عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
کہیں دِل کھو گیا ہے
ہمیں کُچھ ہو گیا ہے

تمہارے غم میں جاناں
زمانہ رو گیا ہے

بچھڑ کر تُجھ سے میرا
مقدر سو گیا ہے

ہوا ہے عشق تُجھ سے
مگر کیا ہو گیا ہے

ہراِک، احباب میں سے
اُسی در کو گیا ہے

عظیم اپنا پَتا اب
کسی کا ہو گیا ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
تمہیں دِل سے بُھلائے جا رہے ہیں
لہو میں ہم نہائے جا رہے ہیں

نہ جانے کس کی لئے یُوں مُسکرا کر
ہم اپنا غم سُنائے جا رہے ہیں

یہاں جھگڑا حرم اور دیر کا ہے
خُودی میں ہم سمائے جا رہے ہیں

نہیں آتے مگر ہم روز اُن کو
بُلاتے ہیں بُلائے جا رہے ہیں

کسی کے واسطے ہم سر جُھکا کر
نظر سے کیوں گِرائے جا رہے ہیں

یہاں کیا رسمِ الفت چیز ، صاحب
ہی پاگل ہیں نبھائے جا رہے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
تُم تک آنے دو
آ منانے دو

دِل لگایا ہے
جاں گنوانے دو

بُھول جاتے ہو
یاد آنے دو

مُسکراؤں گا
مُسکرانے دو

جُھوٹ کہتا تھا
سچ بتانے دو

غم کا افسانہ
کہہ سُنانے دو

ضبط اپنا ہی
آزمانے دو

کھو گیا ہُوں مَیں
ڈھونڈ لانے دو

اِس پرندے کو
آشیانے دو

اپنے ہجراں میں
مر ہی جانے دو

میری آنکھوں کو
خُوں بہانے دو

اے جہاں والو
غم کمانے دو

مر گیا صاحب
مر بھی جانے دو
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اِک تماشا مرا بنا ڈالا
حرفِ تکرار تھا مٹا ڈالا

اُس ستمگر نے اپنے بارے میں
جھوٹ جتنا تھا سب بتا ڈالا

ہر کوئی گُھورتا رہا مُجھ کو
عشق فتنہ تھا جو اُٹھا ڈالا

میری بربادیوں پہ ہنستے ہیں
جن نے میرا نگر جلا ڈالا

حال کھلتا کسی پہ کیوں اپنا
واقعہ اور ہی سُنا ڈالا

تُجھ کو بُھولے نہ بُھول پاؤں گا
میں نے خُود کو بھی گر بُھلا ڈالا

ہم نے صاحب ہرایک خواہش کو
دل سے رخصت کِیا مٹا ڈالا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع اور مقطع خوب ہیں۔ اور کچھ اشعار بھی درست ہیں۔ لیکن یہ دو لخت لگ رہے ہیں یا بے معنی
اُس ستمگر نے اپنے بارے میں
جھوٹ جتنا تھا سب بتا ڈالا

ہر کوئی گُھورتا رہا مُجھ کو
عشق فتنہ تھا جو اُٹھا ڈالا

میری بربادیوں پہ ہنستے ہیں
جن نے میرا نگر جلا ڈالا
 

عظیم

محفلین
اے دِلِ بیقرار جانے دے
حسرتِ دید یار جانے دے

اب ہمیں زندگی سے کیا مطلب
اے غمِ روزگار جانے دے

اُن نگاہوں کا تیر اے محبوب
میرے سینے سے پار جانے دے

چاہتیں سب بُھلا چُکا ہُوں مَیں
تُو ترے اختیار جانے دے

شاید اُن تک مَیں ناتواں پہنچوں
اے رہِ خار زار جانے دے

چل کُچھ اپنی خبر ہی لے آؤں
تا درِ غم گسار جانے دے

تیری خاطر نہیں خُوشی صاحب
صاحبِ اشک بار جانے دے
 

عظیم

محفلین
لوگ سود و زیاں کو روتے ہیں
اور ہم آسماں کو روتے ہیں

اِک تبسم سجا کے چہرے پر
اپنے دردِ نہاں کو روتے ہیں

ہم سُناتے ہیں غم کے افسانے
وہ زبان و بیاں کو روتے ہیں

اِس زمانے کے سب موذن اب
اپنی اپنی اذاں کو روتے ہیں

چیختے ہیں بُتوں کی خاطر اور
شیخ صاحب جہاں کو روتے ہیں

کِس حقیقت پہ ڈال کر پردے
ہم نئی داستاں کو روتے ہیں

صاحب حسرت و داغ مومن سب
جانے کس قدر داں کو روتے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جُنوں کو آزمایا جا رہا ہے
اُنہیں دِل سے بُھلایا جا رہا ہے

