عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

طارق شاہ

محفلین
رنج میں ہی نہیں، راحت میں بھی آئے آنسو
یاد میں تیری، بہانوں سے بہائے آنسو

ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو

جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو

تیری آنکھوں کی نمی کیسے گوارا ہو ہمیں !
دیکھے جاتے نہیں جب ہم سے پرائے آنسو

اب کہاں ضبْط و تحمّل سے نہاں ہوتے ہیں
بات بے بات ٹپکتے ہیں چھپائے آنسو

سب عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں
کچھ نہ پیری میں بہانے کو بچائے آنسو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عظیم شہزاد صاحب!
میری دی ہوئی شکلِ بالا کو، اپنے لکھے سے کمپئر کرکے
وجہ تبدیلی جاننے کی کوشش کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ تھوڑی بہت معنویت اور شاعری کو مد نظر رہیں گے
تو خوب، مربوط اور فصیح باتیں بصورت شاعری
سامنے آئینگی۔ انشااللہ اگر اساتذہ کا مطالع کرینگے
تو بالا صورتیں یا باتیں جلد سمجھ اوردسترس میں آجائیں گی
اب مزید مجھے ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں
اس مد میں ممکنہ باتیں اور صورتیں گوش گزار کردیں ہیں
اسی پر عمل پیرا رہیئے۔ انشاللہ کامیاب کامران رہینگے
بہت سی نیک خواہشات کے سا تھ :)

طارق
 

ماہا عطا

محفلین
ڈھیر ساری داد بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب بھی مطلوب ہُوا درد چھپانا ہم کو
اپنے چہرے پہ تبسم سے سجائے آنسو
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
رنج میں ہی نہیں، راحت میں بھی آئے آنسو
یاد میں تیری، بہانوں سے بہائے آنسو

ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو

جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو

تیری آنکھوں کی نمی کیسے گوارا ہو ہمیں !
دیکھے جاتے نہیں جب ہم سے پرائے آنسو

اب کہاں ضبْط و تحمّل سے نہاں ہوتے ہیں
بات بے بات ٹپکتے ہیں چھپائے آنسو

سب عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں
کچھ نہ پیری میں بہانے کو بچائے آنسو
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
عظیم شہزاد صاحب!
میری دی ہوئی شکلِ بالا کو، اپنے لکھے سے کمپئر کرکے
وجہ تبدیلی جاننے کی کوشش کریں ۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

آپ تھوڑی بہت معنویت اور شاعری کو مد نظر رہیں گے
تو خوب، مربوط اور فصیح باتیں بصورت شاعری
سامنے آئینگی۔ انشااللہ اگر اساتذہ کا مطالع کرینگے
تو بالا صورتیں یا باتیں جلد سمجھ اوردسترس میں آجائیں گی
اب مزید مجھے ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں
اس مد میں ممکنہ باتیں اور صورتیں گوش گزار کردیں ہیں
اسی پر عمل پیرا رہیئے۔ انشاللہ کامیاب کامران رہینگے
بہت سی نیک خواہشات کے سا تھ :)

طارق
جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے پہ بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو

اوپر مصرع ثانی میں مجھ سے " پہ " لکھنا رہ گیا ہے
اگر درست کردیا جائے تو ممنون ہونگا
تشکّر
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اچھی غزل ہے
اب طارق شاہ کی اصلاح کی بات کروں۔ عزیزم میں کچھ اسقام پر اس وقت توجہ نہیں دیتا جب کہ یہ اصلاح سخن کے علاوہ کہیں اور پوسٹ کی گئی ہو۔
اور اگر اصلاح سخن میں بھی ہو تو میں کوشش کرتا ہوں کہ اصل شعر کے الفاظ کم از کم بدلنے کی کوشش کروں، خیالات کو تو چھوڑو۔
تمہاری ترمیمات میں کچھ خیالات کی ترمیم ہے، مطلع اور مقطع میں تو مثلاً بہت خوب۔ لیکن کچھ شعرون میں روانی اصل اشعار میں بہتر ہے۔ جیسے
ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو
بہر حال میں تمہاری داد ہی دوں گا، حوصلہ پست کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔لیکن اصلاح برائے اصلاح سے بچنے کی درخواست ہے۔ تاکہ تم بھی میری اعانت کر سکو اصلاح سخن میں۔
 

