زبیر صدیقی

محفلین
السلام علیکم استذہ اور صاحبان۔

پہلے ایک مثبت خبر۔ جنوری میں، میں ٹخنے کی سرجری سے گزرا تھا۔ چلنے سے منع کیا ہوا تھا۔ اللہ کے فضل سے دو روز قبل دونوں پاؤں سے چلنا شروع کیا ہے۔ آپ لوگوں سے دعا کی درخواست ہے۔ ذہن میں ایک خیال تھا کہ اللّہ نے کیوں چلنے کی قدرت دوبارہ عطا کی؟ اسی سوچ میں یہ غزل کہی۔ آپ صاحبان اور اساتذہ کی رائے و رہنمائی کا منتظر ہوں۔

ہے سفر درپیش کوئی؟ جو ہوا حاصل قدم
جستجو کوئی تو ہے جو رہ پہ ہے مائل قدم

نامکمل ہی رہے یا کہ رہے کامل قدم
اب یہی کوشش رہے کہ نہ رہے غافل قدم

تجھ کو ڈھونڈوں خود کو پاؤں، دل کا ہے یہ مشورہ
دیکھنا ہے اب کہ کب اٹھتا ہے یہ مشکل قدم

تیز رفتاری رہے یا کہ رہے آہستگی
سب گوارا ہے فقط ہو جانب منزل قدم

دل جمے گر راستے پہ، رخ پہ، رہبر پہ - چلوں
بددلی سے کیوں اٹھاؤں کیوں رکھوں بیدل قدم

قبل از ثابت قدم یہ جان لوں پہچان لوں
ہے یقیں حامل قدم یا ہے گماں حائل قدم

ساتھ ہے مہر و وفا ہر اِک دعا ہر اِک عطا
اب مرے ہر اِک قدم میں ہیں کئی شامل قدم

آخری شعر پر ایک اور بات کہتا چلوں کہ سرجری میں ڈاکٹر نے ایک اور ہڈی کی پیوندکاری کی - جو کہ کسی اور نے کبھی اسپتال کو عطیہ کیا ہو گا۔ آخری شعر میں سب کے ساتھ اُس اجنبی شخص کا بھی شکریہ کیا ہے۔

و السلام۔
نوٹ : آج اس ونڈو میں کسی وجہ سے ٹیگ نہیں ہو پا رہے - اگر کسی کو وجہ پتا ہو تو برائے مہربانی رہنمائی کریں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو آپریشن کی کامیابی، اللہ سے دعا ہے کہ جلد از جلد محض قدم اٹھانے کے ہی نہیں، اسے مکمل استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں۔ آمین
غزل میں کئی جگہ کہ اور نہ کو دو حرفی فع باندھا گیا ہے جو پسندیدہ نہیں۔ کوشش کریں کہ ان کو یک حرفی ہی باندھا جائے یا لفظ بدل دیں۔ جیسے 'یا کہ' کی جگہ 'یا پھر' استعمال کریں۔
بیدل قدم؟ قافیہ زبردستی کا محسوس ہوتا ہے
راہ پر قدم مائل نہیں یو سکتے، رہ نوردی پر مائل ہو سکتے ہیں
قبم از ثابت قدم.. بھی عجیب لگ رہا ہے یہاں ثابت قدمی ہونا چاہیے تھا
اسے خود مکمل روائز کر کے دیکھیں، ان شاء اللہ اچھی غزل ہو جائے گی
 

