غزل: ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے ۔۔۔گرچرن مہتا رجت

محمداحمد

لائبریرین
غزل

ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے

امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے

گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے

کرتی ہیں پار کشتی دعائیں ہی اصل میں
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے

انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے


کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے

گرچرن مہتا رجت
 
لاجواب انتخاب
بہت زبردست غزل
اور یہ اشعار تو بہت عمدہ ہے
ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے
انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت خوب! یہ مصرع تو بہت مشہور ہے ، پورا شعر آج آپ کی وساطت سے معلوم ہوا۔
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

لیکن یہ شعر کس کا ہے؟
خوش فہمیوں کے سلسلے اتنے دراز ہیں
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار مجھ سے ہے
(بشکریہ سوشل میڈیا)
 

محمداحمد

لائبریرین

محمداحمد

لائبریرین
خوش فہمیوں کے سلسلے اتنے دراز ہیں
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار مجھ سے ہے

مزے کی بات یہ ہے کہ میں خود اس شعر کے خالق کا نام تلاش کر رہا تھا کہ نتیجے میں مجھے وہ غزل ملی جو میں نے پوسٹ کی ہے۔

اس شعر کا کچھ اتا پتہ نہیں مل سکا۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم احمد بھائی!
کیسے ہیں ؟
آپ کی پیشکش پہ سوچا کچھ لکھوں سو حاضر ہو گیا۔

ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

شعر بظاہر اچھا ہے۔غور کرنے پہ کمزور لگتا ہے۔قافیے کی رعایت سے اس طرح کہا گیا ورنہ بات تب بنتی جب یوں کہتے:
دستار یہ سمجھتی ہے کہ سر اس سے ہے۔
ظاہر ہے یوں کہنے میں قافیے اور وزن کی رعایت نہیں ہو پا رہی ۔ورنہ جس طرح اینٹ کمتر ہے دیوار کے مقابلے میں، تو اس کی سوچ کہ دیوار جو برتر ہے ،اس سے قائم ہے ،عجیب ہے۔ مگر سر کا یہ سمجھنا کہ دستار اس سے ہے، بالکل عجیب نہیں بلکہ فطری ہے کہ سر نہ ہو گا تو دستار کہاں بندھے گی۔سر کو دستار کے مقابلے میں فضیلت حاصل ہے اور دیوار کو اینٹ کے مقابلے میں۔شاعر نے دوسرے مصرع میں ترتیب الٹ دی ہے۔
پھر ایک اور بات "ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے" ۔یہ سوچ تکبر سے تو اچھی نہیں ہے مگر احساس کمتری کے لیے اچھی ہے ۔دیکھیے اقبال نے کیا خوب کہا:
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے
یہاں لگتا ہے "سدا"(ہمیشہ) کا محل ہے نہ کہ" صدا"(آواز)

اور کیا کہوں
"فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے"

ڈسکلیمر:میرا لکھا سند نہیں۔ یوں ہی فارغ آدمی کی باتیں ہیں۔:)
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت لاجواب غزل انتخاب کی احمد بھائی۔۔۔ ایام مونچھ میں اسی کے مطلع میں ترمیم کی تھی کہ "ہر بال سوچتا ہے کہ مونچھ مجھ سے ہے"۔
 

محمداحمد

لائبریرین
السلام علیکم احمد بھائی!
وعلیکم السلام یاسر بھائی!
الحمدللہ ! اللہ کا بے حد شکر ہے۔
آپ کی پیشکش پہ سوچا کچھ لکھوں سو حاضر ہو گیا۔
کیوں نہیں!

سو بسمہ اللہ! :)
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

شعر بظاہر اچھا ہے۔غور کرنے پہ کمزور لگتا ہے۔قافیے کی رعایت سے اس طرح کہا گیا ورنہ بات تب بنتی جب یوں کہتے:
دستار یہ سمجھتی ہے کہ سر اس سے ہے۔
ظاہر ہے یوں کہنے میں قافیے اور وزن کی رعایت نہیں ہو پا رہی ۔ورنہ جس طرح اینٹ کمتر ہے دیوار کے مقابلے میں، تو اس کی سوچ کہ دیوار جو برتر ہے ،اس سے قائم ہے ،عجیب ہے۔ مگر سر کا یہ سمجھنا کہ دستار اس سے ہے، بالکل عجیب نہیں بلکہ فطری ہے کہ سر نہ ہو گا تو دستار کہاں بندھے گی۔سر کو دستار کے مقابلے میں فضیلت حاصل ہے اور دیوار کو اینٹ کے مقابلے میں۔شاعر نے دوسرے مصرع میں ترتیب الٹ دی ہے۔