عظیم

محفلین
رنج میں ہی نہیں، راحت میں بھی آئے آنسو
یاد میں تیری، بہانوں سے بہائے آنسو

ہم کوبڑھ کرہیں متاعِ عزیزاپنی جاں سے
عمرِرفتہ میں وہ فرقت سے کمائے آنسو

جب بھی مطلوُب ہُوا ہم سے چُھپانا غم کا !
خوب رونے بھی آنکھوں سے نہ آئے آنسو

تیری آنکھوں کی نمی کیسے گوارا ہو ہمیں !
دیکھے جاتے نہیں جب ہم سے پرائے آنسو

اب کہاں ضبْط و تحمّل سے نہاں ہوتے ہیں
بات بے بات ٹپکتے ہیں چھپائے آنسو

سب عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں
کچھ نہ پیری میں بہانے کو بچائے آنسو
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
عظیم شہزاد صاحب!
میری دی ہوئی شکلِ بالا کو، اپنے لکھے سے کمپئر کرکے
وجہ تبدیلی جاننے کی کوشش کریں ۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

آپ تھوڑی بہت معنویت اور شاعری کو مد نظر رہیں گے
تو خوب، مربوط اور فصیح باتیں بصورت شاعری
سامنے آئینگی۔ انشااللہ اگر اساتذہ کا مطالع کرینگے
تو بالا صورتیں یا باتیں جلد سمجھ اوردسترس میں آجائیں گی
اب مزید مجھے ٹیگ کرنے کی ضرورت نہیں
اس مد میں ممکنہ باتیں اور صورتیں گوش گزار کردیں ہیں
اسی پر عمل پیرا رہیئے۔ انشاللہ کامیاب کامران رہینگے
بہت سی نیک خواہشات کے سا تھ :)

طارق


بے حد شکریہ جناب طارق شاہ صاحب
اللہ سبحان و تعالی اپ کے علم میں مزید اضافہ فرمائے
آمین
 
مسکرائے جو کبھی آنکھ میں آئے آنسو​
رنج کیا ہم نے تو راحت میں بہائے آنسو​

بس یہی ہم سے غریبوں کی متاعِ جاں ہے​
عمرِ رفتہ سے فقط ہم نے کمائے آنسو​

جب بھی مطلوب ہُوا درد چھپانا ہم کو​
اپنے چہرے پہ تبسم سے سجائے آنسو​

اِن کو دیکھیں گے تری آنکھ میں کیسے ہمدم​
ہم سے دیکھے نہ گئے جب کہ پرائے آنسو​

کیا کریں اب تو یہ لفظوں میں عیاں ہوتے ہیں​
ایک مدت سے جو ہم نے تھے چھپائے آنسو​

کچھ عظیم اپنی جوانی میں بہا ڈالے ہیں​
کچھ ہیں پیری میں بہانے کو بچائے آنسو​

بہت عمدہ کلام ہے ماشاءاللہ۔ خوب غزل لکھی ہے۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔
 

عظیم

محفلین
دکھ درد کس سے بانٹوں کسے حال جا سناوں
کس دیس میں مَیں جا کر نوحہ خوداپنا گاوں

