غزل ۔ جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا ۔ مجروح سلطانپوری

ایم اے راجا

محفلین
ہائے کاش کہ ہماری بیگم کا میکہ بھی اتنا نزدیک ہوتا کہ ہر ہفتے کے پانچ دن انھیں وہاں بھیج دیتے لیکن خیر شکر ہے کہ ہماری پوسٹنگ ایک سو پچاس کلو میٹر دور ہوگئی ہے، ویسے بچے تو بہت یاد آتے ہیں لیکن بیوی کی تنقید اسے بھی بھلایا نہیں جاسکتا جبکہ ایسی بیوی جو کہ بڑی مخالفتوں اور مرتے مرتے بچنے کے بعد میسر آئی ہو اور جس کو پانے کے لیئے گلی گلی بدنام ہوئے اور نکڑ نکڑ دھوپ میں جلے ہوں، لیکن بیوی تو آخر بیوی ہی ہے ناں، تقریبن سب کی بیویوں کے قوانینِ ہوم اسٹیبلشمنٹ اور قوانینِ پابندی آن ھسبینڈ ایک جیسے ہوتے ہیں ناں، چاہے وہ ہمارے دوست سراج صاحب کی بیوی ہو یا کہ ہمارے باس صاحب کی، اور انکے مندرج بالا سخت قوانین توبہ توبہ، کاش انکے قوانین 73 ء کا آئین ہوتا جب چاہتے توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے مطابق کر لیتے، البتہ بیویوں کو ان قوانین میں ترمیم کرنے کے پورے حقوق حاصل ہیں اور شوہر بیچارے، جیسے غریب عوام۔۔۔۔۔۔۔ بس اس سے زیادہ کیا کہوں کہیں جرنیلن کو پتہ ہی نا چل جائے، پہلے ہی ہماری شاعری کی وجہ سے کافی خفا رہتی ہیں ہر شعر کو اپنے متعلق سمجھتی ہیں خدا انکی سمجھ کو تھوڑا سا کم کر دے یا پھر شوہر کو بات چھپانے کی توفیق عطا کردے۔ آمین۔
 

مغزل

محفلین
جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا
سوزِ جاناں دل میں سوزِ دیگراں بنتا گیا

رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمہء دل بھی فغاں بنتا گیا

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ مغاں بنتا گیا

جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا

شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا داستاں بنتا گیا

دہر میں مجروح کوئی جاوداں مضموں کہاں
میں جسے چھوتا گیا وہ جاوداں بنتا گیا

(مجروح سلطانپوری)

۔

بہت شکریہ وارث صاحب مجروح سلطان پوری صاحب کی حشر ساماں غزل پیش کرنے کیلئے ۔
ایک عرضی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ گر۔۔؟
وہ یہ حسین مجروح صاحب کا ایک شعر یاد آرہا ہے ۔۔ ہوسکے تو مکمل غزل پیش کر کے ربط عطا کیجئے
اور مجھ ناچیز کی بساط بھر دعائیں سمیٹیئے۔۔۔
شعر یہ ہے۔
یہ نقدِ‌جاں ہے اسے سود پر نہیں دیتے
جسے طلب ہو وہ ہم سے مضاربہ کرلے

منتظر۔
م۔م۔مغل
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب مجروح سلطان پوری صاحب کی حشر ساماں غزل پیش کرنے کیلئے ۔
ایک عرضی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ گر۔۔؟
وہ یہ حسین مجروح صاحب کا ایک شعر یاد آرہا ہے ۔۔ ہوسکے تو مکمل غزل پیش کر کے ربط عطا کیجئے
اور مجھ ناچیز کی بساط بھر دعائیں سمیٹیئے۔۔۔
شعر یہ ہے۔
یہ نقدِ‌جاں ہے اسے سود پر نہیں دیتے
جسے طلب ہو وہ ہم سے مضاربہ کرلے

منتظر۔
م۔م۔مغل


بہت شکریہ آپ کا مغل صاحب غزل پسند کرنے کیلیئے۔

میں حسین مجروح کی مذکورہ غزل ڈھونڈنے کی بساط بھر کوشش کرونگا، اگر ملی تو آپکی خدمت میں ضرور پیش کرونگا۔
 

الف عین

لائبریرین
میں یہاں اس لئے پہنچا کہ ایک غزل پر کیا بات ہو رہی ہے جو دو صفحات ہو گئے۔ اب پتہ چلا کہ بیویوں کے خلاف محاذ بنایا جا رہا ہے۔۔۔ اور شاید اسی لئے شمشاد یہاں نہیں پہنچے!!! کہ ملکۂ عالیہ تو ساتھ ہی بیٹھتی ہیں اکثر!!
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ بہت خوبصورت غزل ہے یہ مجروح سلطانپوری کی - بہت شکریہ وارث صاحب !

مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہلِ وفا کا نام
ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہگار کی طرح ;)
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ بہت خوبصورت غزل ہے یہ مجروح سلطانپوری کی - بہت شکریہ وارث صاحب !

مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہلِ وفا کا نام
ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہگار کی طرح ;)


شکریہ جناب آپ کی 'داد در داد' کیلیئے۔ اور جس 'بے داد' کا آپ نے ذکر کیا تو

اسطرح تو ہوتا ہے اسطرح کے کاموں میں ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب م م مغل صاحب نے جس غزل کا ذکر کیا ہے اگر نہ ملی تو بتائیے گا میں‌خود حسین مجروح سے مل کر ان سے حاصل کرلوں گا -
 
جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا

شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا داستاں بنتا گیا


بہت اچھا لگا پڑھ کر۔۔اب اس غزل میں خامیاں بھی ہونگی تو میں سمجھنے کا اہل نہیں ہوں۔

بس تعریف کردیتے ہیں اگر پڑھنے سننے میں اچھا لگے تو۔۔:cool:
 
میں یہاں اس لئے پہنچا کہ ایک غزل پر کیا بات ہو رہی ہے جو دو صفحات ہو گئے۔ اب پتہ چلا کہ بیویوں کے خلاف محاذ بنایا جا رہا ہے۔۔۔ اور شاید اسی لئے شمشاد یہاں نہیں پہنچے!!! کہ ملکۂ عالیہ تو ساتھ ہی بیٹھتی ہیں اکثر!!

دل کے بہلانے کو یہ خیال اچھا ہے ۔۔:grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث صاحب م م مغل صاحب نے جس غزل کا ذکر کیا ہے اگر نہ ملی تو بتائیے گا میں‌خود حسین مجروح سے مل کر ان سے حاصل کرلوں گا -

شکریہ فرخ صاحب، اس سے اچھی بات اور کیا ہوگی، آپ ضرور حاصل کریں یہ غزل اور پھر پوسٹ بھی کر دیں۔ میرے پاس واقعی غزل نہیں ہے اور اسکی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ چند ایک شعرائے کرام کو چھوڑ کر میرے پاس کسی بھی بقیدِ حیات شاعر کا کلام نہیں ہے ;)




جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا

شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا داستاں بنتا گیا


بہت اچھا لگا پڑھ کر۔۔اب اس غزل میں خامیاں بھی ہونگی تو میں سمجھنے کا اہل نہیں ہوں۔

بس تعریف کردیتے ہیں اگر پڑھنے سننے میں اچھا لگے تو۔۔:cool:

شکریہ خلیفہ صاحب
 

مغزل

محفلین
وارث صاحب م م مغل صاحب نے جس غزل کا ذکر کیا ہے اگر نہ ملی تو بتائیے گا میں‌خود حسین مجروح سے مل کر ان سے حاصل کرلوں گا -


فرخ صاحب
بہت شکریہ مگر میری معلومات کے مطابق حسین مجروح صاحب اب ہم میں نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ یادِ رفتگاں کے سلسلے ان پر ایک مضمون کاارادہ ہے ۔۔۔۔۔

نیاز مند
م۔م۔مغل
 

محمد وارث

لائبریرین
فرخ صاحب
بہت شکریہ مگر میری معلومات کے مطابق حسین مجروح صاحب اب ہم میں نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ یادِ رفتگاں کے سلسلے ان پر ایک مضمون کاارادہ ہے ۔۔۔۔۔

نیاز مند
م۔م۔مغل

یہ تو آپ نے افسوسناک خبر سنائی مغل صاحب۔ آپکے مضمون کا یقیناً مجھے بھی انتظار رہے گا۔

اور اب تو اپنے فرخ صاحب کو غزل حاصل کرنے کیلیئے عالمِ بالا جانا پڑے گا، لیکن پھر فرخ صاحب سے غزل کون حاصل کرے گا۔ ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
قبلہ وارث صاحب اور مغل صاحب - حسین مجروح لاہور میں رہتے ہیں اور میری ان سے ملاقات پچھلے ماہ پہلے تک تو ہوئی تھی - اسکے بعد کا پتہ نہیں -
 

مغزل

محفلین
اچھی خبر ہے
۔۔ اللہ انہیں صحت و زندگی عطا فرمائے۔۔
میں اپنے مخبر تک یہ خبر پہنچا دوں گا،،،

شکریہ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جب ہُوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا۔۔۔ مجروح سلطان پوری

جب ہُوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا
سوزِ جاناں دل میں سوزِ دیگراں بنتا گیا

رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمہء دل بھی فغاں بنتا گیا

میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گُل اور گُل سے گلستاں بنتا گیا

شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اُس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا، داستاں بنتا گیا

میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ مغاں بنتا گیا

دہر میں 'مجروح' کوئی جاوداں مضموں کہاں
میں جسے چُھوتا گیا وہ جاوداں بنتا گیا


۔۔۔مجروح سلطان پوری
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے مجروح سلطانپوری کی - بہت شکریہ فرحت کیانی! بہت اچھا انتخاب ہے -
مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہلِ وفا کا نام
ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہگار کی طرح
 
Top