غزل : دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی

جاسمن

لائبریرین
غزل

دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی
میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی

زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی

چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے
مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی

نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی

کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے حال پر
روتا کُڑھتا کوئی، جلتا بُھنتا کوئی

بول احمدؔ کٹا کس تذبذب میں دن
گیت گاتا کوئی، شعر سنتا کوئی

محمد احمدؔ
بہت خوب!
گیت گاتا کوئی، شعر سنتا کوئی
خوبصورت اشعار۔
 
Top