کس چشمِ تر میں دیکھوں اپنا یہ عکس جا کر
کس کی زباں سے آخر اب میں پکارا جاوں

حالات وہ بھی آئے جن کی نہ آرزو تھی
ایسے بھی وقت لوٹے جن کو نہ میں بلاوں

کیسا گمان تم کو زندوں میں کیا نہیں ہوں
آو مزار میرے جینا تمہیں سکھاوں

دیکھے تو ہونگے تم نے خوشیوں کے لاکھ موسم
غم کی فضا ہے کیسی آ ساتھ چل دکھاوں

صدیوں کے فاصلوں کو لمحوں میں قید کر کے
لمحوں کے فاصلوں کو صدیوں سا دور پاوں

بے چارگی یہ میری لائی ہے چاراگر کو
وہ عمر دے کے جس میں رب کو مَیں ڈھونڈ لاوں

مجھ کو عظیم دل سے کوئی بلا کے دیکھے
ہو کر بھی دھول جاوں مر کے بھی لوٹ آوں
 

عظیم

محفلین
مرنے کا ڈر ہے کیسا ؟ جینے کی آرزو کیا
زندوں سے جا کے پوچھو، ہم سے یہ گفتگو کیا
کردے محال جینا، ایسی جو زندگی ہو
ہم کو تلاش اسکی، آخر ہو جستجو کیا
سجدے نظر جھکی تو، آنکھوں میں اشک آئے
ہم سے یہ شیخ کہہ دے ،کرنا ہے اب وضو کیا
اس بے خودی نے ہم کو ، دنیا سے دور رکھا
تیرے لیئے ہم اپنی بدلیں گے صرف خو کیا
شاعر نہیں سمجھنا، ہم سے تُو دل جلوں کو
اہلِ سخن کے در پر، اپنی ہے آبرو کیا
دنیا نے جو سکھایا، دنیا نے جو دکھایا
ہم نے بیاں کیا وہ، سمجھا ہے اور تُو کیا
پھر سے فضا کی رنگت، ہونے کو ہے گلابی
ناحق کسی کا بہنے، پھر سے لگا لہو کیا
اپنے جو سائے سے بھی پھرتے ہیں منہ چھپاتے
اب بھی عظیم ان کے جاتے ہو روبرو کیا
 

عظیم

محفلین
بدلے گی رخ یہ اِک دن تصویر دیکھ لینا
ہم خواب دیکھ جائیں تعبیر دیکھ لینا

کب تک سماعتوں پر پہرا یہ کفر دے گا
اک دن سنائی دے گی تکبیر دیکھ لینا

کس کو خدائے برتر مومن پکارتا ہے
کٹ جائے جس کی رگ سے شمشیر دیکھ لینا

تم سے اگر نہ ہوگا کوئی علاج غم کا
ہم پھر کریں گے اس کی تدبیر دیکھ لینا

جب بھی دکھائی دینگے تم کو یہ لفظ جاناں
روئے گی پھر ہماری تحریر دیکھ لینا

ہم کو اگر زمانہ مسمار کر رہا ہے
پھر سے کریں گے خود کو تعمیر دیکھ لینا

ہائے مقامِ شہرت ہم کو نہ راس آئے
تم ہی ہمارے غم کی تشہیر دیکھ لینا

کس سے عظیم سیکھا تم نے یہ فن بتا دو
غزلوں میں آپ اپنی تقدیر دیکھ لینا
 

عظیم

محفلین
تری عاشقی میں ہمدم وہ بھی مقام آئے
سرِ شام تیرگی میں غم کے دیئے جلائے
تجھے بھول کر بھی ہم نے کب ہے قرار پایا
تجھے یاد کرنے والے مجرم جو مسکرائے
دلِ نامراد نے اب سینے سے کی بغاوت
ہمیں چھوڑ کر اکیلا تیری گلی کو جائے
بڑا شور سن رہے تھے جگ میں خوشی کا ہم تو
ہمیں کیا خبر تھی غل یہ دنیا کو ہے رلائے
کہیں مر گیا ہے کوئی جینے کی آرزو میں
کہیں جی گیا ہے کوئی مرنے کو بھی بھلائے

تم ہی اب بتا دو جاناں وہ دور کا مسافر
تری جستجو میں نکلے یا خود کو ڈھونڈ لائے
کسی شام اپنے گھر کے بھولے کو بھی خبر ہو
بڑی دیر سے یہ ہم نے دیوار و در سجائے
ہمیں بخش دو کہ ہم نےجُرمِ وفا کیا ہے
اُسی دیس جا کے جس میں شہرت دغا کمائے
ذرا دیکھنا خوداپنے اندر بھی جھانک کر تم
تمہیں آئینہ اگر نہ صورت تری دکھائے
ارے او عظیم جگ میں سنتا ہے کون تیری
کبھی وہ عظیم کہہ کر ہم کو نہ یوں بلائے
 
Top