غزل ۔ جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا ۔ مجروح سلطانپوری

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب میرے ذہن میں تو یہ شعر ایسے ہے -

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
راہرہ ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا

باقی واللہ عالم
 

محمد وارث

لائبریرین

واقعی یہ عجیب و غریب شعر ہے اور "صدیوں" پرانا بھی نہیں کہ ایسی صورتحال پیش آئے۔

فاتح صاحب نے اسے "ہمسفر" دیکھا تھا کہیں :) بہرحال میں نے تین مستند انتخابات میں اسے "لوگ" ہی دیکھا ہے، تفصیل اوپر دیئے گئے ربط پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت، لا جواب غزل ہے۔

میرے خیال میں تیسرے شعر میں "غیر" کی جگہ "لوگ" ھے، اور چھٹے شعر میں "بات تو جب ہے" کی جگہ "میں تو جب جانوں" ہے، شاید اس غزل کے مختلف اشعار ملتے ہیں۔

والسلام

وارث صاحب میرے ذہن میں تو یہ شعر ایسے ہے -

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
راہرہ ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا

باقی واللہ عالم


واقعی یہ عجیب و غریب شعر ہے اور "صدیوں" پرانا بھی نہیں کہ ایسی صورتحال پیش آئے۔

فاتح صاحب نے اسے "ہمسفر" دیکھا تھا کہیں :) بہرحال میں نے تین مستند انتخابات میں اسے "لوگ" ہی دیکھا ہے، تفصیل اوپر دیئے گئے ربط پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

بہت بہت شکریہ سخنور، فاتح اور وارث۔۔
'میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر' ۔۔۔۔ کا دوسرا مصرع میں نے 'ہمسفر' کے ساتھ بھی کہیں پڑھا تھا۔۔۔ پوری غزل ابھی حال ہی میں پڑھی اور یہاں لکھ دی۔۔۔ وارث آپ کے دیے گئے ربط کے مطابق میں ابھی دونوں اشعار ٹھیک کر دیتی ہوں۔ بہت شکریہ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت، لا جواب غزل ہے۔

میرے خیال میں تیسرے شعر میں "غیر" کی جگہ "لوگ" ھے، اور چھٹے شعر میں "بات تو جب ہے" کی جگہ "میں تو جب جانوں" ہے، شاید اس غزل کے مختلف اشعار ملتے ہیں۔

والسلام

وارث ! آپ کا دیا گیا لنک دیکھ کر مجھے یاد آیا کہ میں نے پہلے یہ غزل یہیں پڑھی تھی۔۔۔۔ لیکن لگتا ہے میری یاد داشت واقعی بہت خراب ہو گئی ہے :(
 

محمداحمد

لائبریرین
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ مغاں بنتا گیا

واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔

بہت شکریہ ذوالقرنین بھائی۔۔۔۔!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ مغاں بنتا گیا

واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔

بہت شکریہ ذوالقرنین بھائی۔۔۔ ۔!
شکریہ تو فرحت کیانی اور محمد وارث بھائی کا بنتا ہے۔۔۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ مغاں بنتا گیا

یہ شعر پڑھ کر عبیداللہ علیم صاحب کا یہ شعر یاد آ گیا۔

لطف یہ ہے کہ آدمی، عام کرے بہار کو
موجِ ہوائے رنگ میں آپ نہا لیا تو کیا
 

فرحت کیانی

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ بزمِ سخن ہے۔ یہاں خود بھی کوئی کام کر لیا تو آپ کی کوچہ آلکساں کی رکنیت منسوخ نہیں کی جائے گی۔ محمداحمد انتظامیہ میں سہی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ آپ کے حصے کا کام بھی کریں۔ :cowboy:
حد ہوگئی بھئی۔۔۔ یہ کام ہی ان کا تھا۔۔۔ میں تو اپنے حصے کا کام صبح ہی کر لیا۔۔۔۔ :D
 
Top