کبھی اپنا بھی گُزرے گا کہیں سے
جدھر دیکھوں پرایا جا رہا ہے

وہ شاید مِٹ چُکا ہو آسماں سے
زمیں سے جو مٹایا جا رہا ہے

سُنو ہمدم یہ نغمہ ہست کا اب
عدم میں گُنگُنایا جا رہا ہے

طلب کیسی تمنا ہے یہ کس کی
جو خُود کو ہی بُھلایا جا رہا ہے

چلا جاتا ہُوں اُس کی اوڑھ سمجھوں
مُجھی کو ہی بُلایا جا رہا ہے

عظیم اپنا تماشا کس لئے اِس
زمانے میں بنایا جا رہا ہے
 

عظیم

محفلین
اے مرے یار ترے ایک منانے کے لئے
بزمِ دُنیا کے اُجالوں کو بُھلا ڈالوں گا
تیری قربت کے حسیں خواب کی حسرت لے کر
اپنی ہستی کے خیالوں کو مٹا ڈالوں گا
تیرے اِس طرزِ تغافل کی قسم کھاتا ہُوں
اپنی صورت کو ہی آئینہ بنا ڈالوں گا
اے مرے یار ترے ایک منانے کے لئے
خُود کو زندہ ہی محبت میں جلا ڈالوں گا
اے مرے یار ترے ایک منانے کے لئے
چاک اِس دِل کے زمانے کو دِکھا ڈالوں گا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ہر گھڑی اضطراب کیسا ہے
میری جاں پر عذاب کیسا ہے

چھین کر سب حقیقتیں مُجھ سے
پوچھتے ہیں کہ خواب کیسا ہے

کیا خبر تَلخیِ گناہ کیا چیز
اور اثرِ ثواب کیسا ہے

محو ہیں ہم ترے خیالوں میں
اپنی خاطر حجاب کیسا ہے

یہ مری بد حسابیوں کے بعد
اب بھی باقی حساب کیسا ہے

سُن کے میرا سوال بولے وہ
چھوڑ صاحب جواب کیسا ہے

حال اپنا بتائیں کیا تُم کو
دیکھ لو خُود ، خراب کیسا ہے
 

عظیم

محفلین
خُود کو نہ بُھول جاؤں، ساقی خیال رکھنا
پنہاں مری نظر سے اپنا جمال رکھنا

مُجھ کو ہے خوف روزِ محشر سے اے خُدایا
کل پر ہے ٹال رکھا کل پر ہی ٹال رکھنا

اللہ کوئی تو دیکھے اُن کا جوابِ تازہ
میرا وہی پُرانا لب پر سوال رکھنا

ممکن ہے لوٹ آؤں تیری آماج گاہ میں
در در کا ہُوں ستایا مُجھ کو سمبھال رکھنا

مشکل ہے غم سنانا اُس پر یہ اِس جہاں کو
غم میں تمہارے اپنے جیسا نڈھال رکھنا

صاحب جو تُم چلے ہو کُوئے بُتاں سے جاؤ
لیکن خُدا کی خاطر اپنا خیال رکھنا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
خُود کو نہ بُھول جاؤں، ساقی خیال رکھنا
پنہاں میری نظر سے اپنا جمال رکھنا​

بس جناب اسی لیے تو ہم نے آج تک اپنی تصویر نہیں لگائی محفل پر:LOL:

آپ کو تصویر کی ضرورت بھی کیا ہے بھائی ؟ آپ کا کردار ہی آپ کی عکاسی کر رہا ہے : )
 

ساقی۔

محفلین
مُجھ کو ہے خوف روزِ محشر سے اے خُدایا
کل پر ہے ٹال رکھا کل پر ہی ٹال رکھنا​

یہ شعر تو واقعی زبردست ہے ۔داد قبول کیجیے۔
 
Top