ظہیر بھائی کی ایک غزل کے چند اشعار۔۔۔ بزبان نیرنگ خیال

محمداحمد

لائبریرین
کہتے ہیں کہ آلکسیوں کی انجمن نے سوچا کہ آلکسی فن کی ترویج کے لیے اس میں دلچسپی پیدا کی جائے سو انہوں نے ہر سال مہا آلکسی کو انعامات و اکرام سے نوازنے کا فیصلہ کیا۔

کچھ کچھ یاد آتا ہے کہ ہمارے ہاں بھی اس قسم کی کوئی بات ہوئی تھی۔ اور مزید پیش رفت کی ذمہ داری فرحت کیانی صاحبہ کی لگائی گئی تھی۔

باقی آپ سمجھدار ہیں۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
کبھی کبھی تو لگتا ہے اتنی حسین محفل آلکسیوں کا مسکن بنتی جارہی ہیں بہت افسوس ہوتا ہے اسقدر گہماگہمی رہتی تھی !!!!جب بھی پُرانی لڑیاں پڑھنے کا موقع ملتا ہے !!تو کہنے تو دل کرتا ہے ؀
جانے کہاں گئے وہ دن 😢😢😢😢😢😢
 

محمداحمد

لائبریرین
کبھی کبھی تو لگتا ہے اتنی حسین محفل آلکسیوں کا مسکن بنتی جارہی ہیں بہت افسوس ہوتا ہے اسقدر گہماگہمی رہتی تھی !

ہماری رائے تو یہ ہے کہ محفل کی رونق ہے ہی آلکسیوں سے۔ :) جو ہر وقت یہیں، یعنی محفل میں پڑے رہتے ہیں۔ :) :)

وہ جو کبھی فعال ہوتے تھے اور اب محفل میں نہیں ہیں، وہ کہاں کے آلکسی ہیں۔ وہ تو دنیا کی گہما گہمی میں کھو گئے ہیں۔ اور اُنہیں اتنی توفیق بھی نہیں ہوتی کہ ضروری کاموں کو چھوڑ چھاڑ کر کبھی ایک دن کے لئے ہی سہی محفل میں آکر پڑ جائیں۔ :) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وہاں کا تخت ابھی تک تختہ ہے۔

پائے لگانے والے ابھی پہنچے نہیں ہیں۔ :) :) :)
پائے لگانے کا ٹھیکہ کسے دیا تھا؟ اگر یہ کام ذوالقرنین بھائی کے ذمہ لگایا تھا تو پھر لگ چکے پائے اور بن چکا تخت ۔
بس اسی تختے پر لیٹے رہیے ۔ ؎
پیوستہ رہ تختے سے امیدِ پائے چھوڑ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
کبھی کبھی تو لگتا ہے اتنی حسین محفل آلکسیوں کا مسکن بنتی جارہی ہیں بہت افسوس ہوتا ہے اسقدر گہماگہمی رہتی تھی !!!!جب بھی پُرانی لڑیاں پڑھنے کا موقع ملتا ہے !!تو کہنے تو دل کرتا ہے ؀
جانے کہاں گئے وہ دن 😢😢😢😢😢😢
آپ نے جتنے دکھ سے آلکسیوں کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔ قسم سے ۔۔۔ اگر لیٹا ہوا نہ ہوتا۔۔۔۔ تو شاید دل ٹوٹ جاتا۔۔۔۔ آلکسیوں کی معراج کے بارے میں ایک پرانی شرح پیش کر رہا ہوں۔۔۔۔

