولی طور پر تو ہاتھ سے لکھنے اور ٹائپ کرنے میں کوئی فرق نہیں کیونکہ ٹائپنگ دراصل لکھنے کا میکانکی طریقہ ہے ،یعنی ہاتھ کے بجائے مشین لکھتی ہے۔ کمپیوٹر میں لغت کا سائز کم کرنے کے لیے لکھنے کا دہرا معیار نہ صرف غلط ہوگا بلکہ متعدد مسائل کو جنم دے گا۔ لاحقوں اور سابقوں کی مدد سے بنائے گئے ہزاروں مشتقات اردو لغت کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں لغت سے نکالنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر یہ الفاظ لغت میں نہ ہوئے تو ان کے معنی ، تجنیس و تعدید وغیرہ کہاں سے دیکھے جائیں گے۔
قرائن سے تو یہی معلوم ہورہا ہے کہ رفتہ رفتہ دستی کتابت اور ہاتھ سے لکھنے کا رواج کم ہوتے ہوتے ختم ہی ہوجائے گا۔ لغت کی کتابوں کا رواج بھی شاید مستقبل بعید میں ختم ہوجائے اور ڈیجیٹل لغات ہی استعمال ہونے لگیں ۔ ایسی صورت میں معاملات کو مزید پیچیدہ بنانے کے بجائے ابھی سے ایک معیاری املا کی ترویج کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔ املا کمیٹی کی سفارشات کا مقصد اردو دنیا کو ایک معیاری املا پر متفق کرنا ہے۔ اس معیاری املا میں ہاتھ سے لکھنے اور ٹائپنگ کی کوئی تخصیص نہیں اور نہ ہونی چاہیئے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ اور جزاک اللہ ظہیر بھائی۔
اسی سے متعلق ایک سوال اور زہن میں آیا ہے کہ ناامید ایک لفظ ہے تو اس کا مصدر امید ہی سمجھا جائے گا؟ میرا مطلب ہے کہ اگر ہر لفظ کو کسی روٹ یا مصدر کے ماتحت رکھنا ہو تو ناامید کو امید کی ذیل میں رکھا جائے گا؟
زمرہ بندی اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اس فہرست سے کس قسم کا کام لینا چاہ رہے ہیں ۔
زمرہ بندی کی ایک صورت تو وہ ہے جو عاطف بھائی نے اوپر بیان کی یعنی ایک مصدر یا روٹ ورڈ کے جتنے بھی مشتقات ہیں (خواہ وہ لاحقے لگا کر بنائے گئے ہوں یا سابقے) انہیں اس مصدر کے ذیل میں رکھا جائے ۔
دوسری ممکنہ صورت یہ ہوسکتی ہے کہ مصدر کے بجائے سابقوں کی بنیاد پر زمرے بنائے جائیں ۔ مثلاً "نا" سے بننے والے تمام لفظ ایک جگہ جیسے نامعقول ، نالائق، ناامید، نااہل، نامنظور وغیرہ ۔ وعلیٰ ھذا القیاس۔مروجہ اردو لغات میں یہی صورت استعمال کی گئی ہے اور اس وجہ سے لغت دیکھنے میں آسانی ہوتی ہے کہ ہر لفظ الفبائی ترتیب میں مندرج ہوتا ہے۔
ویسے نوراللغات نے بہت ساری جگہوں پر پہلی صورت استعمال کی ہے اور ایک مصدر کے ذیل میں اس کے تمام مشتقات دے دیئے ہیں ۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
جی اس کا یہ فائدہ تو واقعی ہے کہ فہرست الفاظ میں کمی ہوگی۔ لیکن سرچنگ میں مسائل بہرحال رہیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ سے لکھنے کے حوالے سے تو قواعد موجود ہیں (املانامہ) لیکن کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے کوئی باقاعدہ معیار موجود نہیں ہے۔ اس لئے ٹائپ کرنے والے اپنے مزاج کے مطابق ٹائپ کرتے رہتے ہیں۔ یا تو اب املانامہ میں کمپیوٹر پر ٹائپنگ کے حوالے سے بھی قواعد شامل ہونے چاہییں یا الگ سے ہی کوئی معیار طے کر کے ترویج دینی چاہئے۔ یہ مسائل اس وقت تک رہیں گے جب تک املانامہ کی طرز پر کوئی کمیٹی کمپیوٹر ٹائپنگ کو بھی زیر غور نہیں لاتی۔
املا کمیٹی کی سفارشات کا مقصد اردو دنیا کو ایک معیاری املا پر متفق کرنا ہے۔ اس معیاری املا میں ہاتھ سے لکھنے اور ٹائپنگ کی کوئی تخصیص نہیں اور نہ ہونی چاہیئے۔
میری رائے میں اردو ٹائپنگ کے لیے بھی ایک معیار (مختصر ہی سہی) کی ضرورت موجود ہے، اور اس کی ایک وجہ یہی فاصلہ یا سپیس ہے۔

