حبیب جالب غزل۔۔ جبیب جالب۔۔اس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے

بنگش

محفلین
اس دورِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے
زندہ ہیں یہی ، بات بڑی بات ہے پیارے

یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے
تابندہ و پائندہ ہیں ذ ر و ں کے سہارے

حسرت ہے کو ئ غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارماں ہے کوئ پھول ہمیں دل سے پکارے

ہر صبح میری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات میری رات پہ ہنستے رہے تارے

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئ الجھی ہو ئ زلفوں کو سنوارے
 

محمداحمد

لائبریرین
ہر صبح میری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات میری رات پہ ہنستے رہے تارے


حبیب جالب کے کلام سے بہت ہی خوب انتخاب پیش کیا ہے آپ نے۔

خوش رہیے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
اس غزل کے دو اشعار میں کچھ غلطیاں تھیں۔ درست کر کے دوبارہ پوسٹ کر رہا ہوں۔

اس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے
زندہ ہیں یہی بات، بڑی بات ہے پیارے

یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے
تابندہ و پائندہ ہیں ذرّوں کے سہارے

حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے
ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے

ہر صبح مِری صبح پہ روتی رہی شبنم
ہر رات مِری رات پہ ہنستے رہے تارے

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں
کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے

(حبیب جالب)
 
Top