محمداحمد
لائبریرین
غزل
کہیں پنگھٹوں کی ڈگر نہیں، کہیں آنچلوں کا نگر نہیں
یہ پہاڑ دھوپ کے پیڑ میں کہیں سایہ دار شجر نہیں
مجھے ایسی بات بتائیے جو کوئی سنے تو نئی لگے
کوئی شخص بھوک سے مرگیا یہ خبر تو کوئی خبر نہیں
تیرے نام سے میری راہ میں کوئی دکھ کے پھول بچھا گیا
میں تیری زمین کا خواب ہوں مجھے آسمان کا ڈر نہیں
میرے ہمسفر میرے راز داں یہ اداس پلکوں کے سائباں
تیرے ساتھ دھوپ کے راستوں کا سفر بھی کوئی سفر نہیں
کوئی میرؔ ہو کہ بشیرؔ ہو جو تمھارے ناز اٹھائیں ہم
یہ غزل کی دلی ہے با ادب ، یہاں بے ادب کا گزر نہیں
بشیر بدرؔ
کہیں پنگھٹوں کی ڈگر نہیں، کہیں آنچلوں کا نگر نہیں
یہ پہاڑ دھوپ کے پیڑ میں کہیں سایہ دار شجر نہیں
مجھے ایسی بات بتائیے جو کوئی سنے تو نئی لگے
کوئی شخص بھوک سے مرگیا یہ خبر تو کوئی خبر نہیں
تیرے نام سے میری راہ میں کوئی دکھ کے پھول بچھا گیا
میں تیری زمین کا خواب ہوں مجھے آسمان کا ڈر نہیں
میرے ہمسفر میرے راز داں یہ اداس پلکوں کے سائباں
تیرے ساتھ دھوپ کے راستوں کا سفر بھی کوئی سفر نہیں
کوئی میرؔ ہو کہ بشیرؔ ہو جو تمھارے ناز اٹھائیں ہم
یہ غزل کی دلی ہے با ادب ، یہاں بے ادب کا گزر نہیں
بشیر بدرؔ