حبیب جالب غزل-وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہو گا -حبیب جالب

غزل

وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہو گا
مگر زمانے کی باتوں سے ڈر گیا ہو گا

اسے تھا شوق بہت مجھ کو اچھا رکھنے کا
یہ شوق اوروں کو شاید برا لگا ہو گا

کبھی نہ حدِ ادب سے بڑھے تھے دیدہ و دل
وہ مجھ سے کس لیے کس بات پر خفا ہو گا

مجھے گمان ہے یہ بھی یقین کی حد تک
کسی سے بھی نہ وہ میری طرح ملا ہو گا

کبھی کبھی تو ستاروں کی چھاؤں وہ بھی
مرے خیال میں کچھ دیر جاگتا ہو گا

وہ اس کا سادہ و معصوم والہانہ پن
کسی بھی جگ میں کوئی دیوتا بھی کیا ہو گا

نہیں وہ آیا تو جالب گلہ نہ کر اس کا
نجانے کیا اسے در پیش مسئلہ ہو گا

حبیب جالب​
 

کاشفی

محفلین
مجھے گمان ہے یہ بھی یقین کی حد تک
کسی سے بھی نہ وہ میری طرح ملا ہو گا


عمدہ جناب ۔۔!
 
Top