غزل ۔ مرے رات دن کبھی یوں بھی تھے، کئی خواب میرے دروں بھی تھے ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
شکریہ احمد بھائی.
یہ فونٹ دیوان فارسی ہے.
اینڈرائڈ ایپ انا محترف الحرف میں لکھا ہے. :)

ہمممم۔۔۔۔!

گو کہ فونٹس بہت محدود ہیں پھر بھی یہ اچھی ایپ ہے۔

ہم نے بھی ہفتہء غزل کے لئے ایک دو طغرے اسی کی مدد سے تیار کیے ہیں۔
 
مرا دل بھی تھا کبھی آئینہ، کسی جامِ جم سے بھی ماورایہ جو گردِ غم سے ہے بجھ گیا، اسی آئینے میں فسوں بھی تھے

ابھی عقل آ بھی گئی تو کیا، ابھی ہنس دیئے بھی تو کیا ہواہمی دشتِ عشق نورد تھے، ہمی لوگ اہلِ جنوں بھی تھے
واہ واہ ۔۔ بہت ہی کمال اور لاجواب ۔۔۔ اور یہ دونوں شعر تو بے مثال ہیں ۔۔ ڈھیروں داد احمد بھائی
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ غزل تو میں نے پڑھی ہوئی ہے اور اس بار بھی ویسا ہی لطف آیا۔ لیکن سوال یہ یے کہ میں نے ریٹنگ یا الفاظ میں داد کیوں نہیں دی بھلا
حسب روایت پر شعر بہت خوب۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ!

چلیے سوال تو بے چارہ اپنی موت آپ ہی مر گیا۔

حسبِ روایت بے حد ممنون و متشکر ہیں۔ :)

واہ واہ ۔۔ بہت ہی کمال اور لاجواب ۔۔۔ اور یہ دونوں شعر تو بے مثال ہیں ۔۔ ڈھیروں داد احمد بھائی

بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب!

ممنون ہوں۔ :)
 
Top