غزل - مے رہے، مینا رہے، گردش میں پیمانہ رہے - ریاض خیر آبادی

عین عین

لائبریرین
مئے رہے، مینا رہے، گردش میں‌ پیمانہ رہے
میرے ساقی تُو رہے آباد میخانہ رہے

حشر بھی تو ہو چکا، رخ سے نہیں‌ ہٹتی نقاب
حد بھی آخر کچھ ہے کب تک کوئی دیوانہ رہے

رات کو جا بیٹھتے ہیں‌ روز ہم مجنوں‌ کے پاس
پہلے اَن بن رہ چکی ہے اب تو یارانہ رہے

زندگی کا لطف ہو، اڑتی رہے ہر دم ریاض
ہم ہوں شیشے کی پری ہو، گھر پری خانہ رہے
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب انتخاب ہے، واہ واہ،

زندگی کا لطف ہو، اڑتی رہے ہر دم ریاض
ہم ہوں شیشے کی پری ہو، گھر پری خانہ رہے
 

عین عین

لائبریرین
جی مجھے بھی یہ شعر اپنی روانی کے باعث‌ بہت پسند آیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ریاض خیر آبادی کے بارے میں‌ مشہور ہے کہ وہ شراب اور شباب دونوں‌سے دور رہے اور بہت پرہیز گار تھے جب کہ ان کا تمام کلام اسی طرح کا ہے۔
 
Top