آلکسیاں دے پنڈ وکھرے نئیں ہندے۔۔۔۔
یہ ایک ایسا محاورہ ہے جس میں زندگی کی بڑی حقیقت کا اعتراف کیا گیا ہے۔چاہے طنز ہی کی صورت ، کہ سست لوگ بھی دیکھنے میں عام لوگوں جیسے لگتے ہیں۔ جبکہ سب جانتے ہیں کہ یہ چنے ہوئے افراد ہوتے ہیں۔ جو کہ کسی بھی معاشرے کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ سست اور کاہل لوگ سدا سے دوسروں کے لئے باعث حسد و رشک رہے ہیں۔ لوگ چاہ کر بھی سستی نہیں کر پاتے۔ کیوں کہ اس کے لئے جس حوصلہ برداشت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے عموماً وہ بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا جب جب کسی آلکسی سے آشنا ہوتی ہے اس کو سمجھتی ہے شاید یہ کسی اور دنیا کی مخلوق ہے۔ وگرنہ اس قدر حوصلہ ہمت و برداشت اللہ اللہ۔۔۔ "یہ مرتبہ بلند ملا جس کو مل گیا۔" دوسری طرف وہ لوگ جو اپنی برق رفتاری پر نازاں ہوتے ہیں وہ اس مصرعہ کی صورت "پہلے تھے تیزروی پر نازاں اب منزل پر تنہا ہیں" خود کو محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ سچا آلکسی کبھی بھی تنہائی کا شکار نہیں ہوتا۔ وہ کاررواں کے اس معتبر اور ذمہ دار شخص کی طرح ہوتا ہے جو کہ پیچھے پیچھے آتا کہ اگر کسی کی کوئی چیز رہ گئی ہو اور اپنی برق رفتاری میں کچھ عوامل کو نظرانداز کر گیا ہو تو اس کو احساس دلا سکے۔ لیکن بےلوث خدمت کے جذبے کودنیا کہاں سمجھتی ہے۔ امتیازی سلوک کر کے ہر قدم پر ان کو احساس دلاتی ہے کہ تم سست ہو۔ اور یہ بھول جاتی ہے کہ دنیا تو وجود ہی سستوں سے ہے۔ کیا ایک تیزرفتار مکھی ایک کچھوے کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ کہاں کچھوے کی عمر رواں، کہاں سمندر سمندر خشکی خشکی کے تجربات اور کہاں چند دنوں کی ایک زندگی جس کا ہرکام بنا سوچے عجلت میں۔
ہمارے ایک محترم دوست کا فرمانا ہے کہ کیا دنیا میں کاہلی سے بڑا بھی کوئی سچ ہے۔ حضور کی اس بات سے ہم اسقدر متاثر ہوئے تھے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ایک کوچہ آلکساں کی بنیاد رکھیں گے۔جو کہ عرصہ پہلے ہم نے رکھ بھی دی تھی۔ اور اس محاورے کو غلط ثابت کریں گے۔ دنیا کو بتائیں گے کہ ہر آدمی سست نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ آپ کے درمیان رہتا ہے۔ تو قدر کیجیے کہ بجائے اس کے وہ کوچہ آلکساں میں جابسے اور تمہاری بستیاں محض عجلت کی تصویر بن کر رہ جائیں۔اور یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ عجلت کن لوگوں کا کام ہوتا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہماری رائے تو یہ ہے کہ محفل کی رونق ہے ہی آلکسیوں سے۔ :) جو ہر وقت یہیں، یعنی محفل میں پڑے رہتے ہیں۔ :) :)

وہ جو کبھی فعال ہوتے تھے اور اب محفل میں نہیں ہیں، وہ کہاں کے آلکسی ہیں۔ وہ تو دنیا کی گہما گہمی میں کھو گئے ہیں۔ اور اُنہیں اتنی توفیق بھی نہیں ہوتی کہ ضروری کاموں کو چھوڑ چھاڑ کر کبھی ایک دن کے لئے ہی سہی محفل میں آکر پڑ جائیں۔ :) :) :)
ارے احمد بھائی۔۔۔۔ مجھے پہلے ہی لگ رہا تھا کہ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پہلے لوگ آتے جاتے تھے تو آپ ان کو کہتے تھے پنکھا چلا دو۔۔۔ ریموٹ پکڑا دو۔۔۔ اب نہ کوئی آئے نہ جائے۔۔۔ شکوہ تو آپ کا بنتا ہے ۔۔۔۔ اللہ اللہ

