غزل - اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا - ادیب سہارنپوری

محمد وارث

لائبریرین
اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا
جان کر ہم نے انھیں نا مہرباں رہنے دیا

آرزوِ قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا

کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا

اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے تمھیں سارا جہاں رہنے دیا

کون اس طرزِ جفائے آسماں کی داد دے
باغ سارا پھونک ڈالا آشیاں رہنے دیا

یہ بھی کوئی جینے میں جینا، بغیر انکے ادیب
شمع گُل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا

(ادیب سہارنپوری)
 

مغزل

محفلین
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا

کیا کہنے ہیں واہ۔۔۔
وارث صاحب بہت شکریہ اتنی خوبصورت اور مرصّع غزل پیش کرنے کیلئے۔
سدا خوش رہیئے جناب
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب، خلیفہ صاحب اور مغل صاحب۔

اور مغل صاحب آپکی نیک خواہشات کیلیئے آپکا خصوصی شکریہ محترم، نوازش۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خانماں رہنے دیا

اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے تمھیں سارا جہاں رہنے دیا

بہت اعلیٰ ۔۔۔ بہت شکریہ وارث بھائی۔
 
Top