غزل ۔ تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل
تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں
تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
محمد احمدؔ
 

الف عین

لائبریرین
واہ بھائی
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
لیکن یہاں​
محبت کانچ کا زندان تھی، سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
جیسا عمدہ شعر ’زندان‘ کی وجہ سے پریشان کر رہا ہے۔ اگر یوں کر دیں تو اور اچھا ہو جائے۔
محبت کانچ کا زنداں تھی، یوں سنگِ گراں کب تھی
 

انتہا

محفلین
واہ واہ کیا کہنے،

تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
بہت ہی خوب صورت، اتنا سادہ انداز، خدائے سخن کی شاگردی کا اعزاز قبول فرمائیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ بھائی
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
لیکن یہاں​
محبت کانچ کا زندان تھی، سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
جیسا عمدہ شعر ’زندان‘ کی وجہ سے پریشان کر رہا ہے۔ اگر یوں کر دیں تو اور اچھا ہو جائے۔
محبت کانچ کا زنداں تھی، یوں سنگِ گراں کب تھی

بہت شکریہ اعجاز صاحب، غزل آپ کو پسند آئی اس بڑھ کر میرے لئے کیا بات ہوگی۔ زندان والے شعر سے متعلق آپ کا تجویز کردہ مصرع اچھا لگ رہا ہے اُسے تبدیل کیے دیتا ہوں۔ آپ کی محبت کے لئے ممنون ہوں۔

پس نوشت: پہلی پوسٹ کی تدوین کا حق شاید میرے پاس نہیں ہے، انتظامیہ کے دوستوں کو ہی زحمت کرنا ہوگی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ کیا کہنے،

تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں

اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
بہت ہی خوب صورت، اتنا سادہ انداز، خدائے سخن کی شاگردی کا اعزاز قبول فرمائیے۔

بہت شکریہ بھائی۔۔۔!

آپ نے جس خوبصورت انداز سے اس ناچیز کو سراہا ہے اس نے دل موہ لیا۔ :)

خوش رہیے۔
 

مہ جبین

محفلین
محمد احمد بھائی بہت لاجواب غزل ہے ، خاص طور پر یہ شعر تو بہت عمدہ ہے
اسے جانے کی جلدی تھی سو میں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
بہت خوش رہیں بھائی
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد احمد بھائی بہت لاجواب غزل ہے ، خاص طور پر یہ شعر تو بہت عمدہ ہے
اسے جانے کی جلدی تھی سو میں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
بہت خوش رہیں بھائی

بہت شکریہ ماہ جبین صاحبہ،

غزل آپ کو پسند آئی یہ آپ کا حسنِ ذوق اور میری خوش بختی ہے۔ :)

دعا کے لئے بے حد ممنون ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا اچھی غزل ہے
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ
کیا ہی خوبصورت غزل ہے محمد احمد صاحب۔ کس کس شعر کو پسندیدہ ترین کے طور پر منتخب کروں اور کسے چھوڑوں۔
تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں
تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ احمد میاں میرے مشورے کو شرفِ قبولیت دینے کا۔ کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو نون معلنہ سے ہی اچھے لگتے ہیں، اور کچھ نون غنہ سے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تعلق رکھ لیا باقی، تیّقن توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا، کسی کو چھوڑ آیا ہوں

تمھارے ساتھ جینے کی قسم کھانے سے کچھ پہلے
میں کچھ وعدے، کئی قسمیں، کہیں پر توڑ آیا ہوں
محبت کانچ کا زنداں تھی یوں سنگِ گراں کب تھی
جہاں سر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سر پھوڑ آیا ہوں
پلٹ کر آگیا لیکن، یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوں
اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک میں لئے پھرتا محبت کا یہ اِکتارا
سو اب جو سانس ٹوٹی، گیت آدھا چھوڑ آیا ہوں
کہاں تک رم کیا جائے، غزالِ دشت کی صورت
سو احمدؔ دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں
واہ​
احمد بھائی​
کیا خوب غزل ہے۔​
محفل نے کیا کیا شعراء پیدا کیے ہیں۔​
زبردست​
 
Top