زبیر صدیقی

محفلین
مبارک ہو آپریشن کی کامیابی، اللہ سے دعا ہے کہ جلد از جلد محض قدم اٹھانے کے ہی نہیں، اسے مکمل استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں۔ آمین
غزل میں کئی جگہ کہ اور نہ کو دو حرفی فع باندھا گیا ہے جو پسندیدہ نہیں۔ کوشش کریں کہ ان کو یک حرفی ہی باندھا جائے یا لفظ بدل دیں۔ جیسے 'یا کہ' کی جگہ 'یا پھر' استعمال کریں۔
بیدل قدم؟ قافیہ زبردستی کا محسوس ہوتا ہے
راہ پر قدم مائل نہیں یو سکتے، رہ نوردی پر مائل ہو سکتے ہیں
قبم از ثابت قدم.. بھی عجیب لگ رہا ہے یہاں ثابت قدمی ہونا چاہیے تھا
اسے خود مکمل روائز کر کے دیکھیں، ان شاء اللہ اچھی غزل ہو جائے گی
محترم استاد، آپ کی دعاؤں کا اور نشاندہی کا شکریہ۔ میں ان شاللہ پھر حاضر ہوتا ہوں۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
مبارک ہو آپریشن کی کامیابی، اللہ سے دعا ہے کہ جلد از جلد محض قدم اٹھانے کے ہی نہیں، اسے مکمل استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں۔ آمین
غزل میں کئی جگہ کہ اور نہ کو دو حرفی فع باندھا گیا ہے جو پسندیدہ نہیں۔ کوشش کریں کہ ان کو یک حرفی ہی باندھا جائے یا لفظ بدل دیں۔ جیسے 'یا کہ' کی جگہ 'یا پھر' استعمال کریں۔
بیدل قدم؟ قافیہ زبردستی کا محسوس ہوتا ہے
راہ پر قدم مائل نہیں یو سکتے، رہ نوردی پر مائل ہو سکتے ہیں
قبم از ثابت قدم.. بھی عجیب لگ رہا ہے یہاں ثابت قدمی ہونا چاہیے تھا
اسے خود مکمل روائز کر کے دیکھیں، ان شاء اللہ اچھی غزل ہو جائے گی

محترم استاد صاحب؛ کچھ تبدیلیوں کے ساتھ دوبارہ بھیج رہا ہوں۔ برائے مہربانی ایک دفعہ اور دیکھئے، کیا کسی قابل ہوئی؟ تبدیلیاں نیلے رنگ میں ہیں۔

ہے سفر درپیش کوئی، جو ہُوا حاصل قدم
رہ نوردی پر ہوا کیوں خود بخود مائل قدم

نا مکمّل ہی رہے یا پھر رہے کامل قدم
بس یہی کوشِش رہے اب نہ رہے غافل قدم

تجھ کو ڈھونڈوں، خود کو پاؤں، دل کا ہے یہ مشورہ
دیکھنا ہے اب کہ کب اُٹھتا ہے یہ مشکل قدم

تیز رفتاری ہو اس میں یا کہ ہو آہستگی
سب گوارا ہے، فقط ہو جانبِ منزل قدم

قادر و قائم قدم جب ہو گیا ہے ہمسفر
ہے تمنا ہو بھی جائے اب کسی قابل قدم


قبل کہ ثابِت قدم ہوں ، یہ مجھے ادراک ہو
ہے یقیں حامِل قدم یا ہے گُماں حائل قدم

ساتھ ہے مہر و وفا، ہر اِک دعا، ہر اِک عطا
اب مرے ہر اِک قدم میں ہیں کئی شامل قدم

والسلام
 

زبیر صدیقی

محفلین
مبارک ہو آپریشن کی کامیابی، اللہ سے دعا ہے کہ جلد از جلد محض قدم اٹھانے کے ہی نہیں، اسے مکمل استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں۔ آمین
غزل میں کئی جگہ کہ اور نہ کو دو حرفی فع باندھا گیا ہے جو پسندیدہ نہیں۔ کوشش کریں کہ ان کو یک حرفی ہی باندھا جائے یا لفظ بدل دیں۔ جیسے 'یا کہ' کی جگہ 'یا پھر' استعمال کریں۔
بیدل قدم؟ قافیہ زبردستی کا محسوس ہوتا ہے
راہ پر قدم مائل نہیں یو سکتے، رہ نوردی پر مائل ہو سکتے ہیں
قبم از ثابت قدم.. بھی عجیب لگ رہا ہے یہاں ثابت قدمی ہونا چاہیے تھا
اسے خود مکمل روائز کر کے دیکھیں، ان شاء اللہ اچھی غزل ہو جائے گی