مجھے بھی ایسے موقعوں پر ذرا کم آلکسی بہت یاد آتے ہیں۔۔۔
شام ڈھلنے کے قریب تھی۔ سامنے ٹی وی پر ایک ہی چینل بہت دیر سے چل رہا تھا۔ ہم کبھی ٹی وی پر نگاہ ڈالتے تو کبھی چند گز دور پڑے ریموٹ پر۔ دل چاہ رہا تھا کہ اٹھ کر ریموٹ اٹھا لیں۔ لیکن اس سے ہماری سست طبع پر حرف آنے کا شدید امکان تھا۔اگرچہ گھر میں اور کوئی نہ تھا جو کہہ سکتا کہ اس نے خود اٹھ کر ریموٹ اٹھا یا ہے لیکن کراماً کاتبین کو صرف اس کام کے لئے جگانا مناسب خیال نہ کیا۔ اورخود کوبھی کیا جواب دیتے۔ کہ محض ایک ریموٹ اٹھانے کی خاطر ہی بستر سے جدائی اختیار کر لی۔ میاں کس بات پر خود کو امیرِ سستی کہتے ہو۔ کل یہی باتیں رہ جائیں گی۔ یہی مثالیں پیش کروں گے نوآموز پوستیوں کو۔ کیا منہ دکھاؤ گے باقی آلکسیوں کو۔ سستی کی معراج یہ ہے کہ یہ ریموٹ خود اٹھ کر تمہارے پاس آئے۔ ضمیر کی اس متواتر پکار سے سر میں بھی درد شروع ہوگیا تھا۔ لہذا سوچ کا محور ریموٹ سے بدل کر چائے کی طرف کیا۔ جو کہ موجودہ صورت میں کے- ٹو سر کرنے سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں تھا۔ شام کی چائے بنانے کا منصوبہ ابھی ذہن میں ہی تکمیل پا رہا تھا کہ چائے ابھی بنائی جائے یا کچھ دیر اور یونہی بستر سے محبت نبھائی جائےکہ دروازے پر دستک ہوئی۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
پائے لگانے کا ٹھیکہ کسے دیا تھا؟ اگر یہ کام ذوالقرنین بھائی کے ذمہ لگایا تھا تو پھر لگ چکے پائے اور بن چکا تخت ۔
بس اسی تختے پر لیٹے رہیے ۔ ؎
پیوستہ رہ تختے سے امیدِ پائے چھوڑ
ارے مجھے کسی نے بتایا ہی نہیں۔۔۔۔ ٹھیکے شیکے کا۔۔۔ اب لگا دیتے ہیں پائے۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین

سیما علی

لائبریرین
آپ نے جتنے دکھ سے آلکسیوں کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔ قسم سے ۔۔۔ اگر لیٹا ہوا نہ ہوتا۔۔۔۔ تو شاید دل ٹوٹ جاتا۔۔۔۔ آلکسیوں کی معراج کے بارے میں ایک پرانی شرح پیش کر رہا ہوں۔۔۔۔ہمارے ایک محترم دوست کا فرمانا ہے کہ کیا دنیا میں کاہلی سے بڑا بھی کوئی سچ ہے۔ حضور کی اس بات سے ہم اسقدر متاثر ہوئے تھے کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ایک کوچہ آلکساں کی بنیاد رکھیں گے۔جو کہ عرصہ پہلے ہم نے رکھ بھی دی تھی۔ اور اس محاورے کو غلط ثابت کریں گے۔ دنیا کو بتائیں گے کہ ہر آدمی سست نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ آپ کے درمیان رہتا ہے۔ تو قدر کیجیے کہ بجائے اس کے وہ کوچہ آلکساں میں جابسے اور تمہاری بستیاں محض عجلت کی تصویر بن کر رہ جائیں۔اور یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ عجلت کن لوگوں کا کام ہوتا ہے۔
ایسی ویسی قدر ہے کہ ہر دم نین بھیا کا راگ الا پتے ہیں ۔۔۔۔بہت ڈھیر ساری دعائیں اپنے شہزادے بھیا کے لئے ۔ڈھیر سارا پیا ر ریحاب زین اور علشبا کے لئے ۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ واہ کیا حکایتِ نین بھیا ہے ۔۔۔
حکایت سے یاد آیا کہ کیا آپ نے ساری حکایتیں پڑھ لی ہیں۔۔۔

ایسی ویسی قدر ہے کہ ہر دم نین بھیا کا راگ الا پتے ہیں ۔۔۔۔بہت ڈھیر ساری دعائیں اپنے شہزادے بھیا کے لئے ۔ڈھیر سارا پیا ر ریحاب زین اور علشبا کے لئے ۔۔
جزاکم اللہ خیرا کثیرا۔۔۔
 
Top