آپ کا اُٹھایا ہوا نکتہ واقعی درست ہے سر نہ ہوگا تو دستار کہاں بندھے گی، تو سر کو فوقیت ہے۔ مسئلہ وہی ہے جس کی آپ نے نشاندہی کی ۔ یعنی قافیے کی مجبوری کی وجہ سے مصرع معہ معنی تلپٹ ہو گیا۔ :)

یہاں لگتا ہے "سدا"(ہمیشہ) کا محل ہے نہ کہ" صدا"(آواز)

یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے پڑھتے ہوئے اور کاپی پیسٹ کرتے ہوئے اس بات پر دھیان نہیں دیا۔

اور کیا کہوں
"فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے"
:)
جزاک اللہ
ڈسکلیمر:میرا لکھا سند نہیں۔ یوں ہی فارغ آدمی کی باتیں ہیں۔
تنقید نگار میں عاجزی بھی ہو تو یہ بات اچھی لگتی ہے۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
غزل

ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے

امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے

گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے

کرتی ہیں پار کشتی دعائیں ہی اصل میں
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے

انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے


کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے

گرچرن مہتا رجت
واہ واہ۔ کیا کہنے۔ ایک ایک شعر ایک شاہکار!
عمدہ انتخاب محمداحمد
 

فاخر رضا

محفلین
غور کرنے پہ کمزور لگتا ہے
بحث برائے بحث کو جاری رکھنے کے لئے عرض ہے کہ میں آپ سے متفق نہیں، شاعر نے ترتیب بالکل درست بٹھائی ہے.
فی زمانہ دستار ہی کہ عزت ہے، اگر کوئی آپ کو عقلمند کہ رہا ہے اور آپ کی بات میں وزن پیدا ہورہا ہے تو اس میں بھیجے کا نہیں بلکہ دستار کا کمال ہے.
 

یاسر شاہ

محفلین
بحث برائے بحث کو جاری رکھنے کے لئے عرض ہے کہ میں آپ سے متفق نہیں، شاعر نے ترتیب بالکل درست بٹھائی ہے.
فی زمانہ دستار ہی کہ عزت ہے، اگر کوئی آپ کو عقلمند کہ رہا ہے اور آپ کی بات میں وزن پیدا ہورہا ہے تو اس میں بھیجے کا نہیں بلکہ دستار کا کمال ہے.
ڈاکٹر صاحب آپ کا وقت میرے وقت سے قیمتی ہے لہذا یہی کہوں گا بحث برائے بحث سے اجتناب کریں۔
میرا موقف بھی تقریبا" وہی ہے جو آپ کا ہے پھر بھی اختلاف ہے اور یہ اختلاف رہے گا جب تک ایک دوسرے کو وقت نہ دیا جائے ۔روز مرہ کا مشاہدہ
ہے آپ بات کر رہے ہیں اور میں آپ کی پوری بات سننے اور سمجھنے کے بجائے یہی سوچ رہا ہوں کہ کیسے آپ کو لاجواب کیا جائے۔لہذا نہ آپ کی بات بات رہی نہ میری بات بات، بس ایک مقابلہ ٹھہرا ایک دوسرے کو چت کرنے کا۔جون کا شعر یاد آیا :

ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی بات نہیں سنی گئی

آپ پھر سے غور کریں میرے مراسلے پر کم از کم دو منٹ افکار سے ذہن کو خالی کر کے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بحث ضرور کیجیے لیکن مریضوں کی آہ سے ضرور بچیے :)

مریضِ محبت اُنہی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
مگر ذکر شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحَر بجھ گیا جلتے جلتے

ویسے تو غیر متعلقہ ہے لیکن مریض کے لفظ سے استاد قمر جلالوی کا یہ شعر یاد آ گیا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
محمداحمد بھائی ، انتہائی معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ ایک آدھ کے علاوہ ہر شعر ہی گڑبڑ ہے اس غزل کا ۔ بلکہ بعض تو انتہائی عجیب ہیں ۔
بہرحال ، آپ کی پسند ہے تو پسندیدہ کا بٹن دبانا ہی پڑے گا کہ ہماری دوستی گرچرن صاحب سے نہیں آپ سے ہے۔ :):):)
 
Top