یونی‌کوڈ میں ”سپیس“ یا وقفے کے لیے کئی کیریکٹرز موجود ہیں۔ اردو کے لیے ان میں سے دو کیریکٹرز اہم ہیں: ایک تو سادہ سپیس جو کی‌بورڈ پر سپیس‌بار دبانے سے حاصل ہوتی ہے، اور جس کے ذریعے عمومی طور پر جملے میں موجود الفاظ کی گنتی کی جاتی ہے۔ مثلاً، ”یہ ایک جملہ ہے۔“ اس جملے میں سے سپیسز اور ختمہ نکال دیے جائیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ اس میں چار الفاظ ہیں۔

اوپر ظہیر بھائی نے املا نامہ کے جس باب کا حوالہ دیا ہے، اس میں درج ہے کہ ”مرکبات میں جہاں تک ہو سکے، الفاظ کو الگ الگ لکھنا چاہیے“، اور اس کی مثالوں میں پہلی مثال ”خوب‌صورت“ ہے۔ یہاں تک تو سب ٹھیک ہے، لیکن ”خوب‌صورت“ کو ”خوب + سپیس + صورت“ لکھنے سے یہ ایک لفظ نہیں، بلکہ دو الفاظ ہو جائیں گے، کیونکہ کمپیوٹر کے نزدیک ”خوب“ کے بعد ”سپیس“ کا مطلب یہ ہے کہ ”خوب“ تک ایک لفظ تھا، اور ”سپیس“ کے بعد دوسرا لفظ شروع ہوا، جو ”صورت“ ہے۔ پچھلے پیراگراف میں موجود مثال کو کچھ تبدیل کیجیے: ”یہ ایک خوب‌صورت جملہ ہے۔“ اِس جملے میں پانچ الفاظ ہیں، لیکن اگر ”خوب“ اور ”صورت“ کے درمیان ”سپیس“ موجود ہو تو جملے میں چھ الفاظ ہو جائیں گے۔ البتہ، اگر ہم ”خوب“ اور ”‌صورت“ کے درمیان ”سپیس“ کی جگہ یونی‌کوڈ کا zero-width non-joiner (ZWNJ) استعمال کریں، تو ان کے درمیان فاصلہ بھی رہے گا، اور کمپیوٹر بھی اسے ایک لفظ کے طور پر گِنے گا۔ (املا نامہ میں کسی بھی مثال پر کلک کرنے سے جو کھڑکی کھلتی ہے، اس میں بھی مرکبات وغیرہ کے لیے آپ کو ”سپیس“ کی جگہ ZWNJ ہی نظر آئے گا۔)

