غزل : دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی
میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی

زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی

چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے
مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی

نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی

کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے حال پر
روتا کُڑھتا کوئی، جلتا بُھنتا کوئی

بول احمدؔ کٹا کس تذبذب میں دن
گیت گاتا کوئی، شعر سنتا کوئی

محمد احمدؔ
 
بہت خوب احمد بھائی
زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی

نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی

کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے حال پر
روتا کُڑھتا کوئی، جلتا بُھنتا کوئی
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب احمد بھائی، حسب سابق عمدہ کلام ہے.
بہت شکریہ احسن بھائی!

بہت نوازش!
یہ ہمارے بچپن میں محلے کی کرکٹ میں ہماری سلیکشن کا قضیہ آپ کو کس نے بتا دیا

ہاہاہاہا۔۔۔!

آخری اور اکیلے بچنے والے کے ساتھ یہی کچھ ہوتا تھا ۔ :) وہ بیٹھ کر باقی سب کو مشورے دیا کرتا تھا۔ :) :) :)
 

عاطف ملک

محفلین
واہ۔۔۔ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر خوبصورت کلام
بالخصوص یہ اشعار لاجواب ہیں
نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی

کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے حال پر
روتا کُڑھتا کوئی، جلتا بُھنتا کوئی
ناچیز کی طرف سے داد قبول کیجیے
 

محمداحمد

لائبریرین
Top