افتخار عارف غزل-غیروں سے دادِ جور و جفا لی گئ تو کیا-افتخار عارف

علی فاروقی

محفلین
غیروں سے دادِ جور و جفا لی گئ تو کیا
گھر کو جلا کے خا ک اُڑا دی گئ تو کیا

غارتِ گریِ شہر میں شامل ہے کون کون
یہ بات اہلِ شہر پر کھل بھی گئ تو کیا

اِک خواب ہی تو تھا جو فراموش ہو گیا
اِک یاد ہی تو تھی جو بھلا دی گئ تو کیا

میثاقِ اعتبارمیں تھی اِک وفا کی شرط
اِک شرط ہی تو تھی جو اُٹھا دی گئ تو کیا

قانونِ باغبانیِ صحرا کی سرنوشت
لکھی گئ تو کیا جو نہ لکھی گئ تو کیا

اس قحط و انہدامِ راویتِ کے عہد میں
تالیفِ نسخہ ہاے وفا کی گئ تو کیا

جب میر و میرزا کے سخن رائیگاں گئے
اِک بے ہنر کی بات نہ سمجھی گئ تو کیا
 
Top