غزل سن کر پریشاں ہوگئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا
یہ بیگانہ روی پہلے نہیں تھی
کہو تم بھی کسی کے ہوگئے کیا
نہ پرسش کو نہ سمجھانے کو آئے
ہمارے یار ہم کو رو گئے کیا
ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا
کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہوگئے کیا
پلٹ کر چارہ گر کیوں آگئے ہیں
شبِ فرقت کے مارے سو گئے کیا
فراز اتنا نہ اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہوگئے کیا