ماشااللہ سے آپ لوگوں کے نکات اتنے اچھے ہوتے ہیں اور اتنا سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ غزل کو صحیح کرنے کا لطف یوں ہو جاتا ہے کہ "جو کبوتر پر جھپٹنے میں مزہ ہے اے پسر -- وہ مزہ شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں"
 

الف عین

لائبریرین
اب بھی کہ اور نہ دو حرفی رہ گئے ہیں یا نئی غلطی ہو گئی ہے
بس یہی کوشِش رہے اب نہ رہے غافل قدم
قبل کہ ثابت قدم....
اس کے علاوہ اس میں کاف کے تواتر کی وجہ سے تنافر در آیا ہے
دیکھنا ہے اب کہ کب اُٹھتا ہے یہ مشکل قدم
بیدل قدم کی بجائے دوسرا شعر شامل کر دیا گیا ہے لیکن وہ بھی بہت مبہم ہے۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
اب بھی کہ اور نہ دو حرفی رہ گئے ہیں یا نئی غلطی ہو گئی ہے
بس یہی کوشِش رہے اب نہ رہے غافل قدم
قبل کہ ثابت قدم....
اس کے علاوہ اس میں کاف کے تواتر کی وجہ سے تنافر در آیا ہے
دیکھنا ہے اب کہ کب اُٹھتا ہے یہ مشکل قدم
بیدل قدم کی بجائے دوسرا شعر شامل کر دیا گیا ہے لیکن وہ بھی بہت مبہم ہے۔

جی شکریہ- بہت اچھا۔ میں کوشش کرتا ہوں - غلطیوں کی معافی چاہتا ہوں۔
 

زبیر صدیقی

محفلین
اب بھی کہ اور نہ دو حرفی رہ گئے ہیں یا نئی غلطی ہو گئی ہے
بس یہی کوشِش رہے اب نہ رہے غافل قدم
قبل کہ ثابت قدم....
اس کے علاوہ اس میں کاف کے تواتر کی وجہ سے تنافر در آیا ہے
دیکھنا ہے اب کہ کب اُٹھتا ہے یہ مشکل قدم
بیدل قدم کی بجائے دوسرا شعر شامل کر دیا گیا ہے لیکن وہ بھی بہت مبہم ہے۔

محترمی الف عین صاحب۔ اب ملاحظہ کیجیے- بتائے ہوئے اشعار تبدیل کردیے ہیں۔ شکریہ۔

ہے سفر درپیش کوئی، جو ہُوا حاصل قدم
رہ نوردی پر ہوا کیوں خود بخود مائل قدم

نا مکمّل ہی رہے یا پھر رہے کامل قدم
بس رہے کوشش یہ اپنی اب نہ ہو غافل قدم

تجھ کو ڈھونڈوں، خود کو پاؤں، دل کا ہے یہ مشورہ
دیکھنا ہے اب کہ اٹھتا کب ہے یہ مشکل قدم

تیز رفتاری ہو اس میں یا کہ ہو آہستگی
سب گوارا ہے، فقط ہو جانبِ منزل قدم

میں اگر ثابت قدم ہوں، مجھ کو یہ ادراک ہو
ہے یقیں حامِل قدم یا ہے گُماں حائل قدم

کم سے کم اتنا تو ہو اہل وفا میں ہو شمار ۔۔۔۔۔۔۔۔(مجھے شمار کا ر گرتا ہوا لگ رہا ہے)
کم سے کم دشت محبت میں تو ہو داخل قدم

بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگنا ہو کیوں مجھے
اس سفر میں تو ہوئے اکثر قدم زائل قدم