سو، ”سپیس“ کے ساتھ ساتھ یہ ZWNJ (یا زونج، جیسا کہ اسے محفل میں کہا جاتا رہا ہے) بھی اردو کے لیے اہم ہے، لیکن میری نظر سے ابھی تک ایسی کوئی لغت نہیں گزری جس میں زونج کے ساتھ مرکبات وغیرہ درج کیے گئے ہوں؛ اردو کی مشہور ویب‌گاہوں میں بھی زونج شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔ میری رائے میں ایسی چیزوں کو رواج دینے کے لیے ایک معیار اور متعلقہ ٹُولز مفید ثابت ہوں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
زونج محض تکنیکی لوگ، اردو یونی کوڈ سے اچھی طرح واقف لوگ ہی استعمال کر سکتے ہیں۔ میں بھی اگرچہ خود کو ان لوگوں میں ہی شمار کرتا ہوں لیکن میں بھی اسے استعمال نہیں کرتا۔ اور اب جب کہ فون پر ٹائپ زیادہ کیا جا رہا ہے، تو بہتر ہے کہ اسے بھول جایا جائے کہ شاید ہی کسی کی بورڈ میں زونج کی کنجی موجود ہو
کمپیوٹر کے لحاظ سے الفاظ کی تعریف ہی یہ ہے کہ جو سپیس سے الگ کیا گیا ہو، یعنی دونوں طرف سپیسیس ہوں، ورنہ ایک جانب ابتدا پائنٹ یا پیراگراف مارک ہو۔ مسئلہ صرف ان الفاظ میں پیدا ہوتا ہے جو اگلے حرف سے مل سکتے ہیں۔بد صورت کو دو الفاظ بآسانی لکھا جا سکتاہے درمیان میں سپیس دے کر، لیکن خوب صورت میں مسئلہ ہے۔
اور ہمارے ٹائپ کرنے والے ماشاء اللہ سپیس دینا ضروری ہی نہیں سمجھتے اگر حروف آپس میں نہ ملتے ہوں تو۔ ہمارے دوست سید انور جاوید ہاشمی اپنے نام کو ایک لفظ کی صورت میں ہی لکھتے ہیں۔ مرحوم کرلپ کی فہرست میں پہلے جس "لفظ" کا اندراج تھا، وہ "آآکر" تھا۔
 

زیک

مسافر
سو، ”سپیس“ کے ساتھ ساتھ یہ ZWNJ (یا زونج، جیسا کہ اسے محفل میں کہا جاتا رہا ہے) بھی اردو کے لیے اہم ہے
محفل کے شروع کے دنوں میں اسے رواج دینے کی کافی کوشش کی تھی۔ خود اس وقت تک استعمال کرتا رہا جب تک کمپیوٹر سے محفل پر آتا تھا لیکن فون پر زونج ناپید ہے
 

سعادت

تکنیکی معاون
زونج محض تکنیکی لوگ، اردو یونی کوڈ سے اچھی طرح واقف لوگ ہی استعمال کر سکتے ہیں۔ میں بھی اگرچہ خود کو ان لوگوں میں ہی شمار کرتا ہوں لیکن میں بھی اسے استعمال نہیں کرتا۔ اور اب جب کہ فون پر ٹائپ زیادہ کیا جا رہا ہے، تو بہتر ہے کہ اسے بھول جایا جائے کہ شاید ہی کسی کی بورڈ میں زونج کی کنجی موجود ہو
لیکن فون پر زونج ناپید ہے
میں نے اپنے موبائل کی‌بورڈ لے‌آؤٹ میں تو زونج کو شامل کیا تھا۔ :)

اگر آپ فارسی کے موبائل کی‌بورڈز دیکھیں (ایپل یا اینڈروئیڈ)، تو وہاں آپ کو زونج نظر آتا ہے۔ اگر ہم (کسی معیار کے ذریعے) زونج کے اردو ٹائپنگ میں استعمال پر متفق ہو جائیں، تو پھر اُس معیار کا حوالہ دے کر اردو موبائل کی‌بورڈز میں بھی زونج کو شامل کروایا جا سکتا ہے۔

جہاں تک ایک عام آدمی کے زونج کے استعمال کی بات ہے، تو اگر آٹو‌کریکٹ لغات میں زونج پر مبنی فاصلے والے الفاظ موجود ہوں گے، تو اصلاح کے دوران ایسے الفاظ خودبخود تحریر میں شامل ہوتے رہیں گے۔ متن‌ساز جیسا کی‌بورڈ اسی نظریے کے تحت وجود میں آیا ہے کہ اردو ٹائپنگ کو موبائل پر سہل بنانے کے لیے آٹوکریکٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ (”متن“ اور ”ساز“ کے درمیان بھی زونج ہے!)

اور ہمارے ٹائپ کرنے والے ماشاء اللہ سپیس دینا ضروری ہی نہیں سمجھتے اگر حروف آپس میں نہ ملتے ہوں تو۔ ہمارے دوست سید انور جاوید ہاشمی اپنے نام کو ایک لفظ کی صورت میں ہی لکھتے ہیں۔
اِسے تو واقعی درست ہونا چاہیے (یہاں بھی اردو ٹائپنگ کا ایک معیار ہمارے ڈیجیٹل کاتبوں کے لیے بطور حوالہ کام آ سکتا ہے)۔
 
آخری تدوین:
Top