ساتھ ہے مہر و وفا، ہر اِک دعا، ہر اِک عطا
اب مرے ہر اِک قدم میں ہیں کئی شامل قدم

والسلام
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
کم سے کم اتنا تو ہو اہل وفا میں ہو شمار ۔۔۔۔۔۔۔۔(مجھے شمار کا ر گرتا ہوا لگ رہا ہے)
کم سے کم دشت محبت میں تو ہو داخل قدم
... یہ بھی درست ہے، شمار کے ر کی اجازت ہے، فاعلن کو آخری رکن کے طور پر فاعلان/فاعلات کیا جا سکتا ہے

بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگنا ہو کیوں مجھے
اس سفر میں تو ہوئے اکثر قدم زائل قدم
اس میں ایک جگہ، زائل سے پہلے والا، ' قدم' زائد ہے، اسے بدل دیں ، جیسے اکثر قدم کی جگہ 'میرے بہت'
 

زبیر صدیقی

محفلین
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
کم سے کم اتنا تو ہو اہل وفا میں ہو شمار ۔۔۔۔۔۔۔۔(مجھے شمار کا ر گرتا ہوا لگ رہا ہے)
کم سے کم دشت محبت میں تو ہو داخل قدم
... یہ بھی درست ہے، شمار کے ر کی اجازت ہے، فاعلن کو آخری رکن کے طور پر فاعلان/فاعلات کیا جا سکتا ہے

بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگنا ہو کیوں مجھے
اس سفر میں تو ہوئے اکثر قدم زائل قدم
اس میں ایک جگہ، زائل سے پہلے والا، ' قدم' زائد ہے، اسے بدل دیں ، جیسے اکثر قدم کی جگہ 'میرے بہت'

محترم و مکرمی - آپ کا انتہائی انتہائی شکریہ - آپ کی رہنمائی میرے لئے اعزاز ہے۔ آپ کو ایک دفعہ اور تکلیف دینا چاہوں گا۔ مطلع میں "خود بخود" میرے مدعے کو بگاڑ رہا تھا۔ سو میں نے اس کو یوں کر دیا ہے۔ امید ہے قابل قبول ہو گا۔

ہے سفر درپیش کوئی، جو ہوا حاصل قدم
کچھ تو ہے جو رہ نوردی پر ہوا مائل قدم

دوئم جو آپ کی آخری اصلاح زائل والے شعر میں۔ کیا میں اس کو ایسے لکھ سکتا ہوں؟

بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگنا ہے کیوں مجھے
اس سفر میں بیشتر تو ہو گئے زائل قدم

والسلام
 
آخری تدوین:

زبیر صدیقی

محفلین
اللہ پاک آپ کو جلد از جلد صحت یاب فرمائے، آمین۔
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔
اللہ پاک آپ کو جلد از جلد صحت یاب فرمائے، آمین۔
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔

آمین۔ آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ سب اساتذہ کی عطا ہے۔ اچھی تو ان کی وجہ سے ہی ہوئی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع بھی درست ہے اور زائل والا شعر بھی، لیکن میرا مشورہ مانو تو اسے مقطع بنا دو، مثلاً
بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگتے تھے کیوں زبیر
 

زبیر صدیقی

محفلین
مطلع بھی درست ہے اور زائل والا شعر بھی، لیکن میرا مشورہ مانو تو اسے مقطع بنا دو، مثلاً
بھاگتی دنیا کے پیچھے بھاگتے تھے کیوں زبیر

ارے باپ رے باپ- :bashful: آپ تو مجھے شاعر بنا کر ہی چھوڑیں گے۔ ابھی تخلص جتنا قد تو نہیں ہے۔

آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر۔ آپ کی تمام اصلاح کا شکریہ۔ ان شااللہ جلد ہی نئی غزل کے ساتھ حاضر ہوں گا۔
 
Top